سپریم کورٹ نے سانحہ پشاور میں ملوث 3 دہشت گردوں کی سزائے موت پرعمل درآمد روک دیا ،فوجی عدالتیں چاہے فیصلوں میں جج کا نام نہ لکھیں مگر وجوہات ضرور لکھیں،جسٹس دوست محمد کے ریمارکس

بدھ 10 فروری 2016 09:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10فروری۔2016ء )سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمی پبلک اسکول پشاور پر حملے میں ملوث قرار دیئے گئے 3 دہشت گردوں کی سزائے موت پرعمل درآمد روک دیا ہے۔ جبکہ سماعت کے دوران جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیئے کہ فوجی عدالتیں چاہئیے فیصلوں میں جج کا نام نہ لکھیں مگر وجوہات ضرور لکھیں۔ جسٹس دوست محمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے آرمی پبلک اسکول پشاور پر حملے میں ملوث 3 دہشت گردوں علی رحمان،سخی محمداور مسماة نیک معروف کی فوجی عدالت کی جانب سے سزائے موت کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔

درخواست گزاروں کا موقف تھا کہ انہوں نے پشاور ہائی کورٹ میں سزاوٴں کے خلاف اپیل دائر کررکھی ہے مگر آج تک کوئی جواب ہی نہیں ملا۔اس دوران جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیئے کہ فوجی عدالتیں چاہے فیصلوں میں جج کا نام نہ لکھیں مگر وجوہات ضرور لکھیں۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اور پاک فوج کی جیک برانچ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کہ اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر دائر اپیلوں پر ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کریں۔

کیس کی مزید سماعت 16 فروری کو ہوگی۔واضح رہے کہ علی رحمان، سخی محمد اور مسماة نیک معروف کو فوجی عدالت نے اے پی ایس پشاور حملے میں معاونت پر سزائے موت سنائی تھی جب کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف تینوں ملزمان کی سزائے موت کی توثیق کرچکے ہیں اس پر سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اور پاک فوج کی جیک برانچ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کہ اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر دائر اپیلوں پر ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کریں۔ کیس کی مزید سماعت 16 فروری کو ہوگی۔

متعلقہ عنوان :