راکٹ تجربے کی مذمت:شمالی کوریا کوعالمی قوانین کی خلاف ورزی کے سنگین نتائج بھگتناپڑینگے، اقوام متحدہ، شمالی کوریا پر سخت پابندیاں عائد کی جائیں، امریکہ ، پیانگ یانگ پر پابندیوں سے ملک میں عدم استحکام ہو سکتا ہے،چین

منگل 9 فروری 2016 09:23

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 9فروری۔2016ء)اقوامِ متحدہ نے شمالی کوریا کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ کے تجربے کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شمالی کوریا نے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور اس کے سنگین نتائج ہوسکتے ہیں،پیانگ یانگ پرمزید پابندیاں عائد کی جائینگی ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ کے تجربے کی پر زور مذمت کی ہے ،سلامتی کونسل کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور اس کے سنگین نتائج ہوسکتے ہیں۔

شمالی کوریا کے راکٹ کے تجربے کے بعد جنوبی کوریا، جاپان اور امریکہ کی درخواست پر سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد مختصر اعلامیے میں شمالی کوریا کے اقدام کو خطرناک قرار دیا گیا۔

(جاری ہے)

اعلامیے میں شمالی کوریا کے تجربہ کوسلامتی کونسل کی قرارداد کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ سلامتی کونسل جلد شمالی کوریا کے خلاف پابندیوں کی قرارداد پر عملدرآمد کرے گی۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا پر سخت پابندیاں عائد کی جائیں جبکہ چین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پیانگ یانگ پر پابندیوں سے ملک میں عدم استحکام ہو سکتا ہے۔پیانگ یانگ کا کہنا ہے کہ اس نے یہ راکٹ سیٹیلائٹ کو مدار میں بھیجنے کے لیے کیا ہے، لیکن تجزیہ کاروں کا خیال ہے اس کا مقصد بین الابراعظمی میزائل بنانا ہے۔اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیرسمینتھا پاور نے کہا کہ واشنگٹن اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ’سلامتی کونسل سخت سزا‘ دے۔

انھوں نے کہا کہ ’معمول کے مطابق کام نہیں چلے گا۔ ہمیں کچھ ایسا کرنا ہے جو سخت ہو۔اقوام متحدہ میں جاپان کے سفیر نے کہا کہ شمالی کوریا کے خلاف پابندیاں سخت ہونی چاہیے کیونکہ ’موجودہ پابندیاں شمالی کوریا کو جوہری ہتھیار بنانے سے نہیں روک سکیں۔ناقدین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے ممنوعہ میزائل ٹیکنالوجی کی مدد سے یہ تجربہ کیا ہے۔

شمالی کوریا کے میزائل تجربے پر امریکہ اور جاپان سمیت کئی ممالک نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔جنوبی کوریا کی فوج اور امریکی محکم? دفاع نے شمالی کوریا کے میزائل تجربے کی تصدیق کی تھی۔بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ راکٹ ملک کے شمالی مغربی کے علاقے میں میزائل بیس سے داغا گیا جو جاپان کے جنوبی اکینیاوا جزیرے کے قریب سے گزرا ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا امریکہ تک رسائی حاصل کرنے کے لیے جوہری ہتھیار بنا رہا ہے۔

امریکہ کی مشیر برائے قومی سلامتی سوزن رائیس نے کہا کہ شمالی کوریا کی بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی عدم استحکام کا باعث بن رہی ہے اور امریکہ اور اْس کے اتحادیوں کے لیے خطرہ ہے۔انھوں نے کہا شمالی کوریا کے ان اقدامات کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔جاپان کے وزیراعظم شینزوں آبے نے اس تجربہ کے بعد کہا کہ ’یہ مکمل طور ناقابلِ برداشت ہے۔‘ اور یہ تجربہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی ’واضع خلاف ورزی‘ ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے تحت شمالی کوریا پر جوہری اور بیلسٹک میزائل کے تجربے کرنے پر پابندی عائد ہے۔جنوبی کوریا کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے ملک کے سابق مرحوم حکمران کم جان اْن کی سالگرہ سے قبل یہ تجربے کیے ہیں۔رواں سال چھ جنوری کوہائیڈروجن بم کا تجربیکرنے کے بعد عالمی سطح پر شمالی کوریا کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :