حلقہ این اے 122،الیکشن کمیشن نے نئے ووٹوں کے اندراج اور پرانے خارج کرنیکا اعتراف کرلیا،لاہور کے حلقہ این اے 122 سے 800 ووٹ ٹرانسفر ہوئے جبکہ 4542 نئے ووٹوں کااندراج کیا گیا تھا،ذرائع الیکشن کمیشن

جمعرات 4 فروری 2016 08:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4فروری۔2016ء) الیکشن کمیشن نے حلقہ این اے 122 میں نئے ووٹوں کے اندراج اور پرانے ووٹوں کے اخراج کا اعتراف کرلیا ۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایاہے کہ لاہور کے حلقہ این اے 122 سے 800 ووٹ ٹرانسفر ہوئے تھے جبکہ 4542 نئے ووٹوں کااندراج کیا گیا تھا ان ووٹو ں کا اندراج اور ٹرانسفر حلقہ این اے 122 میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے شیڈول کے اعلان سے قبل کیا گیا تھا۔

خبر رسان ادارے کو الیکشن کمیشن کے انتہائی معتبر ذرائع نے دستاویزات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ این اے 122 میں ووٹوں کے ٹرانسفر اور اندراج کے بارے میں ایک سیاسی شخصیت کے الزامات بے بنیاد ہیں اور بے وزن ہیں دستاویزات کے ذریعے یہ بتایا گیا کہ این اے 122 میں ضمنی انتخاب سے قبل ووٹوں کے اندراج اور ٹرانسفر کا مرحلہ مکمل ہو چکا تھا ضمنی انتخاب کے شیڈول کا اعلان ہوتے ہی ووٹوں کے اندراج اور ٹرانسفر کا سلسلہ معطل کردیا گیا تھا شیڈول کے اعلان سے پہلے جو درخواستیں موصول ہوئی تھیں انہی کو تسلیم کیا گیا تھا اور اس کے مطابق ٹرانسفر شدہ ووٹوں کی تعداد 800ہے نئے ووٹوں کا اندراج 4542 ہے تحریک انصاف نے جتنے بھی حلف نامے جمع کروائے ہیں ان کی تصدیق نہیں ہوسکی اور ان تمام لوگوں کے ووٹ ان کے اندراج کی جگہ پر ہی موجود ہیں اور انہیں چھیڑا تک نہیں کیا ۔

(جاری ہے)

ذرائع نے خبر رساں ادارے کو مزید بتایا کہ کمپیوٹرائزڈ ووٹر لسٹوں کی طرف جانے سے پہلے پانچ مئی 2011ء کو یہ قانون لایا گیا تھا کہ اگر الیکشن کمیشن نے ملازمین ڈیٹا میں کسی بھی قسم کی کوئی گڑ بڑ کرتے ہیں تو انہیں پانچ سال جیل یا پھر پچاس لاکھ روپے تک جرمانہ ہوسکتا ہے یا پھر یہ دونوں سزائیں بھی ہوسکتی ہیں۔یاد رہے کہ این اے 122کے ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ کے امیدوار ایاز صادق نے 74525اور تھریک انصاف کے امیدوار علیم خان نے 72082ووٹ حاصل کئے تھے اور مسلم لیگ ن کے امیدوار ایاز صادق 2443ووٹوں سے کامیاب وہئے تھے۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف نے لاہور کے حلقہ این اے 122میں ضمنی الیکشن کے بعد موقف اختیار کیا تھا کہ حلقے سے تحریک انصاف کے ووٹوں کو نکال کر دوسرے حلقوں میں شامل کردیا گیا ہے اور اس سلسلے میں تحریک انصاف نے حلف نامے بھی جمع کروائے تھے۔