چین کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک کھرب ڈالر کی کمی ،چین اپنی ملک کی کرنسی کی قدر بڑھانے کے لیے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو کم کر رہا ہے،چین کے پاس دنیا بھر میں سب سے زیاد تین ہزار ارب ڈالر سے زائد غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر ہیں،چینی مرکزی بنک

منگل 9 فروری 2016 09:28

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 9فروری۔2016ء)چین کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں تقریباً ایک کھرب ڈالر کی کمی ہو گئی ہے۔دنیا میں سب سے زیادہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر چین کے پاس ہیں،جن چین کے مرکزی بینک کے مطابق جنوری میں غیر ملکی ذرمبادلہ کے ذخائر میں ساڑھے 99 ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق چین کے پاس دنیا بھر میں سب سے زیاد تین ہزار ارب ڈالر سے زائد غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر ہیں۔

گذشتہ چھ قبل چین کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر میں 420 ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔ اور اس وقت یہ مئی 2012 کے بعد سے کم ترین سطح پر ہیں۔چین میں کاروباری شعبہ ڈالر میں قرضے لیتا ہے کہ اور کاروباری لین دین کے لیے مقامی کرنسی یوان استعمال کرتا ہے۔ اس لیے یوان کی قدر کم ہونے سے کمپنیوں کے بند ہونے کا خدشہ ہے۔

(جاری ہے)

ین کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 99.5 ارب ڈالر کی کمی چین کے مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ جنوری میں ملک کے غیر ملکی ذرائع مبادلہ کے ذخائر میں ساڑھے 99 ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔

چین اپنی ملک کی کرنسی کی قدر بڑھانے کے لیے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو کم کر رہا ہے۔چین کے پاس دنیا بھر میں سب سے زیاد تین ہزار ارب ڈالر سے زائد غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر ہیں۔ گذشتہ چھ قبل چین کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر میں 420 ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہے۔ اور اس وقت یہ مئی سنہ 2012 کے بعد سے کم ترین سطح پر ہیں۔چین میں حکام کو خدشہ ہے کہ ملکی کرنسی کی قدر کو تیزی سے کم کرنے سے معیشت عدم استحکام کا شکار ہو سکتی ہے۔

چین میں کاروباری شعبہ ڈالر میں قرضے لیتا ہے کہ اور کاروباری لین دین کے لیے مقامی کرنسی یوان استعمال کرتا ہے۔ اس لیے یوان کی قدر کم ہونے سے کمپنیوں کے بند ہونے کا خدشہ ہے۔چین کے حکام کوشش کر رہے کہ وہ یوان کی قدر کو بتدریج کم کریں لیکن اس کے اثرات بہت کم ہو رہے ہیں۔سرمایہ کار یوان میں کی جانے والی سرمایہ کاری سے رقم نکال رہے ہیں اور ملکی کرنسی کی قدر میں کمی کے لیے سٹے بازی ہو رہی ہے۔

ایسی صورتحال میں چین کرنسی میں استحکام لانے کے لیے ڈالر فروخت کر کے یوان خرید رہا ہے۔دوسری جانب چین نے کرنسی مارکیٹ میں سٹہ بازی کم کرنے کے ساتھ ساتھ غیر ملکوں بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے ذخائر کو ڈالر کے بجائے یوان میں رکھیں۔ماہر اقتصادیات جارج میگنس کا کہنا ہے کہ چین کی غیر ملکی کرنسی کے بارے میں پالیسی میں بہت ’ابہام‘ ہے۔چین کے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا حوالے دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’ایسے بہت زیادہ عرصے تک نہیں چل سکتا۔

متعلقہ عنوان :