ریلوے انجنز خریداری میں کرپشن تحقیقات نیب سے کروانے میں تحفظات ہیں اسلئے ایف آئی اے سے کروا رہے ہیں ،خواجہ سعد رفیق ،چینی کمپنی 29ریلوے انجنوں میں خرابی کے باعث ٹھیک یا تبدیل کرکے دیگی، وفاقی وزیر ریلوے کا این اے قائمہ کمیٹی برائے ریلوے میں اظہار خیال ،نیب تو سب کو وائٹ واش کررہا ہے ،چیئرمین قائمہ کمیٹی کی ڈائریکٹر نیب کی سرزنش ،آئندہ اجلاس میں متعلقہ ڈی جیز کی طلبی

ہفتہ 20 فروری 2016 08:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 20فروری۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے میں وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ ریلوے انجنوں کی خریداری میں کرپشن کے حوالے سے تحقیقات نیب سے کروانے میں تحفظات ہیں اس لئے تحقیقات ایف آئی اے سے کروا رہے ہیں ۔ چینی کمپنی 29ریلوے انجنوں میں خرابی کے باعث ان کو ٹھیک یا تبدیل کرکے دے گی ۔

قا ئمہ کمیٹی نے ڈائریکٹر نیب کی سرزنش کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں متعلقہ ڈی جیز کو طلب کرلیا ۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سید نوید قمر کی زیر صدارت جمعہ کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں اکثریتی ممبران نے شرکت کی ۔ چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر نے ڈائریکٹر نیب سے کرپشن کی تحقیقات بارے میں پوچھا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا جس پر چیئرمین نے ان کی سخت سرزنش کرتے ہوئے پوچھا کہ جب آپ کو علم ہی نہیں تو آپ کمیٹی کے اجلاس میں کیوں آئے ہیں نیب تو سب کو وائٹ واش کررہا ہے ۔

(جاری ہے)

چیئرمین نے پی ایس ڈی پی کیلئے ریلوے حکام کو پندرہ دن کی مہلت دے دی ۔ وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کمیٹی کو بتایا کہ چین سے خریدے گئے تین ہزار ہارس پاور کے انجنوں میں خرابی آگئی تھی دو ہزار ہارس پاور کے انتیس انجنوں کے فریم میں فرق تھا جس کو چینی انجینئرز نے تسلیم کرتے ہوئے انہیں تبدیل یا ٹھیک کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے کیونکہ ابھی ان انجنوں کی وارنٹی کا وقت چل رہا تھا انہوں نے کہا کہ سستے انجن خریدے گئے تھے اس لئے ان میں خرابی آئی ہے چار ہزار پاور کے انجن کارگو کیلئے خریدے گئے ہیں ستائیس خراب انجنوں میں سے پندرہ کی مرمت ہوچکی ہے جبکہ باقی کی دسمبر تک مرمت ہوجائے گی انہوں نے بتایا کہ ایک انجن کی مرمت پر چوبیس کروڑ روپے کی لاگت آئی ہے جبکہ اس کی گارنٹی پندرہ سال ہوگی بیرون ملک سے کوئی کمپنی پاکستان کیرج فیکٹری میں آکر انجنوں کی مرمت کرنے کو تیار نہیں ہے جب تک ان سے چار سو سے پانچ سو انجنوں کا معاہدہ نہ کیاجائے انہوں نے بتایا کہ وزارت ریلوے نے اٹھاون لوکو موٹوز کی خریداری میں تحقیقات کے م عاملے پر ایف آئی اے کو خط لکھ دیا ہے کیونکہ نیب کی تحقیقات میں ہمیں تحفظات تھے اب بھی نیب میں چھ سال پرانے کیس لٹکے پڑے ہیں وزارت کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ یورپی اور امریکن کمپنیوں سے خریدے جائیں ۔

خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ ریلوے کے پاس اپنا کوئی ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کا شعبہ نہیں ہے اب یہ شعبہ قائم کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزارت ریلوے کے محکمے میں کرپشن کے حوالے سے خود بھی تحقیقات کرے گا نیب حکام نے بتایا کہ چائنہ بینک نے پاکستان ریلوے کو ایک لاکھ انیس ہزار ڈالر دینے ہیں ہماری تحقیقات کے مطابق پاکستان ریلوے اور چینی بینک کے درمیان معاملہ ختم کردیا گیا ہے اس پر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم نے کب کہا ہے کہ کیس کو ختم کردیا جائے نیب حکام ہمارے منہ پر بیٹھ کر غلط بیانی کررہے ہیں نیب حکام نے کہا کہ ہمیں کمیٹی کی اطلاع بہت دیر سے ملی اس لئے ہم اس کیس کے حوالے سے تیاری نہیں کرپائے۔

کمیٹی کو خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ کرپشن کا ایک کیس بھی میرے دور کا نہیں ہے