لبنانی سیاست دانوں کی ہلاکتوں میں شامی انٹیلی جنس کے ملوث ہونے کا انکشاف، انتہائی مطلوب شدت پسند نعیم عباس کا فوجی عدالت میں اعتراف،نعیم عباس 2014 گرفتاری سے قبل کئی دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ رہا ہے ، 2014 میں بیروت میں اپنی گرفتاری سے قبل لبنانی دارالحکومت کے جنوبی علاقے ضاحیہ میں کئی دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ رہا

پیر 8 فروری 2016 09:27

دمشق (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 8فروری۔2016ء)لبنان میں سیکورٹی حکام کو انتہائی مطلوب شدت پسند نعیم عباس نے فوجی عدالت کے سامنے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ شامی انٹیلجنس لبنان میں سیاسی شخصیات کے قتل کی منصوبہ بندی میں ملوث ہے اور لبنان میں ہلاکتوں کی کئی کارروائیوں کے پیچھے اسی کا ہاتھ ہے۔نعیم عباس کے مطابق رکن پارلیمنٹ ولید جنبلاط نشانہ بنائی جانے والی شخصیات کی فہرست میں ایک اہم ہدف تھے۔

شامی انٹیلجنس نے 2010 میں "عبدالل? عزام" بریگیڈز کے ایک کمانڈر توفق ط سے جنبلاط کو نشانہ بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔جنرل فرانسوا الحاج کو 2007 میں دھماکا خیز مواد کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا اور ان کی ہلاکت میں سرکاری طور پر شام کا ملوث ہونا ثابت نہیں ہوا تھا۔

(جاری ہے)

تاہم عباس کے اعترافات کے مطابق شام فرانسوا کو فریب خوردہ شخصیت شمار کرتا تھا اور اس نے ان کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ نعیم عباس متعدد شدت پسند تنظیموں میں شامل رہا جب کہ اس کے کئی نام اور کئی عرفیتیں ہیں۔ وہ لبنانی، شامی اور فلسطینی شناختی دستاویزات بھی رکھتا ہے۔ اس نے اپنی وابستگی کا سفر "الجہاد السلامی" تنظیم سے شروع کیا۔ اس دوران حزب اللہ" سے تعلقات استوار ہونے کے بعد اس نے کچھ عرصہ ایران میں بھی تربیت حاصل کی۔ نعیم عباس دھماکا خیزمواد اور بموں کی تیاری کا ماہر سمجھا جاتا ہے۔

وہ 2014 میں بیروت میں اپنی گرفتاری سے قبل لبنانی دارالحکومت کے جنوبی علاقے ضاحیہ میں کئی دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ رہا۔نعیم عباس کی گرفتاری کے بعد اس طرح کی خبریں بھی گردش میں رہیں کہ 2007 میں جنرل فرانسوا الحاج اور رکن پارلیمنٹ ولید عیدو کی ہلاکتوں کے پیچھے اس کا ہاتھ ہے۔ لبنانی سیکورٹی حکام کے ہاتھ آنے والے اس قیمتی شکار کی اہمیت اس وقت کہیں زیادہ بڑھ سکتی ہے جب سابق وزیراعظم رفیق الحریری کی ہلاکت سے متعلق تفصیلات کا انکشاف ہو گا۔