قومی اسمبلی اجلاس:اپوزیشن نے حکومت پر نجکاری میں بھاری کرپشن کے الزامات عائد کردیئے،پی آئی اے کی مالی اثاثوں کی قیمت صرف 6 ارب80 کروڑ لگائی گئی،تمام بڑے فیصلے پارلیمنٹ کے باہر ہو رہے ہیں،طرز حکمرانی آمرانہ ہے،نواز شریف آمرانہ سوچ کو جمہوری طرز میں تبدیل کریں،خورشید شاہ، ایوان میں وزیراعظم کی کرسی تو ہمیشہ خالی پڑی رہتی ہے جب ہم مشکل میں پھنستے ہیں تو پارلیمنٹ کی بالادستی یاد آجاتی ہے، پیپلز پارٹی نے پانچ سالوں میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیکر پورے کئے، ہم سبسڈی کا آٹا نہیں کھاتے، پنجاب حکومت نے تندور کے نام پر اربوں روپے کا آٹا کھایا ہے،اپوزیشن لیڈر اجلاس میں حکومت کیخلاف پھٹ پڑے

ہفتہ 13 فروری 2016 09:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 13فروری۔2016ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے نواز شریف حکومت پر اداروں کی نجکاری میں مبینہ بھاری کرپشن کے الزامات عائد کردیئے ہیں سو ارب روپے کے ادارہ پی آئی اے کی مالی اثاثوں کی قیمت نواز شریف حکومت نے صرف چھ ارب اسی کروڑ لگائی ہے ۔ حکومت تمام بڑے اہم فیصلے پارلیمنٹ کے باہر کررہی ہے طرز حکومت آمرانہ ہے نواز شریف اپنی آمرانہ سوچ کو جمہوری طرز میں تبدیل کریں ۔

جمعہ کے وز سید خورشید شاہ نے قومی اسمبلی اجلاس میں لمبی تقریر کی اور وفاقی حکومت کی طرز حکمرانی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور مشورہ بھی دیا کہ حکومت پارلیمنٹ کو اہمیت دے ورنہ غیر جمہوری قوتیں فائدہ حاصل کرنے کی سازش کرینگے قومی اسمبلی کا ہنگامی اجلاس سپیکرسردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا یہ اجلاس اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب کیا گیا سید خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ فورم ہے اس کی ملکیت عوام کی ہے جتنی بھی کمزور ہو آمریت سے لاکھوں بہتر ہے ملک کے حالات کا جائزہ لینے کیلئے پارلیمنٹ بہترین جگہ ہے حکومت جتنے فیصلے کرے پارلیمنٹ کے اندر ہونے چاہیں پارلیمنٹ کی عزت بڑھائیں پارلیمنٹ کے ذریعے ہم پر ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے منتخب حکومتوں لوگوں کو اچھی حکمرانی کی ضمانت دیتی ہے عوامی مسائل کے حل کی ضمانت دیتی ہے عوام کے حقوق کے نام پر آنے والی حکومتیں اقتدار ملتے ہی دعوے بھول جاتے ہیں ۔

(جاری ہے)

خورشید شاہ نے کہا کہ بعض لوگ سیاستدانوں کو سیاست بازی کرنے کا طعنہ دیتے ہیں ہم سیاست قومی مفادات میں کرتے ہیں یہ ملک آمر نے نہیں بلکہ سیاستدانوں نے بنایا ہے پارٹی کا سربراہ طور پر ہر چیز پر سیاست نہ کی جائے تو ناانصافی ہے سیاستدان ہمیشہ اپنے حقوق کے لئے لڑتے ہیں مجھے فخر ہے میں سیاستدان ہوں اور سیاست کرتا رہوں گا ۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ سے مسلسل غیر حاضر رہنے پر رکن نااہل ہوجاتا ہے لیکن وزیراعظم کی کرسی تو ہمیشہ خالی پڑی رہتی ہے جب ہم مشکل میں پھنستے ہیں تو پارلیمنٹ کی بالادستی یاد آجاتی ہے اس وقت ہم کہتے ہیں کہ دھرنے اور کنٹینرز پر فیصلے نہیں ہوں گے تو آج پارلیمنٹ کا فیصلہ کیوں نہیں مانتے پارلیمنٹرین جب بھی پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دیتی تو پارلیمنٹ کیخلاف سازشیں بنتی ہے پیپلز پارٹی کے پانچ سال حکومت میں اس لئے پورے کئے کیونکہ پارلیمنٹ کو اہمیت دی ہمارا وزیراعظم روزانہ پارلیمنٹ آتا تھا بڑے فیصلے پارلیمنٹ ہی کرتی تھی خورشید شاہ نے کہا کہ میں جاگیردار کا بیٹا نہیں غریب کا بیٹا ہوں ذات کی طاقت پر ادارے اور فیصلے نہیں ہوتے عوام کی طاقت سے فیصلے ہوتے ہیں اپوزیشن آج بھی جمہوری اداروں کے تحفظ کے لئے تیار اور پرعزم ہے ملک میں جو فیصلے کئے جارہے ہیں پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ایل این جی معاہدے پر دو سال سے پارلیمنٹ چیچ رہے ہی لیکن حقائق پارلیمنٹ کو نہیں بتائے گئے ایل این جی ڈیل کرانے کیلئے کون بیٹھا ہے ڈیل کون کرا رہا ہے اس کا مالک ایک پرائیویٹ کمپنی کا ہے اشتہارات کے ذریعے ذاتی مہم جاری کی گئی لیکن پارلیمنٹ کو نہیں بتایا گیا ایمرجنسی اجلاس بلانے پر وزیراعظم کو ایوان میں ہونا چاہیے تھا لیکن وزیراعظم آج بھی پارلیمنٹ نہیں آئے حکومت نے اپوزیشن کو اعتماد میں لئے بغیر پی آئی اے سروسز لازمی ایکٹ ایوان سے منظور کرالیاہے جو ناانصافی ہے ہماری حکموت 133بل ایوان میں لائے 98 بل متفقہ طورپر پاس ہوئے تھے کیونکہ ہم اپوزیشن کو اعتماد میں لیتے تھے لیکن جو آمر سے چارٹر لے کر آئے ان کی سوچ نہیں بدلے گی حکومت نے اصولوں کو روند کر قانون سازی کرکے اس متبرک پارلیمنٹ کا مذاق اڑایا ہے پی آئی اے بل جلد بازی میں پاس کرکے شکوک وشبہات پیدا کئے ہیں نجکاری کے لئے دو سو ارب روپے لیکن ان میں سے سترہ ارب حاصل کئے ہیں ادارے بیچ کر قرضے اتریں گے تو تفصیلات بتائیں پی ٹی سی ایل اور ایم سی بی ، یو بی ایل ، ایچ بی ایل ارو باقی ادارے فروخت کئے تو کتنا قرضہ اتارا گیا ہے اداروں کی فروخت کرنے سے قرضے بڑھ رہے ہیں کم نہیں ہوا جہاز چلانا حکومت کا کام نہیں ہے تو ایک بس اور ٹرین چلانا کیا حکومت کا کام ہے ہم سبسڈی کا آٹا نہیں کھاتے حکومت پنجاب نے تندور کے نام پر اربوں روپے کا آٹا کھایا ہے پنجاب میں سبسڈی کا آٹا کھایا جاتا ہے میٹرو بس کو پہلے سال چار ارب کی سبسڈی دے دی ہے ملتان کے لوگ میٹرو بس بننے پر خوش نہیں ۔

ا نہوں نے کہا کہ بڑے بڑے فیصلے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کو اختیا نہیں بلکہ عوام کو حق دینا چاہیے حکومت کے پی آئی اے کی نجکاری کو اپنی انا کا مسئلہ بنا دیا ہے یہ آمریت کی سوچ ہے سیاسی جماعت اس کیخلاف احتجاج کرے گی پیپلز پارٹی کے دور کی توانائی بحران پر سیاست کی گئی اور عوام کو گمراہ کیا گیا 2011ء میں پی آئی کا ریونیو ایک سو سولہ ارب اکانوے ارب کا ریونیو اکٹھا ہوا حکومت نے خود اس ادارے کا بیڑہ غرق کیا ہے حکومت قصور وار غریب ورکروں کو سمجھ رہی ہے جبکہ حکومت نے پچیس فیصد ریونیو کم ہوا ہے بھاری تنخواہوں پر نوے ہزار مشیر رکھے جارہے ہیں پی آئی اے کے اثاثوں کی مالیت انتہائی کم لگائی گئی کیونکہ حکومت نے لوٹ سیل لگارکھی ہے چھوٹے ملازمین بھی بہتی گنگا سے ہاتھ دھو رہی ہے پی آئی اے کے جائیدادوں کی مالیت چھ ارب 89 کروڑ لگائی ہے جس میں نیویارک کا روز ویلٹ ہوٹل فرانس میں ہوٹل بھی شامل ہے 2010ء میں پی آئی اے کا منافع 91 کروڑ تھا اب 27ملین کا نقصان دکھایا جارہا ہے اس کا ذمہ دار کیا مزدور ہے