سعودی عرب کا تنصیبات کی سکیورٹی کیلئے خواتین بھرتی کرنے پرغور،خواتین کو بھرتی کرنے کا اصل مقصد دفاتر، کمپنیوں اور دوسرے اداروں میں ممنوعہ سامان کی ترسیل روکنا ہے ، خواتین مشکوک سامان کی بہتر چھان بین کر سکتی ہیں، میجر جنرل سعد بن حسن الجباری کا بیان

جمعرات 25 فروری 2016 09:09

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 25فروری۔2016ء)سعودی عرب میں اہم تنصیبات اور بلڈنگ سیکیورٹی فورسز نے اہم تنصیبات بالخصوص پٹرولیم اور صنعتی اداروں کی حفاظت کے لیے خواتین کو بھرتی کرنے اور انہیں فوجی تربیت دینے کے بعد بہ طور محافظ تعینات کرنے پر غور شروع کردیا گیا۔ عرب خبررساں کے مطابق بلڈنگ سیکیورٹی فورسزکی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ فوج میں خواتین کا کردار مسلمہ ہے اور ان کی اسی اہمیت کے تناظر میں انہیں اہم تنصیبات کی حفاظت کے لیے تیار کرنے کا پروگرام زیرغور ہے۔

تلاشی اور چھان بین میں خواتین اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ خواتین سیکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں کمپنیوں کے دفاترمیں ممنوعہ اشیاء کو لے جانے اور قوانین کی خلاف ورزیوں کی روک تھام میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

سعودی عرب میں تنصیبات سیکیورٹی فورسز کے سربراہ میجر جنرل سعد بن حسن الجباری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ملک میں پہلے ہی کئی اداروں کی سیکیورٹی کے لیے خواتین کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔

ان میں تیل کمپنی ارامکو خاص طور پر شامل ہے جس کی سیکیورٹی کے عملے میں خواتین بھی شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اصل مقصد دفاتر، کمپنیوں اور دوسرے اداروں میں ایسے ممنوعہ سامان کی ترسیل روکنا ہے اور خواتین مشکوک سامان کی بہتر چھان بین کر سکتی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں میجر جنرل سعد الجباری کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اور تلاشی کے لیے دنیا بھر میں جدید ترین الات بھی موجود ہیں۔

حال ہی میں ولی عہد شہزادہ محمد بن نایف کو سیکیورٹی چیک پوسٹوں کے لیے تیار کردہ اسمارٹ کار کے بارے میں بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی ہے۔ اسمارٹ کارکی مدد سے چیک پوسٹ کی طرف آنے والی کسی بھی گاڑی کے بارے میں تمام تفصیلات پہلے ہی مہیا کی جا سکی گی۔ اس کے ساتھ گاڑی میں بیٹھے افراد کے بارے میں بھی اسمارٹ کار جان کاری مہیا کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اس نوعیت کے آلات کی مدد سے چیک پوسٹوں کے نظام کو جدید کیا جا سکتا ہے۔ دہشت گردی کے بڑھتے خطرات کے انسداد کے لیے بھی ایسے آلات کا استعمال زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :