کرپشن،قرضے معاف،قومی خزانے کو نقصان،شریف خاندان کیخلاف نیب کے پاس 671 ارب روپے کے مقدمات،چیئرمین نیب چوہدری قمر الزمان نے وزیراعظم نواز شریف‘ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کیخلاف تمام کرپشن مقدمات کی تفصیلات کا ریکارڈ علاقائی نیب دفاتر سے منگوالیا،طلب کردہ ریکارڈ میں عدالتوں میں شریف خاندان کے خلاف زیر سماعت اور انکوائریوں والے مقدمات کی تفصیلات بھی شامل، خبر رساں ادارے نے تفصیلات کی کاپی حاصل کر لی

جمعرات 10 مارچ 2016 10:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 10مارچ۔2016ء) شریف خاندان کے خلاف 671 ارب روپے کی کرپشن‘ قرصے معاف کرانے اور قومی خزانہ کو بے دریغ نقصان پہنچانے کے مقدمات نیب کے پاس ہیں۔ چیئرمین نیب چوہدری قمر الزمان نے وزیراعظم پاکستان نواز شریف‘ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے خلاف تمام کرپشن مقدمات کی تفصیلات کا ریکارڈ تمام علاقائی نیب دفاتر سے منگوالیا ہے۔

ان میں وہ مقدمات بھی شامل ہیں جو مختلف عدالتوں میں شریف خاندان کے خلاف زیر سماعت ہیں اور جن مقدمات میں ابھی تک انکوائریاں چل رہی ہیں۔ خبر رساں ادارے نے شریف خاندان کے خلاف چیئرمین نیب کو فراہم کی جانے والی تفصیلات کی کاپی حاصل کر لی ہے۔ دستاویزات کے مطابق شریف خاندان گزشتہ چار دہائیوں سے حکومت میں ہے ان ادوار میں شریف خاندان کی دولت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور شریف خاندان کے خلاف تمام مقدمات کی تفصیلات سپریم کورٹ میں بھی موجود ہے جو سول پٹیشن 1615/2015 اور 2438/2015 کے ریکارڈ میں موجود ہے تاہم حکومت میں ہونے کے باعث آج تک کسی کرپشن کے مقدمہ کا فیصلہ شریف خاندان کے خلاف نہیں ہو سکا۔

(جاری ہے)

دستاویزات کے مطابق شریف خاندان کے خلاف اتفاق فاؤنڈری کے نام پر حاصل کیا گیا 4 ارب کے قرضے کا مقدمہ عدالت عالیہ راولپنڈی میں زیر سماعت ہے۔ شریف خاندان کے خلاف ناجائز اثاثے بنانے کا مقدمہ بھی زیر سماعت ہے۔ نواز شریف اور شہباز شریف کے خلاف سرکاری وسائل کا استعمال کر کے رائے ونڈ اسٹیٹ کی ڈولپمنٹ بارے قومی خزانہ سے 11 ارب روپے خرچ کرنے کا مقدمہ کی نیب میں انکوائری جاری ہے۔

11 ارب مالیت سے شریف خاندان نے 1800 ایکڑ زمین رائے ونڈ میں ڈویلپ کی تھی جو کہ اب اس خاندان کی ذاتی جاگیر ہے۔ نواز شریف نے بی ایم ڈبلیو کاریں درآمد کرنے کے لئے درآمدی ڈیوٹی 325 فیصد سے کم کر کے 123 فیصد کر کے قومی خزانہ کو مبینہ طور پر ایک ارب 98 کروڑ کا نقصان پہنچایا تھا۔ شریف خاندان پر مری میں اربوں روپے کی زمین کی خریداری میں مبینہ کرپشن کا بھی الزام ہے جس کی انکوائری جاری ہے جبکہ اس خاندان پر ٹیکس چوری کے مقدمات بھی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔

نواز شریف پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے ہیلی کاپٹر کی خریداری کا الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے اثاثوں میں ظاہر نہیں کی تھی اس خریداری میں ٹیکس چوری کا بھی الزام ہے۔ نواز شریف نے کوہ نور انرجی کمپنی کو غیر ضروری فائدے دے کر قومی خزانہ کو 450 ملین کا نقصان پہنچایا۔ اس الزام کی انکوائری بھی جاری ہے۔ برادر شوگر مل کو اربوں روپے کے مالی فائدے دینے کا الزام بھی شریف خاندان کے خلاف موجود ہے جس کی انکوائری ہونا باقی ہے۔

نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز کا ریفرنس بھی عدالت میں زیر سماعت ہے جبکہ نواز شریف اور شہباز شریف کے خلاف اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے الزامات کی انکوائری بھی جاری ہے۔ شریف خاندان پر 35 ارب روپے کے قرضے معاف کرانے یا ری شیڈول کراتے وقت سرکاری عہدے اور اختیار کے استعمال کرنے کے الزامات بارے انکوائری نیب کے پاس ہے۔

بیت المال کے فنڈز سے 200 ملین کی کرپشن کے الزمات کی انکوائری بھی موجود ہے۔ نیب کے پاس بھارت کو چینی کی برآمد میں ٹیکس چھوٹ اور بے نامی غیر ملکی بنکوں میں اکاؤنٹس کھلوانے کے الزامات کی تحقیقات پائپ لائن میں ہیں۔ نواز شریف پر پراپرٹی ٹیکس سے بچنے کے لئے جائیداد کی ملکیت کے چھپانے کا بھی الزامات موجود ہیں۔ نواز شریف نے سرکاری اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اب تک کمرشل بنکوں سے 614 ارب روپے کے قرضے حاصل کر چکے ہیں قرضے حاصل کرنے کی تفصیلات کے مطابق اتفاق فاؤنڈری کے نام پر 1556 ملین روپے کا قرضہ‘ حسیب حقانی شوگر مل کے نام پر 543 ملین کا قرضہ‘ رمضان ٹیکسٹائل مل کے نام پر 455 ملین کا قرضہ‘ رمضان بخش ٹیکسٹائل مل کے نام پر 373 ملین کا قرضہ‘ چوہدری شوگر مل کے نام پر 182 ملین کا قرضہ‘ اتفاق برادر کے نام پر 226 ملین کا قرضہ‘ سندر بار ٹیکسٹآئل مل کے نام پر 205 ملین کا قرضہ حدیبیہ انجینئرنگ مل کے نام پر 182 ملین کا قرضہ‘ حمزہ بورڈ مل کے نام پر 153 ملین کا قرضہ‘ حدیبیہ پیپر ز مل کے نام پر 134 ملین کا قرضہ‘ برادر شوگر مل کے نام پر 351 ملین کا قرضہ‘ برادر ٹیکسٹائل مل کے نام پر 174 ملین کا قرضہ‘ برادر سٹیل مل کے نام پر 159 ملین کا قرضہ‘ رمضان شوگر مل چنیوٹ کے نام پر 623 ملین کا قرضہ‘ خالد سراج ٹیکسٹائل مل کے نام پر 191 ملین کا قرضہ‘ اتفاق شوگر مل کے نام پر 313 ملین کا قرضہ‘ اتفاق ٹیکسٹائل مل کے نام پر 164 ملین کا قرضہ‘ اتفاق برادر کے نام پر 239 ملین کے قرضے حاصل کئے ہیں۔

ان میں اربوں روپے کے قرضے معاف بھی کرائے گئے ہیں جن کے خلاف مقدمات اب سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔ نواز شریف کے خلاف ایف آئی اے میں سیاسی ورکروں کو ناجائز طریقہ سے بھرتی کرانے کی انکوائری بھی جاری ہے۔