تائیوان، ملبے سے مزید دو افراد زندہ برآمد، ہلاکتیں 34 ہوگئیں، منہدم ہونے والی عمارت کی تعمیر ناقص تو نہیں تھی جو وہ زلزلے کے جھٹکے نہ برداشت کرسکی،حکام تحقیقات شروع کردیں

منگل 9 فروری 2016 09:23

تائپی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 9فروری۔2016ء)تائیوان کے شہر تائینان میں دو روز قبل آنے والے زلزلے سے منہدم ہونے والی کثیر المنزلہ رہائشی عمارت کے ملبے سے مزید دو افراد کو زندہ نکال لیا گیا ہے۔ادھر حکام نے اس سلسلے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں کہ آیا منہدم ہونے والی عمارت کی تعمیر ناقص تو نہیں تھی جو وہ زلزلے کے جھٹکے نہ سہار سکی۔ اس زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 6.4 تھیاور اس سے اب تک 34 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 500 کے لگ بھگ ہے۔

نکالے جانے والے افراد میں ایک مرد اور ایک خاتون شامل ہیں تاہم عمارت کے ملبے تلے اب بھی 100 سے زیادہ افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔تائینان سے رکن پارلیمان وانگ تنگ یو نے میڈیا کوبتایا کہ ساوٴ وی لنگ نامی خاتون کو جب پیر کی صبح نکالا گیا تو ہوش میں تھیں اور انھیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

امدادی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ یہ عورت اپنے اپارٹمنٹ میں اپنے خاوند کی لاش کے نیچے دبی ہوئی تھی جبکہ ان کے دو سالہ بیٹے کی لاش بھی قریب ہی موجود تھی۔

حکام نے اس سلسلے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں کہ آیا منہدم ہونے والی عمارت کی تعمیر ناقص تو نہیں تھی،ہلاک ہونے والے بیشتر افراد اسی 17 منزلہ رہائشی عمارت میں موجود تھے جو زلزلے کے نتیجے میں گر گئی۔اتوار کی شب تک عمارت کے ملبے سے 310 افراد کو نکالا جا چکا ہے جن میں سے 100 کو ہسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔امدادی کارروائیوں میں سینکڑوں فوجی اہلکار شامل ہیں اور انھیں جدید آلات اور سونگھنے والے کتوں کی مدد حاصل ہے۔

اتوار کو ہی جس شیرخوار بچی کو زلزلے کے 30 گھنٹے بعد ملبے سے زندہ نکالا گیا تھا وہ ہسپتال میں دم توڑ گئی ہے۔تائینان کے میئر ولیئم لائی کا کہنا ہے کہ اس حادثے میں زندہ بچنے والے افراد نے اس کی تعمیر میں قوانین کی ’خلاف ورزیوں‘ کی نشاندہی کی ہے تاہم انھوں نے اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے جبکہ ’جائے حادثہ سے ثبوت جمع کرنے کے لیے غیرجانبدار کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ اگر مستقبل میں عمارت کے رہائشی قانونی کارروائی میں دلچسپی لیں تو ان کی مدد کی جا سکے۔میئر نے کہا کہ اگر عمارت تعمیر کرنے والوں نے قانون توڑا ہے تو انھیں اس کا حساب دینا ہوگا۔