ہندو میرج ایکٹ کی متنازعہ شقوں کے خلاف ہندو کمیونٹی کا شدید احتجاج ،نئے ایکٹ کے تحت شادی شدہ جوڑے میں سے کسی ایک کے مذہب تبدیلی کی صورت میں شادی ختم ہوجائے گی

پیر 15 فروری 2016 09:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 15فروری۔2016ء) ہندو میرج ایکٹ کی متنازعہ شقوں کے خلاف ہندو کمیونٹی نے شدید احتجاج کیا ہے‘ نئے ایکٹ کے تحت ا گر شادی شدہ جوڑے میں سے کسی نے بھی اپنا مذہب تبدیل کیا تو ان کی شادی ختم ہوجائے گی۔ تفصیلات کے مطابق ہندو میرج ایکٹ 12 (iii) کے مطابق اگر کوئی بھی ہندو جوڑا شادی کے بعد اپنا مذہب تبدیل کرتا ہے تو ان کی شادی ختم ہوجائے گی،چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف سینیٹر نسرین جلیل نے معاملے کو زیر بحث لانے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس کا مقصد بل میں موجودہ شق کو زیر بحث لانا اور اگر اس بل میں کوئی سفارشات ممکن ہوسکیں تو وہ پھر قومی اسمبلی کو بھجوائی جائیں گی۔

قائمہ کمیٹی کے 8 فروری کے اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ممبر قومی اسمبلی اور چیئرمین نطریاتی کونسل محمد خان شیرانی نے شق کو ختم کرنے پر زور دیا تاہم پاکستان پیپلزپارٹی کی شگفتہ جمانی اور پاکستان تحریک انصاف کے علی محمد خان نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر شادی شدہ جوڑے میں سے کوئی بھی مسلمان ہو تو ان کی شادی ختم ہوجائے گی۔

(جاری ہے)

پاکستان ہندو کونسل کے سربراہ و ممبر قومی اسمبلی پاکستان مسلم لیگ (ن) رمیش کمار انکوانی نے کہا کہ یہ معاملہ بڑا سنجیدہ ہے اور پاکستان میں مقیم ہندوؤں کے عام انسانی حقوق سے منسلک ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجود ہندوؤن کی صورتحال سب کے سامنے ہے کہ کس طرہ ہندو لڑکیوں کو اغواء کرنے کے بعد عدالت میں تبدیلی مذہب کے سرٹیفکیٹ کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے بل میں موجود شق کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی بھی جوڑے میں سے کوئی بھی فرد اپنا مذہب تبدیل کرتا ہے تو اس کی شادی ختم ہوجائے گی یہ بات میری سجھ سے بالاتر ہے۔ سماجی و سول سوسائٹی کی ورکر کرشن شرما نے کہ کہ یہ شق II میں شامل کی گئی ہے جس کا حقیقی بل سے کوئی تعلق نہیں ہے انہوں نے کہا کہ اگر لڑکا اور لڑکی دومختلف مذاہب سے تعلق رکھنے کے باوجود اکٹھے رہنے کو تیار ہیں اسے کسی بھی قانون کے تحت روکنا صحیح نہیں ہے پاکستان میں وقت کے ساتھ ساتھ عدم برداشت کی صورتحال پیدا ہورہی ہے لوگ دیہاتوں سے شہروں کی طرف آرہے ہیں ماڈرنائزیشن پھیلتی جارہی ہے ہندو مسلم لڑکا لڑکی اگر ایک دوسرے کے ساتھ رہنے پر خوش ہیں تو اسے قانون کے ساتھ روکنے سے معاشرے میں عدم اعتماد کی فضا پیدا ہوگی اور معاشرہ نفسیاتی دباؤ کا شکار ہوگا۔

متعلقہ عنوان :