سوئٹزرلینڈتہران میں سعودی عرب کے سفارتی معاملات دیکھے گا،دونوں ممالک کے درمیان اتفاق ہو گیا،سوئٹزرلینڈ نے تنازعہ کے حل کیلئے ثالثی کی پیشکش نہیں کی، ایران کے ہمسایہ ممالک میں مداخلت بند ہونے تک تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے ،وزیرخارجہ عادل الجبیر کی سوئس ہم منصب کیساتھ پریس کانفرنس

منگل 16 فروری 2016 09:56

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 16فروری۔2016ء)سعودی عرب اور سوئٹزرلینڈنے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ تہران میں سعودی عرب کے قونصل خانے کے معاملات سوئٹزرلینڈ کے سفارت کار دیکھیں گے۔سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے ریاض میں اپنے سوئس ہم منصب کے ساتھ نیوز کانفرنس میں بتایا کہ سوئزرلینڈ نے سعودی عرب کے ایران میں قونصل معاملات دیکھنے کی پیشکش کی جس کو سعودی عرب نے خیرمقدم کرتے ہوئے قبول کر لیا۔

وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ انھوں نے سوئٹزرلینڈ سے ایران کے ساتھ اپنے تنازعے کے حل کے لیے ثالثی کے لیے نہیں کہا ہے اور جب تک ایران ہمسایہ ممالک میں مداخلت بند نہیں کرے گا اس کے ساتھ تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے۔خیال رہے کہ مظاہرین نے سعودی عرب کی جانب سے ممتاز شیعہ عالم شیخ نمر النمر کو سزائے موت دینے پر مشتعل ہو کر سعودی سفارت خانے پر حملہ کیا تھا۔

(جاری ہے)

سفارت خانے پر حملے کے بعد سعودی عرب کی حکومت نے ایران سے تحریری طور پر احتجاج کیا تھا۔ایران نے اپنے ردِعمل میں کہا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے شیخ نمر کو پھانسی دیا جانا مہنگا پڑ سکتا ہے۔سعودی حکومت نے گذشتہ ماہ شیخ نمر النمر سمیت 47 افراد کو دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزام میں سزائے موت دے دی تھی جس کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات انتہائی کشیدگی کا شکار ہیں۔

ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے سعودی عرب کی جانب سے شیخ نمر النمر کو سزائے موت دینے پر سعودی حکمرانوں کا موازنہ شدت پسند گروہ دولتِ اسلامیہ سے کیا تھا۔ایران ایک عرصے سے سعودی عرب پر ملک کی شعیہ آبادی سے امتیازی سلوک کا الزام عائد کرتا آیا ہے۔دوسری جانب سعودی عرب کے حکام شیعہ مسلک کے شہریوں کے خلاف تعصب سے انکار کرتے ہیں اور ایران پر سعودی عرب میں بے چینی پیدا کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :