شام میں سرگرم گروپ ”پی وائی ڈی“ کا تعلق کالعدم کردستان ورکرز پارٹی ہے ،ترک حکومت،ترکی کی جانب سے ہماری سرزمین پر کرد ملیشیا کو نشانہ بنانا علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہے ،شام

منگل 16 فروری 2016 09:53

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 16فروری۔2016ء)ترک حکومت کا الزام ہے کہ شام میں سرگرم کرد گروپ ”پی وائی ڈی“ کا تعلق ترکی میں کالعدم کردستان ورکرز پارٹی سے ہے جبکہ شام نے ترکی کی جانب سے شامی سرزمین پر کرد ملیشیا کو نشانہ بنائے جانے کو اپنی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔اس نے اس سلسلے میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے مداخلت کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

ترکی کے وزیرِ اعظم احمد داوٴد اوغلو نے کہا ہے کہ ان کا ملک شام کے سرحدی علاقے میں شامی کردوں کی پوزیشنوں پر گولہ باری کا سلسلہ جاری رہے گا۔ترک حکومت کا کہنا ہے کہ وہاں سرگرم کرد گروپ ’پی وائے ڈی‘ کا تعلق ترکی میں کالعدم کردستان ورکرز پارٹی سے ہے جو کئی دہائیوں سے تْرکی کے اندر خودمختاری کے لیے مہم چلا رہی ہے۔

(جاری ہے)

تاہم امریکہ اور دیگر ممالک کا کہنا ہے کہ شام میں سرگرم کرد ملیشیا، دولتِ اسلامیہ کے شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہے۔

پی وائے ڈی کے ایک ترجمان نے بھی کہا ہے کہ ترکوں کو شام کے امور میں مداخلت کا کوئی حق حاصل نہیں۔شامی کردوں نے تْرکی کے اس مطالبے کو بھی مسترد کر دیا ہے کہ وہ ترک سرحد کے ان قریبی علاقوں سے نکل جائیں جہاں انھوں نے حال ہی میں قبضہ کیا ہے۔شامی حکومت کی جانب سے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے چیئرمین کو تحریر کیے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ ’ترک توپخانے کی شامی سرزمین پر گولہ باری مسلح دہشت گرد تنظیموں کی براہِ راست مدد کے مترادف ہے۔

خط میں ترکی پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ اس نے سو کے قریب مسلح افراد شام کی حدود میں داخل کیے ہیں جو یا تو ’ترک فوج کے ارکان ہیں یا پھر کرائے کے فوجی ہیں۔شامی حکام کا کہنا ہے کہ ان کا ملک ’ترکی کے جرائم اور حملوں کا جواب دینے اور ان سے ہونے والے نقصان کی تلافی کا مطالبہ کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔اس سے قبل ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاووش اوعلو نے کہا تھا کہ ممکن ہے کہ سعودی عرب اور ترکی کے فوجی شام میں خود کو دولتِ اسلامیہ کہنے والے شدت پسند تنظیم کے خلاف زمینی کارروائی میں حصہ لیں۔

خیال رہے کہ ترکی اور سعودی عرب شام میں باغیوں کے حمایتی ہیں جنھیں حال ہی میں شامی فوج نے روس کی فضائی مدد سے کئی علاقوں میں شکست دی ہے۔روس اس سے پہلے خبردار کر چکا ہے کہ شام میں کسی بیرونی ملک کی زمینی مداخلت کے نتیجے میں جنگ عظیم بھی شروع ہو سکتی ہے۔دریں اثنا فرانس کی وزارتِ خارجہ نے ترکی پر زور دیا ہے کہ وہ کرد جنگجووٴں کے خلاف کارروائی بند کرے۔

فرانسیسی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ’ خراب ہوتی ہوئی صورتحال پر اسے تشویش ہے۔ واضح رہے کہ اتوار کو امریکی صدر براک اوباما اور روس کے صدر ولادی میر پوتن نے شام میں جنگ بندی کے لیے گذشتہ ہفتے ہونے والے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق بھی کیا۔ٹیلی فون پر ہونے والے رابطے میں دونوں رہنماوں نے دہشت گردی کے خلاف متحدہ محاذ تشکیل دینے کے حوالے سے بھی بات چیت کی۔

متعلقہ عنوان :