اسرائیلی خاتون اوّل ملازمین سے بدسلوکی کی مجرم قرار، سارہ نتن یاہو کو گھریلو ملازم کو 43700 ڈالر ادا کرنے کا حکم ، الزامات جھوٹ ہیں، عملے کے سا تھ کبھی بدسلو کی نہیں کی ،سارہ نتن یاہو

جمعہ 12 فروری 2016 09:41

یر وشلم (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 12فروری۔2016ء)اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نتن یاہو کی اہلیہ کو ایک لیبر کورٹ میں گھریلو ملازم کے ساتھ بد سلوکی کا مجرم پایا گیا ہے۔یہ مقدمہ ان کے گھریلو ملازم نے ان کے خلاف قائم کیا تھا۔عدالت نے مینی نفتالی کا یہ دعوی تسلیم کیا کہ ان کی توہین کی گئی اور ان کا زبانی کلامی استحصال کیا گیا جس کے مداوے کے طور انھیں 43700 ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ سارہ نتن یاہو اشتعال میں آئیں اور ان کے مطالبے نے ملازمین کے لیے توہین آمیز صورتحال پیدا کی۔سارہ نتن یاہو نے ان الزامات کو جھوٹ قرار دیا اور کہا کہ وہ عملے کے ساتھ مہذب رہیں۔ماضی میں میں وزیرِ اعطم کے دفتر کی جانب سے مسز نتن یاہو پر توہینِ آمیز رویے کے الزمات کی تردید کی جاتی رہی ہے۔

(جاری ہے)

اس سے پہلے سارہ نتین یاہو کے خلاف ایک گھیلو ملازم کے خلاف استحصالی رویے کا مقدمہ عدالت کے باہر ہی حل کر لیا گیا تھا۔

چا لیس صفحات پر مستمل فیصلے کے مطابق سارہ کے خلاف ثابت ہونے والے الزامات میں بے تحاشا مطالبات کرنا، توہین، بدسلوکی، اور اشتعال میں چلّانا شامل ہیں عدالت میں پیش کیے گئے شواہد کے مطابق وزیرِ اعظم کی رہائش گاہ پر سارہ نتن یاہوں ملازمین نے بدسلوکی کرتی تھیں۔نفتالی کے مطابق ایک مرتبہ مسز نتن یاہو نے انھیں صبح کے تین بجے بلا کر اس بات پر کھری کھوٹی سنائیں کہ انھوں نے دودھ کے ڈبے گتے کی پیٹی میں لانے کے بجائے پلاسٹک کے تھیلے میں کیوں لائے۔ایک مرتبہ سارہ نتن یاہو نے ایک مرتبہ گل دان زمین پر دے مارا اور کہا کہ اس میں لگے پھول تازہ نہیں ہیں۔نفتالی نے سنہ 2012 میں وزیرِ اعظم کی یرو شلم میں واقع رہائش گاہ پر 20 ماہ کی ملازمت کے بعد استعفی دے دیا تھا۔

متعلقہ عنوان :