وزیراعظم نے افتخار چوہدری کو 3 ماہ کے لئے گاڑی استعمال کرنے کی اجازت دی، پرویز رشید ،وزارت قانون و انصاف نے گاڑی کی دیکھ بھال اور پٹرول کی مد میں 40 لاکھ 20 ہزار598 روپے کے اخراجات کئے ہیں،ایوان میں اظہا ر خیال ، کوئی بھی ووٹرز کسی بھی حلقہ میں اپنا ووٹ رجسٹرڈ کروا سکتا ہے۔ این اے 122 میں ضمنی الیکشن سے قبل 25 ہزار اضافی ووٹرز آئے تھے، شاہد خاقان عباسی

ہفتہ 5 مارچ 2016 09:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5مارچ۔2016ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے ایوان بالا کو آگاہ کیا کہ وزیراعظم نواز شریف نے سابق چیف جسٹس (ر) افتخار محمد چوہدری کو 3 ماہ کے لئے گاڑی استعمال کرنے کی اجازت دی تھی‘ وزارت قانون و انصاف نے گاڑی کی دیکھ بھال اور پٹرول کی مد میں 40 لاکھ 20 ہزار598 روپے کے اخراجات کئے ہیں یہ اخراجات اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر ادا کئے گئے ۔

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 میں ضمنی الیکشن سے پہلے 25 ہزار اضافی ووٹرز رجسٹرڈ ہوئے تھے کسی بھی حلقہ میں ووٹ کو جمع کیا جا سکتا ہے اور دوسرے حلقہ میں مستقل بھی کیا جا سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ معاملہ جوڈیشل فورم میں ہونے کی وجہ سے رجسٹرڈ ہونے والے ووٹرز کی معلومات نہیں دے سکتے۔

(جاری ہے)

جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس کے موقع پر وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر فرحت اللہ بابر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے ایوان کو آگاہ کیا کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو 6 ہزار سی سی (بلٹ پروف) گاڑی کابینہ ڈویژن سے فراہمی کی گئی ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے ان کی ریٹائرمنٹ سے قبل 3 ماہ کے لئے اس کی منظوری دی تھی اس کے لئے شرط یہ تھی کہ پٹرول اور گاڑی کی دیکھ بھال کے اخراجات استعمال کرنے والا اٹھائے گا لیکن اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت قانون و انصاف کو گاڑی کے اخراجات کی دیکھ بھال کی ہدایت کی ہے۔ اس حوالے سے وزارت 40 لاکھ 20 ہزار 598 روپے ادا کر چکی ہے حکومت فیصلہ کے خلاف عدالت میں گئی ہوئی ہے اس حوالے سے جواب کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

سینیٹر سعید غنی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ وفاقی سیکرٹریوں کی جانب سے ان کے محکموں میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران مبینہ بدعنوانی سے متعلق نیب کو بھیجے گئے کیسوں کی تعداد 26 ہے جس میں راولپنڈی میں 7‘ لاہور میں 7 ‘ کوئٹہ میں 3 اور کراچی میں 9 انکوائریاں چل رہی ہیں جبکہ راولپنڈی میں 1 انکوئری کی تفتیش مکمل کر کے ریفرنس دائر کیا جا چکا ہے۔

لاہور اور کراچی میں بالترتیب 4 کیسز کی تفتیش چل رہی ہیں۔وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی گیس شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کوئی بھی ووٹرز کسی بھی حلقہ میں اپنا ووٹ رجسٹرڈ کروا سکتا ہے۔ این اے 122 میں ضمنی الیکشن سے قبل 25 ہزار اضافی ووٹرز آئے تھے الیکشن کمپین کے جوڈیشل فورم پر معاملہ زیر سماعت ہونے کی وجہ سے معاملات شیئر نہیں کر سکتے۔ وزیر پٹرولیم و قدرتی گیس شاہد خاقان عباسی نے ایوان کو بتایا کہ یو ایس انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن نے اپریل 2011ء میں مطلع کیا کہ جنوبی پنجاب‘ شمالی سندھ اور بلوچستان کے علاقوں میں شیل گیس کے 206 ٹی سی ایف ذخائر موجود ہیں جس میں سے 51 ٹی سی ایف تکنیکی بنیادوں پر حاصل کرنے کے لائق ہیں 2013ء میں یو ایس ای ائی اے کی دوبارہ سٹڈی کی تو شیل گیس کے ذخائر 586 ٹی سی ایف ظاہر ہوئے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت پٹرولیم ڈیزل پر 5 قسم کیٹیکس وصول کر رہی ہے جس میں پٹرول پر پٹرولیم لیوی اور جی ایس ٹی اور ڈیزل پر کسٹم ڈیوٹی‘ پٹرولیم لیوی اور جی ایس ٹی وصول کیا جا رہا ہے۔ پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں سب سے کم ہیں بنگلہ دیش میں 130 روپے اور بھارت میں 90 روپے کا فی لیٹر پٹرول مل رہا ہے یورپی ممالک بھی 40 سے 50 جبکہ ٹیکس پٹرولیم مصنوعات سے حاصل کرتے ہیں سینیٹر طاہر حسین مشہدی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت نے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹسیس کی مد میں یکم جنوری 2012ء سے 15 فروری 2016ء تک 188 ارب روپے وصول کئے ہیں۔

جی آئی ڈی سی کی مد میں وصول ہونے والی رقم ایران پاکستان گیس پائپ لائن‘ ٹاپی گیس پائپ لائن‘ ایل این جی اور دیگر ذیلی منصوبوں کی بنیادی ڈھانچوں کی تعمیر پر خرچ ہو گا۔ سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے ضمنی سوال کیا کہ حکومت جی آئی ڈی سی کی مد میں 101 ارب رو پے صارفین سے اضافی وصول کر رہی ہے اس سے غریب عوام پر مزید بوجھ پڑے گا جس کا جواب دیتے ہوئے پٹرولیم منسٹر نے کہا کہ جی آئی ڈی سی کی مد میں 101 ارب کی بجائے 140 ارب روپے کی رقم ایل این جی صارفین سے وصول کیا جائے گا۔

ایران پاکستان گیس پائپ لائن ڈھائی ارب روپے‘ ٹاپی گیس پائپ لائن 8 سے 10 ارب ڈالر میں مکمل کی جائے گی جبکہ ٹاپی سے 2015ء کے آخر میں گیس سسٹم میں آنا شروع ہو جائے گی انہوں نے تحریری طور پر آگاہ کیا کہ جولائی 2015 سے دسمبر 2015ء تک 67 ارب 89 کروڑ 40 لاکھ روپے کا پٹرولیم مصنوعات کی مد میں وصول کئے گئے ہیں۔