پنجاب میں کوئی نوگو ایریاز نہیں،پولیس نے دہشتگردوں کے کئی نیٹ ورکوں کو توڑا ہے :مشتاق سکھیرا، نیشنل ایکشن پلان اور موت کی سزا کی بحالی کے بعد سے جرائم میں بھی خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ آئی جی پنجاب کی سینئر ایڈیٹر زاور صحافیوں کے اعزاز میں ظہرانے میں گفتگو

ہفتہ 20 فروری 2016 08:10

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 20فروری۔2016ء )آئی جی پولیس پنجاب مشتاق احمد سکھیرا نے کہا ہے کہ پنجاب میں کوئی نوگو ایریاز نہیں ہیں اور پنجا ب پولیس دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مکمل طور پر سرگرم ہے۔ سینئر ایڈیٹر زاور صحافیوں کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس نے دہشت گردوں کے کئی نیٹ ورکس کو توڑا ہے اور اس حوالے سے قانون نافذ کرنے والے تمام ادارے مکمل طور پر ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پڑھے لکھے طبقے میں شدت پسندی میں اضافہ جبکہ مدارس سے فارغ التحصیل طلبہ میں شدت پسندی میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر داعش اور حزب التحریر جیسی دہشتگرد تنظیموں کی طرف سے ہونے والے پراپیگنڈا کو اس کی بڑی وجہ قرار دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل ایکشن پلان اور موت کی سزا کی بحالی کے بعد سے جرائم میں بھی خاطر خواہ کمی آئی ہے۔

پنجاب پولیس کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلی بار اسے جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے ،ٹیکنالوجی اور کمپیوٹرائزیشن کے عمل کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ایسا20سال پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ رواں سال مئی تک 200ماڈل تھانے جبکہ اگلے مالی سال کے آخر تک پنجاب کے تمام تھانوں کو ماڈل تھانوں میں تبدیل کر دیا جائے گا۔

ان تھانوں کے قیام سے عوام کے ساتھ بدتمیزی کی شکایات کا بالکل ازالہ ہو جائے گا۔ انہوں نے اس حوالے سے پولیس میں نافذ کی گئیں بیشتراصلاحات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مروجہ نظام میں بدقسمی سے ایف آئی آر نے غیر ضروری اہمیت حاصل کر لی ہے اور اس وجہ سے جھوٹی ایف آئی آر کے اندراج کی شکایات زوروں پر ہیں۔ اب نئے نظام میں ایف آئی آر کے مندرجات کی تصدیق اور اندراج کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مجرموں کی ڈیٹا بیس کو بھی کمپیوٹرائزڈ کیا جا رہا ہے اور جلد ہی آٹھ لاکھ سے زیادہ فنگر پرنٹس کو کمپیوٹرمیں محفوظ کر لیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تفتیش کے عمل کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے بھی انقلابی اقدامات کئے جا رہے ہیں جن میں خصوصاََ قتل کی واردات کی تفتیش کے لئے سپیشل ہومی سائیڈیونٹس کی تشکیل بھی شامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نامساعد حالات اورکم وسائل کے باوجود قتل کی وارداتوں کی شرح میں پچھلے ایک سال میں 26فیصد جبکہ دہشت گردی کے واقعات میں 60فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے جو پولیس کی کارکردگی میں بہتری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا پولیس موجودہ نظام عدل کا ایک جز ہے جبکہ دوسرے اجزاء مدعی ، گواہان ، وکلاء، عدلیہ اور جیل خانہ جات پر مشتمل ہیں۔

جب تک یہ سارے اجزاء مل کر کام نہیں کریں گے معاشرے میں جرائم پر مکمل قابو نہیں پایا جا سکتا۔ انہوں نے پولیس کو بے جا طور پر تنقید کا نشانہ بنانے کے رجحان کی مذمت کی اور کہا کہ ایسی بے بنیاد تنقید پولیس فورس کے مورال کو پست کرتی ہے۔ انہوں نے صوبہ بھر میں ٹریفک وارڈنزکے نظام میں لائی جانے والی تبدیلیوں کا بھی ذکر کیا اور امید کا اظہار کیا کہ جلد یہ نظام پانچ ضلعوں سے بڑھا کر پورے صوبہ میں رائج کر دیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :