تحفظ نسواں بل منظور کرنیوالوں کیخلاف آرٹیکل 6کے تحت کارروائی ہونی چاہیے،اسلامی نظریاتی کونسل،اسمبلیوں اور حکومتوں کی کارکردگی پرافسوس ہے ایسے قوانین منظور کئے جا رہے ہیں جو اسلام کے بنیادی اصولوں اور مذہبی آزادی کے خلاف ہیں،پنجاب اسمبلی سے منظور قانون کو کونسل کے اجلاس میں دیکھنے کیلئے منگوایا لیا جمعرات کو اس پر بحث کی جائے گی،مولاناشیرانی کی پریس کانفرنس

جمعرات 3 مارچ 2016 10:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 3مارچ۔2016ء) اسلامی نظریاتی کونسل کے چیرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کہاہے کہ پنجاب اسمبلی کی جانب سے منظو ر کیا جانے والے تحفظ نسواں بل آئین کی خلاف ورزی اور دو قومی قومی نظریہ سے متصادم ہے اس بل کو منظور کرنے والوں کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت کاروائی ہونی چاہیے ،خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے خواتین پر تشدد کے حوالے سے بھجوائے جانے والے بل کا جائزہ لیا جا رہا ہے ،ممتاز قادری کا جذبہ قابل قدر ہے تاہم قانون کی ہاتھ میں لینے کی کسی کو بھی اجازت نہیں ہے،توہین رسالت کا قانون اگر حکومت کی جانب سے بھجوایا گیا تو کونسل آئین کے مطابق اس پر غور کرنے کی پابند ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس کے پہلے روز میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

مولانا شیرانی نے کہاکہ ہمیں اسمبلیوں اور حکومتوں کی کارکردگی پر تعجب اور افسوس ہوتا ہے کہ ایسے قوانین ملک میں منظور کئے جا رہے ہیں جو اسلام کے بنیادی اصولوں اور مذہبی آزادی کے خلاف ہیں اور ایسے قوانین کی منظوری پر خوشی کا اظہار بھی کیا جاتا ہے انہوں نے کہاکہ متحدہ ہندوستان کی تقسیم دو قومی نظریے کے تحت ہوئی تھی جس میں ایک نظریہ ہندومت کا جبکہ دوسرا اسلام کا نظریہ تھااور پاکستان کا قیام اسی اسلامی نظریے کی بنیاد پر ہوا ہے انہوں نے کہاکہ یہ قانون پاکستان کے بانی قائداعظم کے ان ارشادات کی بھی نفی ہے جس میں انہوں نے کہاتھا کہ پاکستان کا آئین تو 14سو سال پہلے نبی پاک نے بنایا تھا اور پاکستان کیلئے مذید کسی قانون کی ضرورت نہیں ہے اسی طرح پاکستان کے تینوں آئین میں اسلام کو ملک کا مذہب قراردیا گیا تھامگر آج اسلامی تعلیمات کا مذاق اڑایا جار ہا ہے انہوں نے کہاکہ پنجاب اسمبلی سے منظور کئے جانے والے قانون کو کونسل کے اجلاس میں دیکھنے کیلئے منگوایا گیا ہے اور جمعرات کو اس پر بحث کی جائے گی انہوں نے کہا کہ ملک میں آئین کے خلاف اقدامات غداری کے مترادف ہیں اور جنہوں نے اس بل کو منظور کیا ہے ان کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت مقدمہ درج ہونا چاہیے ۔

مولانا شیرانی نے کہاکہ کونسل کے اجلاس میں خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے خواتین پر تشدد کے حوالے سے بل کا مسودہ بجھوایا گیا ہے جس پر کونسل کے اراکین نے تمام نکات پر بحث کی ہے جن میں بعض نکات آئین سے متصاد م جبکہ بعض نکات شرعی احکامات سے متصادم ہیں اس بل پر کونسل کے اراکین اپنی سفارشات دیں گے جس کے تحت بل کو منظور یا مسترد کیا جائے گاانہوں نے کہاکہ ممتاز قادری کا جذبہ قابل قدر ہے تاہم انہوں نے جو اقدام کیا ہے قانون کے مطابق اس کی اجازت کسی بھی مہذب معاشرے میں نہیں دی جا سکتی ہے ایک سوال کے جواب میں مولانا شیرانی نے کہاکہ توہین رسالت کے قانون کے بارے میں اگر حکومت نے کونسل کو دوبارہ غور کرنے کی درخواست کی تو کونسل آئین کے مطابق اس پر غور کر سکتی ہے