میونخ مذاکرات: عالمی طاقتیں شام میں خانہ جنگی روکنے پر متفق، شام میں جنگ بندی پر ایک ہفتے میں عمل درآمد کیا جائے گا۔ امر یکہ ، روس ، داعش اور دیگر جنگجو گروپوں کے خلاف جنگ بندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔جا ن کیری، داعش اور النصرہ فرنٹ کے خلاف روس کے فضائی حملے جاری رہیں گے۔ روسی وزیر خارجہ

ہفتہ 13 فروری 2016 09:34

میونخ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 13فروری۔2016ء)عالمی طاقتوں نے شام میں گذشتہ 5 سال سے جاری خانہ جنگی کو ایک ہفتے کے اندر روکنے پر رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے انسانی امداد کی فراہمی بڑھانے پر اتفاق کرلیا ہے.۔ امریکی اور روسی وزرائے خارجہ کا کہنا ہے کہ شام میں جنگ بندی پر ایک ہفتے میں عمل درآمد کیا جائے گا۔جرمنی کے شہر میونخ میں شام کی صورتحال پر امریکا اور روس سمیت عالمی طاقتوں کے درمیان مزاکرات ہوئے، جس میں درجن سے زائد ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔

مزاکرات کے بعد پریس کانفرنس کے دوران امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا تھا کہ شام میں خانہ جنگی کے خاتمے پر عمل درآمد اور متاثرہ شہروں میں امداد کی فوری رسائی پر اتفاق ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جتنا جلدی ممکن ہوسکے شام کے بحران پر جنیوا امن مزاکرات بھی شروع کیے جائیں گے اور داعش اور دیگر جنگجو گروپوں کے خلاف جنگ بندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ داعش ہمارا مشترکہ دشمن ہے۔ شام میں داعش اور النصرہ فرنٹ کے خلاف روس کے فضائی حملے جاری رہیں گے۔ انہوں نے شام میں فضائی کارروائیوں کے لیے روس اور اتحادی افواج کے درمیان تعاون پر زور دیا ہیدوسری جانب انٹرنیشنل سیریا سپورٹ گروپ نے بھی انسانی امداد میں اضافے اور اس کی فوری فراہمی پر اتفاق کیا ہے.جون کیری کا کہنا تھا، 'امداد کی فراہمی رواں ہفتے سے شروع ہوگی، سب سے پہلے اْن علاقوں میں امداد پہنچائی جائے گی جہاں فوی ضرورت ہے، بعدازاں تمام لوگوں کی ضروریات کو پورا کیا جائے گا، خاص کر ان علاقوں میں جہاں لوگ محصور ہیں اور جہاں تک رسائی مشکل ہے.'انھوں نے بتایا کہ شام میں انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اقوامِ متحدہ کی ایک ٹاسک فورس بھی تشکیل دی جائے گی۔

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ نے کہا کہ مزاحمت کاروں اور شامی صدر بشار الاسد حکومت کے درمیان مذاکرات بھی جلد از جلد شروع کیے جائیں گے.جرمنی کے وزیر خارجہ فرینک والٹر اسٹینمیئر نے بھی جنگ بندی کے فیصلے کو حوصلہ افزا قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'اگر یہ واقعی ایک بریک تھرو ہے تو ہم اس کے نتائج اگلے چند میں دیکھیں گے، جب دیکھا جائے گا کہ اس معاہدے پر بشار الاسد کی حکومت، شامی اہوزیشن جماعت حزب اللہ اور اپوزیشن ملیشیا اور روس کی جانب سے بھی عملدرآمد کیا جاتا ہے.'واضح رہے کہ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب شامی صوبے حلب میں حکومتی فورسز نے روسی فضائی حملوں اور ایرانی فائٹرز کے تعاون سے پیش قدمی کی ہے۔

دوسری جانب عالمی امدادی ادارے انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے مطابق حلب میں جاری لڑائی کے باعث 50 ہزار کے قریب لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :