اسلام آبادکے رہائشی علاقوں میں تجارتی مقاصدکیلئے زیر استعمال تقریباً150عمارتیں بندکردی گئیں ،بلیغ الرحمن، 400عمارات حکومت کے آپریشن کے بغیرخودختم ، تجارتی علاقوں میں شفٹ ہوگئی ہیں،رہائشی علاقوں میں غیرقانونی طور پرائیویٹ سکولوں کوہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق بندنہیں کیاگیاکیوں کہ اس سے بچوں کی تعلیم پراثرپرتاہے ،سینٹ میں تحریک پر بحث کے دوران اظہار خیال

منگل 8 مارچ 2016 09:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 8مارچ۔2016ء)وزیرمملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمن نے کہاہے کہ اسلام آبادکے رہائشی علاقوں میں تقریباً150عمارتیں بندکردی گئیں جوتجارتی مقاصدکیلئے استعمال ہورہی تھیں اور400عمارتیں ایسی تھیں جوحکومت کے آپریشن کے بغیرخودختم ہوگئیں اوریہ عمارتیں تجارتی علاقوں میں شفٹ ہوگئی ہیں ۔پیرکوایوان بالاکے اجلاس میں سینیٹرچوہدری تنویرخان کی جانب سے پیش کی گئی تحریک جس میں اسلام آباد کے رہائشی علاقوں اورسیکٹرزمیں تجارتی سرگرمیوں سے پیداہونے والی صورتحال اوران کے خلاف آپریشن کرنے کی ضرورت پربحث کرتے ہوئے وزیرمملکت نے کہاکہ اسلام آبادکے رہائشی علاقوں میں تقریباً150عمارتوں کوبندکردیاگیاجوتجارتی سرگرمیوں کے لئے استعمال ہورہی تھیں جبکہ 400ایسی عمارتیں تھیں جن کوحکومت کے آپریشن کے بغیرخودختم کردیاگیااوریہ عمارتیں تجارتی علاقوں میں شفٹ ہوگئی ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے ایوان کوبتایاکہ اسلام آبادکے رہائشی علاقوں میں غیرقانونی طورپربنائے گئے پرائیویٹ سکولوں کوہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق بندنہیں کیاگیاکیوں کہ سکول بندکرنے سے بچوں کی تعلیم پراثرپرتاہے ،باقی تمام تجارتی اداروں کوختم کیاجارہاہے ۔انہوں نے کہاکہ بعض سیاسی جماعتوں نے رہائشی علاقوں سے اپنے دفاتررضاکارانہ طورپردوسری جگہوں پرشفٹ کئے ہیں ۔

سینیٹرچوہدری تنویرخان نے کہاکہ حکومت نے اسلام آبادمیں رہائشی علاقوں میں تجارتی سرگرمیوں میں ملوث اداروں کے خلاف جواقدامات اٹھائے ہیں وہ بہت اچھے ہیں جبکہ پچھلی حکومتوں نے اس سلسلے میں کچھ نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ اسلام آبادمیں جوغیرقانونی بستیاں آبادتھیں ان کوختم کرنے کیلئے حکومت نے سخت اورمشکل فیصلے کئے ۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے خوداسلام آبادمیں آپریشن جاری کیاہواہے ۔

اس کومزیدبہترکرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہاکہ اسلام آبادکے رہائشی علاقوں میں جوغیرقانونی پرائیویٹ سکول چلائے جارہے ہیں ان کوفوری طورپربندکرنامناسب نہیں کیوں کہ ان میں اس وقت ہزاروں طالبعلم تعلیم حاصل کررہے ہیں اوران سکولوں کوبندکرنے سے پہلے کوئی متبادل حل نکالناضروری ہے ۔انہوں نے کہاکہ اسلام آبادمیں رہائشی علاقوں سے تجارتی سرگرمیوں کوختم کرنے اورسی ڈی اے کے وہ افرادجوکرپشن میں ملوث تھے ان کوعدالتوں میں لایاجائے اورایسی کمیشن بنایاجائے جواسلام آبادمیں غیرقانونی ادارے قائم کئے گئے ہیں ان کوختم کرسکے ۔

اس موقع پرتحریک انصاف کے سینیٹراعظم خان سواتی نے کہاکہ اسلام آبادکے رہائشی علاقوں میں تجارتی ادارے قائم کرنابنیادی طورپرقانون کی خلاف ورزی ہے ،ایم کیوایم کے سینیٹرمیاں محمدعتیق نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجودابھی تک اسلام آبادکے رہائشی علاقوں میں غیرقانونی تجارتی سرگرمیاں جاری ہیں ۔ن لیگ کے سینیٹرجاویدعباسی نے کہاکہ اسلام آبادکے رہائشی علاقوں میں لوگوں کوبڑی مشکلات کاسامناہے اورتجارتی سرگرمیاں ہورہی تھیں ان کوحکومت ختم کررہی ہے یہ بہت اچھااقدام ہے ،تحریک انصاف کے سینیٹرشبلی فرازنے کہاکہ اسلام آبادکے رہائشی علاقوں میں تقریباً35سال سے لوگوں نے اپنے کاروباراوردفاترکھولے ہوئے تھے سی ڈی اے اپنی ناہلی اورکرپشن کی وجہ سے ثانی نہیں رکھتا۔

انہوں نے کہاکہ سی ڈی اے کوچاہئے کہ وہ اس سلسلے میں ایک ماسٹرپلان سامنے لائے ،مسلم لیگ ق کے سینیٹرکامل علی آغانے کہاکہ اسلام آبادکیلئے ایک مثالی اورخوبصورت تحریک لائی جائے ۔انہوں نے کہاکہ سی ڈی اے نے جوکچھ اس کے ساتھ کیاہے وہ تشویشناک ہے سی ڈی اے کرپشن کی مشین ہے اس ایک ضرب عضب آپریشن ہوناچاہئے ۔پیپلزپارٹی کے سینیٹرفرحت اللہ بابرنے کہاکہ چوہدری تنویرنے جوتحریک پیش کی اس پرمیری ایک تجویزہے کہ اس حوالے سے ایک ذیلی کمیٹی یااس تحریک کومتعلقہ کمیٹی کے سپردکیاجائے اوراس کمیٹی کوپابندکیاجائے کہ وہ ایک ماہ کے اندراس حوالے سے اپنی رپورٹ پیش کرے

متعلقہ عنوان :