سنی اتحاد کونسل کے 20مفتیوں نے اجتماعی شرعی اعلامیہ میں پنجاب اسمبلی سے منظور تحفظ خواتین بل کو قر آن و سنت سے متصادم قرار دے دیا،غیر شرعی بل کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا، تحفظ خواتین بل کو نظر ثانی کیلئے اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیجا جائے ۔ اجتماعی شرعی اعلامیہ

پیر 29 فروری 2016 09:11

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 29فروری۔2016ء) سنی اتحاد کونسل کے 20مفتیوں نے اجتماعی شرعی اعلامیہ میں پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والے تحفظ خواتین بل کو قر آن و سنت سے متصادم قرار دے دیا ہے۔ شرعی اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ غیر شرعی بل کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔ حکومت اسلام اور آئین سے متصادم بل واپس لے اور گورنر اس بل پر دستخط نہ کریں۔

تحفظ خواتین بل کو نظر ثانی کیلئے اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیجا جائے ۔ تحفظ خواتین بل پاکستان کو سیکولر لبرل ملک بنانے کی سازش کا حصہ ہے۔ میاں بیوی کے حساس رشتے کو مذاق نہ بنایا جائے۔ مرد کو گھر سے نکالنے اورٹریکر لگانے جیسے اقدامات مغرب کی بھونڈی نقالی کے سوا کچھ نہیں۔تحفظ خواتین بل میاں بیوی کے حقو ق و فرائض کے توازن کو متاثر کرے گا۔

(جاری ہے)

بل میں مردوں کے پاس قانونی دفاع کیلئے کچھ نہیں ۔ تحفظ خواتین بل خواتین کو مادر پدر آزاد کرنے کی کوشش ہے۔ دینی طبقات پاکستان میں مغربی ایجنڈا مسلط نہیں ہونے دیں گے۔ تحفظ خواتین بل سے خاندانی نظام تباہ ہو جائے گا اور طلاق کی شرح میں اضافہ ہو گا۔ یہ بل یورپ سے در آمد کیا گیا ہے۔ پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ قر آن و سنت کے خلاف کو ئی قانون نہیں بنایا جاسکتا اس لئے تحفظ خواتین بل آئین سے بھی متصادم ہے۔

حکمران مغربی آقاؤں کو خوش کرنے کیلئے دینی اقدار وروایات کو پامال نہ کریں۔ شرعی اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اسلام خواتین پر تشدد کی ہر گز اجازت نہیں دیتا ۔ اسلامی تعلیمات پر عمل کرکے خواتین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ تحفظ خواتین بل کے نفاذ سے معاشرے میں فساد برپا ہو گا۔ مغرب کا کلچر مشرق میں نہیں چل سکتا ۔ بل میں مرد کو عورت کا محکوم بنانے کی کوشش کی گئی ہے جو قر آن وسنت کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔

حکومت خاندانی نظام کو عدم استحکام سے دو چار کرنے کی کوشش نہ کرے۔ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں غیر اسلامی قوانین ناقابل برداشت ہیں۔ شریعت خواتین کو جو حقوق دیتی ہے اس کی پاسداری کی جائے تو خواتین تشدد کا سوا ل ہی پیدا نہیں ہوتا۔ شوہر اور بیوی کے تعلقات خوشگوار بنانے کیلئے مضحکہ خیز قوانین نہیں دینی اقدار کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

حکمران مغرب کی اندھی تقلید کے بجائے اسلامی احکامات کی تقلید کریں۔ عورتوں کو حقوق دینے کے نام پر تماشا بنایا جارہا ہے۔ حکومت کو خواتین تحفظ بل کی منظوری سے پہلے علماء سے رہنمائی لینی چا ہیئے تھی ۔ شرعی اعلامیہ جاری کرنے والے مفتیوں میں مفتی محمد حسیب قادری، مفتی محمد بخش رضوی ، مفتی محمد اکبر رضوی ، مفتی غام سرور حیدری ، مفتی محمد حسین صدیقی ، مولانا محمد اکبر نقشبندی ، علامہ سید محمد شاہ ہمدانی ، علامہ محمد سیف سیالوی ، علامہ صاحبزادہ مطلوب رضا ، علامہ ارشد جاوید مصطفائی ، علامہ صاحبزادہ عمار سعید ، علامہ حامد سرفراز ، علامہ حافظ محمد یعقوب فریدی ، مفتی محمد رحمت اللہ رضوی ، مفتی محمد منور حسین قادری ، مولانا مفتی محمد امیر عبد اللہ خان، مولانا غلام عثمان غنی ، مولانا مفتی غلام سرور ،مولانا محمد موسی طاہر ، مولانا غلام حسین نقشبندی شامل ہیں۔