ملٹری کورٹس کی دی گئی سزا ہم معاف نہیں کر سکتے،سپریم کورٹ ، لانس نائیک مکرم حسین راضی نامہ میں مذکورہ ادارہ بتائے کہ راضی نامہ پر معافی دینی ہے یا نہیں،جسٹس خلجی عارف حسین، عدالت نے لانس نائیک مکرم حسین راضی نامہ مقدمے میں شیخوپورہ جیل حکام اور جیک برانچ کو قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھانے کا حکم دیدیا

بدھ 3 فروری 2016 08:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 3فروری۔2016ء) سپریم کورٹ نے مارشل لاء کے تحت سزا پانے والے لانس نائیک مکرم حسین راضی نامہ مقدمے میں شیخوپورہ جیل حکام اور جیک برانچ کو قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھانے کا حکم دیتے ہوئے ان سے دو مارچ تک جواب طلب کیا ہے تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا ہے کہ سزا فوجی ادارہ دے اور معافی ہم کیسے دے سکتے ہیں ملٹری کورٹس کی دی گئی سزا ہم معاف نہیں کر سکتے جبکہ جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا ہے کہ مذکورہ ادارہ بتائے کہ راضی نامہ پر معافی دینی ہے یا نہیں اگر معافی دینی ہے تو جلدی دیں اگر قانون میں صلح نامے اور معافی کی بات نہیں کی گئی ہے تو معافی نامہ نہ دینے کا بھی کوئی قانون نہیں ہے انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دیئے ہیں سماعت کے دوران لانس نائیک مکرم حسین کے والد پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ جس یونٹ میں فوجی کا قتل ہوا تھا اسی یونٹ کو ہم نے اپنے راضی نام کا بتایا تھا جس پر مذکورہ یونٹ نے راضی نامہ کا خط بنا کر شیخوپورہ جیل حکام کو ارسال کر دیا ہے انہوں نے اس حوالے سے کاپی بھی عدالت میں پش کی ۔

(جاری ہے)

اس پر عدالت نے جیک برانچ کے ڈپٹی جیک سے کہا کہ آپ اس پر کیا کہتے ہیں تو اس پر ڈپٹی جیک نے کہا کہ جیل حکام کو راضی نامے کی کاپی ارسال کر دی جائے گی اور اس حوالے سے معاملہ آرمی چیف کے روبرو رکھا جائے گا اس کا فیصلہ انہوں نے ہی کرنا ہے ۔اس پر عدالت نے کہا کہ آپ جیل حکام سے پوچھیں کیا کیا انہیں یہ کاپی ارسال کی گئی ہے یا نہیں ۔اگر اس کو معافی دینا ہے تو جلدی دیں کرنل (ر) اکرم نے کہا کہ جان بوجھ کر قتل کرنے کے مقدمے میں آرمی چیف سمیت کسی کو بھی معافی دینے کا حق اور اختیار نہیں ہے اور یہ اختیار صرف مقتول کے ورثاء کو حاصل ہے ۔

آرمی قوانین یں معافی کی گنجائش نہیں ہے اس حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں ہے اگر کسی ادارے کا اس طرح کے معاملے میں قانون موجود نہ ہو تو پھر فوجداری قوانین کا سہارا لینا پڑتاہے اور اس قتل عمل میں کہا گیا ہے کہ صرف ورثاء ہی معاف کر سکتے ہیں عدالت نے جیل حکام سے رابطہ کرنے اور درخواست گزار کو تمام تر ڈاکومنٹس جیک برانچ کے حوالے کرنے اور انہیں قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ۔

متعلقہ عنوان :