ایئر پورٹ واقعہ کیلئے عدالتی کمیشن قائم ،وزیر اعظم پی آئی اے ملازمین سے فوری مذاکرات کریں،عمران خان کا مطالبہ ، جب ملازمین بات چیت کے لئے تیار ہیں تو حکومت کیوں بھاگ رہی ہے، پی آئی اے کے مسئلے پر پالیمنٹ اور سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے، تحریک انصاف کے ملک گیر احتجاج کا مقصد غریب عوام کے معاشی استحصال کے خلاف ہے، پی آئی اے کی نجکاری اور پی آئی اے کی پراپرٹی کو جس طرح اونے پونے داموں پر میاں برادران بیچنا چاہتے ہیں، انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے،حکمرانوں نے پی آئی اے کے ملازمین پر گولیاں چلا کر آمریت کی یاد تازہ کردی ، اسٹار گیٹ اولڈ ٹرمینل پر عوامی احتجاج سے خطاب

اتوار 7 فروری 2016 10:26

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 7فروری۔2016ء)پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ آج ملک بھر میں تحریک انصاف کے احتجاج کا مقصد غریب عوام کے معاشی استحصال کے خلاف ہے۔ بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتیں تاریخ کی کم ترین سطح پر آ گئی ہیں لیکن پاکستان میں ان کا فائدہ عوام کو نہیں مل رہا ہے۔ پی آئی اے کی نجکاری اور پی آئی اے کی پراپرٹی کو جس طرح اونے پونے داموں پر میاں برادران بیچنا چاہتے ہیں وہ انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے۔

حکمرانوں نے جس طرح پی آئی اے کے ملازمین پر گولیاں چلا کر آمریت کی یاد تازہ کردی ۔حکمرانوں کا وطیرہ ہے کہ جب بھی عوام اپنے حقوق کے لئے احتجاج کرتی ہے تو میاں برادران ان پر گولیاں چلاتے ہیں چاہے وہ ماڈل ٹاؤن لاہور کا واقعہ ہو یا پی آئی اے ملازمین کے کراچی کا احتجاج ہو۔

(جاری ہے)

یہ باتیں انہوں نے کراچی آمد کے موقع پر اسٹار گیٹ اولڈ ٹرمینل پر عوامی احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔

چیئر مین عمران نے مزید کہا کہ ایئر پورٹ واقعہ کے لئے فوری طور پر عدالتی کمیشن قائم کیا جائے ۔ وزیر اعظم پی آئی اے ملازمین سے فوری طور پر مزاکرات کریں جب ملازمین بات چیت کے لئے تیار ہیں تو پھر حکومت مذاکرات سے کیوں بھاگ رہی ہے۔ پی آئی اے کے مسئلے پر پالیمنٹ اور سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے ۔چیئر مین عمران خان نے مزیدکہا کہ میاں برادرا ن کا اسٹیل ملز جدہ میں تو خوب چل رہا ہے لیکن پاکستان اسٹیل ملز تباہی کے دہانے پر اور ملازمین کو 5ماہ سے تنخواہیں نہیں ملی ہیں۔

مزدوروں کے ساتھ ہونے والی زیادتی اور ظلم کے خلاف تحریک انصاف ہر پلیٹ فارم پر آواز بلند کرے گی ۔موجودہ حکمرانوں نے ظلم کی انتہاکردی ، مزدوروں کی بیواؤں کو پینشن تک نہیں مل رہی ۔تجربہ کار حکمرانوں کے دور حکومت میں تمام ادارے ترقی کے بجائے پستی کی جانب جا رہے ہیں۔ تمام قومی ادارے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں ، چیئر مین عمران خان نے کہا کہ صرف ایف بی آر میں سالانہ00 6سے 700ارب روپیہ کی چوری ہوتی ہے ۔

ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایف بی آر کو ٹھیک کیا جائے اور عوام پر مہنگائی کا بوجھ ختم کریں ۔پاکستان تب ترقی کر سکتا ہے جب ملک سے بے نامی ختم ہوجائے ۔ حکمران عوام سے کیا ہوا وعدہ پورا کریں پاکستان سے لوٹا ہوا پیسہ بیرون ملک پڑا ہوا ہے وہ واپس لایا جائے ۔وفاقی وزیر خزانہ نے اسمبلی کے فلور پر خود کہا ہے کہ 200ارب ڈالر پاکستانیوں کا بیرون ملک پڑا ہوا ہے ۔

چیئر مین عمران خان نے کہا کہ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ ڈیزل 25روپے فی لیٹر کم کیا جائے ، بجلی پر لگائے گئے ٹیکس واپس لئے جائیں، گیس پر لگائے ٹیکس واپس لئے جائیں اور مزید ٹیکس نہ لگائے جائیں تاکہ عام لوگوں کو ریلیف مل سکے۔ چیئر مین عمران خان پی آئی اے کے جاں بحق ملازمین سلیم اکبر کی رہائش گاہ واقع ماڈل کالونی اور عنایت رضا کی رہائشگاہ واقع نارتھ ناظم آباد بھی گئے ۔

جاں بحق افراد کے لئے دعائے مغفرت اور پسماندگان کے لئے صبر و جمیل کی دعا بھی کی اور حکومت سے مطالبہ بھی کیا کہ متاثرہ خاندان کی بھرپور مالی مدد کی جائے۔ دریں اثناء مقامی کافی ہاؤس میں چیئر مین عمرا ن خان نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ قومی ایکشن پلان کر تیزی سے عمل درآمد کیا جائے ۔ دہشت گرد تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگ کے خلاف بھر پور کاروائی کرنی ہوگی ۔

اس پلان پر عمل در آمد کرنے سے ہی ملک میں امن قائم ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ میں پولیس کو غیر سیاسی کر دیا گیا ہے ۔جس کی وجہ سے کے پی کے میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دیگر صوبوں میں بھی پولیس کو غیر سیاسی کیا جائے اور پولیس نظام میں اصلاحات کئے جائیں۔قبل ازیں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پی آئی کی نجکاری کا معاملہ پارلیمنٹ میں لایا جائے ،ہفتہ کے روز بنی گالہ سے کراچی روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حکومت کی معاشی پالیسیاں انتہائی خطرناک ہیں، دنیا بھر کی فلاحی حکومتیں امیروں سے ٹیکس لے کرعوام پرخرچ کرتی ہے لیکن پاکستان میں غریبوں پر ٹیکس کا بوجھ ڈالا جارہا ہے اور امیروں کو چھوٹ دی جارہی ہے۔

ڈیزل پر 98 فیصد ٹیکس لیا جارہا ہے۔ 200 ارب روپے کے قرضے سے اورنج لائن بنائی جارہی ہے،عمران خان کا کہنا تھا کہ نجکاری ہر مسئلے کا حل نہیں، اس سے صرف انتظامیہ بدلے گی، کسی بھی ادارے کی نجکاری سے پہلے عوامی فورم پر اس سلسلے میں مشاورت ہونی چاہیے، اپوزیشن کا کام ہے کہ حکومت سے سوال کرے، پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ پارلیمنٹ میں زیر بحث ہی نہیں لایا گیا۔

آخر پی آئی اے کی نجکاری کی ضرورت کیوں پیش آرہی ہے،پی آئی اے کے ملازمین پر گولیاں چلائی گئیں جس پر افسوس ہوا ہے،پاک چین اقتصادی راہداری کے بارے میں عمران خان نے کہا کہ حکومت نے اس اہم منصوبے پرچھوٹے صوبوں کو اعتماد میں نہ لے کر متنازع کردیا ہے۔اس سلسلے میں وہ کل پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کے بعد لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔