وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت اہم سیاستدانوں کیخلاف 60اہم ترین مقدمات کی فہرست نیب کی ویب سائٹ پر جاری ، تفتیشی افسران کوتمام مقدمات کی انکوائریاں 31مارچ تک مکمل کرنے کی ہدا یت ، تفتیش میرٹ پر اور بلاامتیاز ہوگی ملک سے کرپشن کاخاتمہ بنیادی ایجنڈے میں شامل ہے،نیب

منگل 8 مارچ 2016 09:41

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 8مارچ۔2016ء ) نیب نے وزیراعظم میاں نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور 2سابق وزراء اعظم سمیت اہم سیاستدانوں اور بیورو کریٹس کیخلاف 60اہم ترین مقدمات کی فہرست اپنی ویب سائٹ پر جاری کردی ہے ۔ ان تمام مقدمات کی انکوائریاں 31مارچ تک مکمل کرنے کیلئے ہدایات جاری کردی گئی ہیں ۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی تفتیش میرٹ پر اور بلاامتیاز ہوگی ملک سے کرپشن کاخاتمہ بنیادی ایجنڈے میں شامل ہے نیب نے تمام تفتیشی افسران کو ہر صورت 31 مارچ تک ان 60مقدمات کی انکوائریاں مکمل کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں ٹھوس وجوہات کے بغیر انکوائری مکمل نہ کرنے والے تفتیشی افسران کیخلاف چیئرمین قانون کے مطابق ایکشن لیں گے نیب کی طرف سے جاری کی گئی فہرست کے مطابق وزیراعظم میاں نواز شریف اوروزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف کیخلاف رائے ونڈ سے شریف فیملی ہاؤس تک سڑک کی تعمیر کروانے پر انکوائری جاری ہے اس کیس میں 125ملین خورد برد کا الزام لگایا گیا ہے اس کے علاوہ میاں نواز شریف کیخلاف ایف آئی اے میں غیر قانونی بھرتیوں کا مقدمہ بھی زیر تفتیش ہے اور ان دونوں کیسوں کی انکوائریاں پچیس مارچ تک مکمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی اور اور سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین کیخلاف حیثیت سے زیادہ اثاثے بنانے کے کیس کی انکوائری جاری ہے جسے اکتیس مارچ تک مکمل کیاجائے گا ۔ دیگر کیسوں میں ناصر شون کیخلاف نادہندگی کیس ،یونس حبیب کیخلاف بھی نادہندگی کیس ، جہانگیر صدیقی ، مہوش و دیگر کیخلاف بڑے پیمانے پر رقم کی خورد برد کا کیس ، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کیخلاف حیثیت سے زیادہ اثاثے بنانے اور آمدن کا کیس ،ریکوڈک سکینڈل میں سابق چیئرمین بی ڈی اے محمد فاروق کیخلاف خورد برد کا کیس ، سابق سیکرٹری طارق اعوان کیخلاف ناجائز اثاثے بنانے کا کیس ، ای او بی آئی کے افسران کیخلاف غیر قانونی سرمایہ کاری کا کیس ، میاں منشاء کیخلاف مسلم کمرشل بینک کی غیر قانونی نجکاری کاکیس ، نیشنل بینک کے سینئر وائس پریذیڈنٹ محمد عارف کیخلاف قومی دولت لوٹنے کا کیس ،گندم سکینڈل میں اسفند یار خان کاکڑ صوبائی وزیر اور محمد نعیم کیخلاف قومی دولت لوٹنے کا کیس ، رضاحبیب ، شمائل رضا کیخلاف فراڈ اور نادہندگی کا کیس ،سابق سیکرٹری پوسٹل سروسز اکرام الحق ، سابق ایم ڈی اعجاز علی خان اور دیگر کیخلاف پاکستان پوسٹ کیلئے خریدی گئی زمین میں ہیرا پھیری کا کیس ،وزارت ہاؤسنگ میں 3ہزار کنال زمین کی خریداری میں خورد برد کا کیس ،ڈپلومیٹک انکلیو میں پلاٹ کی غیر قانونی الاٹمنٹ کرنے پر سی ڈی اے کے افسران کیخلاف کیس ،ملٹی پروفیشنل کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی اور سی ڈی اے کے درمیان ناردرن سٹریپ کے حوالے سے کئے گئے غیر قانونی مشترکہ سرمایہ کاری کے معاہدے کا کیس جس میں 1.2بلین کے فراڈ کا الزام لگایا گیا ہے ، پاکستان ایمپلائز کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے جاوید ندیم ، اکرم اور مینجمنٹ کیخلاف عوامی دولت لوٹنے کا کیس ، سابق سیکٹرری لیبر سندھ ناصر حیات کیخلاف 128ایکڑ زمین خریدنے کا کیس ، سابق سیکرٹری لینڈ یوٹیلائزیشن سندھ محمد صدیق میمن کیخلاف زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا کیس ، قومی اسمبلی کو آپرییٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ کیخلاف عوامی دولت لوٹنے کا کیس ، سویلین ایمپلائز کو آرپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ کیخلاف عوام سے فراڈ کا کیس ، گرینڈ حیات ٹاور کی تعمیر میں سی ڈی اے افسران کی ملی بھگت سے ہونے والی اربوں روپے کی کرپشن کا کیس ، نیشنل پولیس فاؤنڈیشن میں پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا کیس ، میسرز فتح ٹیکسٹائل ملز کیخلاف سرکاری زمین پر قبضے کا کیس ، میسرز ٹیلی ٹاؤن کے چیف ایگزیکٹو مبشر اقبال اور دیگر کیخلاف عوام سے دھوکہ دہی کا کیس ، میڈیکل کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ کیخلاف عوام سے دھوکہ دہی کا کیس ، ایچ ای سن کالج سٹاف کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی لاہور میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں فراڈ کا کیس ،سینیٹر سحر کامران کیخلاف سکول فنڈز میں ہیرا پھیرا کا کیس ، راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کیخلاف میٹرو بسوں کیلئے ناقص ایلویٹر اور دیگر سامان خریدنے کا کیس ،اختیارات سے تجاوز کرنے پر ایف بی آر کے افسران کیخلاف کیس ، پاکستان سٹیل ملز کی انتظامیہ کیخلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کا کیس ، حکومت کے اہم عہدیداروں کیخلاف پاکستان پاور ریسورس بھگی کا غیر قانونی کنٹریکٹ دینے پر بنایا گیا کیس ،امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اور سابق سیکرٹری اطلاعات حسین حقانی کیخلاف تین کمپنیوں کو ایف ایم ریڈیو کیلئے غیر قانونی لائسنس کے اجراء کا کیس ،سابق وزیر خزانہ شوکت ترین ، سابق سیکرٹری شاہد رفیع کیخلاف اختیارات سے تجاوز کا کیس ، سٹیٹ بینک آف پاکستان اور کسب بینک کے افسران کیخلاف کیس ،نجکاری کمیشن کے آفیسر کیخلاف پی ٹی سی ایل کی خریداری میں دانستہ ہیرا پھیری کا کیس ، این ایل سی کے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ خالد منیر خان کیخلاف غیر قانونی سرمایہ کاری کا کیس اس کیس میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ افضل ظفر ، نجیب اللہ خان اور سعید الرحمان پربھی الزام عائد کیا گیا ہے ، بینک آف پاکستان کے سابق ڈائریکٹر خرم افتخار کیخلاف فراڈ کا کیس ، حق باہو شوگر ملز کے ڈائریکٹرز کیخلاف قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا کیس ،فراڈ کے ذریعے 331ملین قرض لینے کا شیخ محمد افضل کیخلاف کیس ،پولیس ڈیپارٹمنٹ بلوچستان میں کروڑوں روپے کی ہیرا پھیری سے متعلق ڈی آئی جی ریاض احمد کیخلاف کیس شامل ہیں ۔

نیب نے تمام کیسوں کی انکوائریاں مکمل کرنے کیلئے پہلے 30جون 2015ء مکمل کی تھی اور اس وقت کیسوں کی تعداد بہت زیادہ تھی 30جون 2015ء تک 90فیصد کیسز کی انکوائریاں مکمل کرلی گئیں لیکن یہ 60اہم ترین کیس اپنے منطقی انجام کو نہ پہنچ پائے اور نیب حکام کو اس وقت غیر جانبدارانہ تفتیش کی وجہ سے حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے شدید دباؤ کا سامنا ہے لیکن نیب ذرائع نے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ غیر جانبدار احتساب کے ذریعے کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ دیا جائے گا اور احتساب کا یہ عمل بلاامتیاز جاری رہے گا