افغان حکومت،طالبان مذاکرات فروری کے آخر میں ہونگے،سیکرٹری خارجہ ،مذاکرات کی کامیابی کیلئے ہر ممکن اقدامات کرینگے، افغانستان میں قیام امن یقینی بنانا پاکستان کی دیرینہ خواہش ہے افعانستان میں امن سے پورے خطے میں امن قائم ہو جائے گا،افغانستان میں مفاہمتی عمل کا آغاز چین ،امریکہ، پاکستان اور افغان حکومت کی مشترکہ کاوش اور اسلام آباد کانفرنس کے فیصلوں کا نتیجہ ہے،سینٹ کمیٹی کو بریفنگ، پاکستان اور افغان سکیورٹی ایجنسی کا انٹیلی جنس شیئرنگ پر اتفاق ہے،دونوں ممالک کی بارڈر مینجمنٹ اہم اور متعدد آپریشن زیر غور ہیں،اعزاز چودھری

بدھ 10 فروری 2016 09:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10فروری۔2016ء) سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری نے کہا ہے کہ افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات فروری کے آخری ہفتے میں شروع ہو جائیں گے۔ پاکستان ان مذاکرات کی کامیابی کے لئے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔ سینٹ خارجہ کمیٹی کو افغانستان میں مفاہمت میں عمل بارے بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری نے کہا کہ پاکستان کی دیرینہ خواہش ہے کہ افغانستان میں امن کے قیام کو یقینی بنایا جائے جب افعانستان میں امن ہو گا تو پورے خطے میں امن قائم ہو جائے گا ۔

پاکستان خلوص دل اور خلوص نیت سے افغانستان میں مفاہمتی عمل کو کامیاب بنا رہا ہے ۔ افغانستان میں مفاہمتی عمل کا آغاز چین ،امریکہ، پاکستان اور افغان حکومت کی مشترکہ کاوش اور اسلام آباد کانفرنس میں کئے گئے فیصلوں کا نتیجہ ہے ۔

(جاری ہے)

چاروں ملکوں نے ایک معاہدے پر اتفاق رائے کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان میں مفاہمتی عمل کو کامیاب کیا جائے گا ۔

سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغان حکومت اور افغان طالبان کے مابین بات چیت شروع ہونے سے پہلے خوشگوار ماحول بنانے کے لئے کوشاں ہے اس مقصد کے لئے اعتماد سازی کے لئے اقدامات اور ان پر عمل جاری ہے ۔ پاکستان کی خواہش ہے کہ مزاکرات سے قبل کوئی شرائط نہ رکھی جائیں ۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ مذاکرات سے قبل پاکستانی وفد 23 فروری کو کابل کا دورہ کرے گا اور مذاکراتی عمل بارے لائحہ عمل تیار کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی ایجنسی اور افغان سیکیورٹی ایجنسی کے مابین انٹیلی جنس شیئرنگ پر اتفاق ہوا ہے اس مقصد کے لئے دونوں ملکوں کے انٹیلی جنس چیف نے ملاقات بھی کی ہے اور دونوں اداروں کے سربراہوں نے معاملات آگے بڑھانے پر اتفاق رائے ہوا ہے ۔سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے بارڈر مینجمنٹ بڑی اہم ہے اس حوالے سے متعدد آپریشن زیر غور ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ جو طالبان گروپ مذاکرات میں شامل نہیں ہو گا اس کو کس طرح ہینڈل کرنا ہے بعد میں فیصلہ کیا جائے گا تاہم تمام افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے کوششیں جاری ہیں ۔ پاکستان کی یہ دیرینہ خواہش ہے کہ افغانستان میں تشدد کم ہو ۔ امریکی نائب صدر بائیڈن اور وزیر اعظم نواز شریف کی ڈیوس میں افغان مفاہمت عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے سینٹ خارجہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر نزہت صادق کی صدارت میں ہوا جس میں سینیٹر مشاہد حسین ، سینیٹر شبلی فراز ، کریم داد ، فرحت اللہ بابر ، سینیٹر داؤد خان اچکزئی ، سینیٹر طاہر مشہدی اور سرتاج عزیز نے شرکت کی ۔

سرتاج عزیز نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 34 ممالک کے اتحاد میں شمولیت پاکسستان کے مفاد میں ہے اس اتحاد میں چھ حصے ہیں پاکستان ہر پارٹ اور ہر حصہ میں شمولیت سوجھ سمجھ کر اور قومی مفادات کو سامنے رکھ کر فیصلہ کرے گا