بھارت کا امریکی وفد کو ویزا جاری کرنے سے انکار، ہندوستانی حکومت کے انکار سے بہت زیادہ مایوس ہوئے،بین المذاہب ہم آہنگی، غیر فرقہ وارانہ، جمہوری ریاست اور امریکہ کا قریبی ساتھی ہونے کے ناطے بھارت کو ہمیں دورے کی اجازت دینے پر اعتماد ہونا چاہیے،چیئرمین یو ایس سی آئی آر ایف روبرٹ پی جارج

اتوار 6 مارچ 2016 10:38

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 6مارچ۔2016ء) امریکی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ہندوستان نے امریکا کی سرکاری ایجنسی کے وفد کو ویزا جاری کرنے سے انکار کردیا ہے، یہ ایجنسی بین الاقوامی طور پر مذہبی آزادی کو مانیٹر کرتی ہے۔امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کے چیئرمین روبرٹ پی جارج نے کہا کہ ہم ہندوستانی حکومت کے انکار سے بہت زیادہ مایوس ہوئے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'بین المذاہب ہم آہنگی، غیر فرقہ وارانہ، جمہوری ریاست اور امریکہ کا قریبی ساتھی ہونے کے ناطے ہندوستان کو ہمیں دورے کی اجازت دینے پر اعتماد ہونا چاہیے۔انھوں نے نشاندہی کی کہ یو ایس آئی آر ایف نے اس سے قبل دنیا بھر کے ممالک کے دورے کیے ہیں، جن میں پاکستان، سعودی عرب، ویتنام، چین اور برما شامل ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید تھی کہ ہندوستانی حکومت ان اقوام سے زیادہ شفافیت کی اجازت دے گی اور یو ایس سی آئی آر ایف کو براہ راست اپنے خیالات کی تبلیغ کرنے کے مواقع کا خیر مقدم کرے گی۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں 34 امریکی قانون سازوں کی جانب سے وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھا گیا تھا جس میں انھوں نے ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف 'بڑھتی ہوئی عدم برداشت اور تشدد پرگہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔خط میں کہا گیا ہم آپ کی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ فوری طور پر ایسے اقدامات اٹھائے جائیں جس سے اقلیتوں کو بنیادی مذہبی آزادی حاصل ہو اور تشدد میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جاسکے۔

مذکورہ خط پر 8 امریکی سینیٹرز اور ایوان کے 26 اراکین نے دستخط کیے تھے اور اسے ایوان نمائندگان کی دونوں جماعتوں نے مشترکہ طور پر جاری کیا تھا۔خط میں جون 2014 میں ریاست چھتیس گڑھ کے علاقے کی 50 دیہاتوں میں لگائی جانے والی 'غیر ہندو مذہبی پروپیگنڈے، دعاوٴں اور تقاریر' پر پابندی کی جانب اشارہ کیا گیا تھا، جس میں اس علاقے کے 300 عیسائی خاندانوں کی عبادات اور مذہبی رسومات پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

مذکورہ خط میں منی پور اور اتر پردیش میں تشدد کے واقعات میں ہلاک کیے جانے والے دو مسلمانوں محمد حشمت علی اور محمد سیف کی بھی نشاندہی کی گئی تھی۔اس کے علاوہ مذکورہ خط میں گزشتہ سال اکتوبر میں سکھوں کی مقدس مذہبی کتاب، سری گورو گرنتھ صاحب کی بے حرمتی پر احتجاج کے دوران دو سکھ مردوں کی موت کا حوالہ بھی دیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :