محکمہ ریلوے”بہتری کی پٹڑی“ پر گامزن ہوچکا ،چھ ارب کے قرضے ادا کردیئے،خواجہ سعد رفیق،خراب انجنوں کے معائنہ کیلئے چھ ٹیمیں بنا دی ہیں،69انجنوں کے معاہدے پر نیب تحقیقات کررہی ہے ، بدعنوانی کی تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کی خدمات لے رہے ہیں، خریداری میں معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے ،پی آئی اے اور ریلوے کے مسافروں میں کافی فرق ہے ، مجھے پی آئی اے بحران میں بلانا آسان مگر بھیجنا مشکل ہوجائیگا،میڈیا سے گفتگو

منگل 9 فروری 2016 09:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 9فروری۔2016ء)وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ محکمہ ریلوے”بہتری کی پٹڑی“ پر گامزن ہوچکا ،خسارے میں نمایاں کمی ہوئی ہے اور محکمہ نے واجب الادا چھ ارب روپے ادا کردیئے ہیں،خراب انجنوں کے معائنہ کیلئے چھ ٹیمیں بنا دی ہیں،69انجنوں کے معاہدے پر نیب تحقیقات کررہی ہے ، بدعنوانی کی تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کی خدمات لے رہے ہیں، خریداری میں معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے ،پی آئی اے اور ریلوے کے مسافروں میں کافی فرق ہے ، مجھے پی آئی اے بحران میں بلانا آسان مگر بھیجنا مشکل ہوجائیگا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہاکہ حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی بدولت ریلوے کے خسارے میں نمایاں کمی آئی ہے اور محکمہ کے ذمہ واجب الادا چھ ارب روپے کے قرضے واپس کردیئے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ریلوے بتدریج بہتری کی پٹڑی پر گامزن ہے اور تمام معاملے بہتر انداز میں چل رہے ہیں اب کسی بھی معاملے پر محکمہ میں تالابندی نہیں ہوئی اور ملازمین کا خیال بھی اچھے طریقے سے رکھا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ 68 انجن خریدنے کے معاہدے پر 2007ء میں دستخط ہوئے تھے اور ناقص انجن نہ خریدنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ہم کنٹریکٹ منسوخ کردیا ہے کیونکہ وزارت ریلوے انجن کی خریداری میں معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہاکہ امید ہے کہ زیادہ تر انجن زائد المعیاد ہو چکے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جعفر ایکسپریس کے حادثے کے بعد تمام انجنوں کا تفصیلی معائنہ کیا گیا اور انجن وارنٹی میں ہیں متعلقہ کمپنی سے خرابی کی شکایت کردی ہے اور 16خراب وغیر معیاری انجنوں کو استعمال نہ کرنے کی ہدایات کردی ہیں کیونکہ خراب انجنوں کے استعمال سے جانی نقصان کا خطرہ پیدا ہوتا ہے انہوں نے کہاکہ ہمیں سب سے پہلے عوام کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنانا ہے اور اس ضمن میں خراب انجن کا استعمال روک دیا ہے اور خراب انجنوں کا معائنہ کرنے کے لئے چھ ٹیمیں بنائی گئی ہے جو ان کا معائنہ کرینگی اور69کے انجنوں کے معاہدے پر نیب تحقیقات کررہی ہے ، بدعنوانی کی تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کی خدمات لے رہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ریلوے کے مکینیکل ڈیپارٹمنٹ میں ڈیزائننگ کا شعبہ متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، ماضی میں کئے جانیوالے معاہدوں میں طریقہ کار کا خیال نہیں رکھا گیا ۔پی آئی اے کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں کہا کہ پی آئی اے کے ملازمین کو ہڑتال ختم کرکے فوری طورپر کام پر واپس آ جانا چاہیے بالخصوص عمرہ زائرین کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے پی آئی اے فلائٹ آپریشن شروع کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ ملازمین کے احتجاج کے باعث صرف عام آدمی متاثر ہورہا ہے ۔انہوں نے مزید کہاکہ پی آئی اے کو درست کرکے ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہو گا ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مجھے پی آئی اے میں بلانا آسان ہے مگر واپس بھیجنا مشکل ہو جائیگا ۔