ترقی میں روڑے اٹکائے جارہے ہیں، 2018 ملک سے اندھیروں کے خاتمے کا سال ہوگا،نوازشریف،دھرنوں جیسی رکاوٹوں کی پرواہ کرنے والا نہیں، ترقی کا سفر جاری رکھیں گے ،موٹروے منصوبے پر احتجاج کرنے والے آج خاموشی سے” واہ واہ “ کررہے ہیں ،موجودہ حکومت شفافیت کی پالیسی پر گامزن ہے، ہڑتالوں اور دھمکیوں کا کلچر قبول نہیں کرینگے،پی آئی اے کے کسی ملازم کو نہیں نکالا جائے گا، آئی اے کے نام پر سیاست ہورہی ہے،صورتحال برداشت نہیں جو ملازم نوکری پر نہیں آئے گا فارغ ہوگا،ساہیوال پاورکول پلانٹ لی تقریب سے خطاب، میڈیا سے گفتگو

بدھ 3 فروری 2016 08:38

ساہیوال (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 3فروری۔2016ء )وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ 2018 ملک سے اندھیروں کے خاتمے کا سال ثابت ہوگا ،ایک طرف ترقی کا سفر جاری ہے دوسری جانب ذاتی مفادات کی سیاست ہو رہی ہے اور ترقی کی راہ میں روڑے اٹکائے جارہے ہیں،دھرنوں جیسی رکاوٹوں کی پرواہ کرنے والے نہیں ملک کی ترقی کا سفر جاری رکھیں گے ،موٹروے منصوبے پر احتجاج کرنے والے آج خاموشی سے” واہ واہ “ کررہے ہیں ،موجودہ حکومت شفافیت کی پالیسی پر گامزن ہے اور ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان میں جاری منصوبوں میں شفافیت کا اعتراف کررہی ہے جو پاکستان کے لئے بڑا اعزاز ہے ،ماضی میں ہر طرف کرپشن کرپشن ہوتی تھی کوئی پوچھنے والانہیں تھا ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روزپاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت شروع ہونے والے ساہیوال پاورکول پلانٹ کے کام میں پیش رفت کے جائزہ کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے کیا وزیراعظم نواز شریف کا کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی کو دھرنے نے متاثر کیا، ایک طرف ترقی ہے اور دوسری جانب احتجاج اور ہڑتالیں تاہم موجودہ منصوبوں میں تاخیرکی کوئی گنجائش نہیں اور اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر دھرنا نہ ہوتا تو کئی منصوبے مکمل کرچکے ہوتے لیکن ترقیاتی منصوبوں کی مخالفت کرنے والے صرف سیاست کررہے ہیں، ایک طرف ترقی کا سفر ہے تودوسری جانب احتجاج اورہڑتالیں تاہم موجودہ منصوبوں میں تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نئی روایت قائم ہورہی ہیں اور ترقیاتی منصوبے بروقت اورکم لاگت میں لگ رہے ہیں، چارسال میں مکمل ہونے والے منصوبے اب 2 سال میں مکمل ہورہے ہیں، تربیلااورمنگلا ڈیم کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہورہا ہے، واسوڈیم اوردیامربھاشا ڈیم پربہت تیزرفتاری سے کام جاری ہے جب کہ پنجاب، تھر، کراچی اورگلگت بلتستان کے منصوبوں کی تکمیل یکساں دلچسپی سے کررہے ہیں،انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے بجلی کے بحران پرتوجہ نہیں دی، پچھلے دورمیں پاکستان بجلی بھارت کو فروخت کرنے کے حوالے سے غورکررہا تھا، موجودہ حکومت پالیسیوں میں شفافیت پریقین رکھتی ہے اور،ہمارے منصوبوں میں شفافیت کی تعریف ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے بھی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ترقیاتی منصوبوں سے صرف مسلم لیگ (ن) کے لوگوں کو بجلی نہیں ملے گی بلکہ سارے پاکستان کو ملے گی، یہ صرف (ن) لیگ کا منصوبہ نہیں بلکہ پوری قوم کا منصوبہ ہے،لاہورموٹروے منصوبے کی مخالفت کرنے والے وہی لوگ تھے جوآج اس پرسفرکرتے ہیں اورمنصوبے کی تعریفیں کرتے ہیں۔وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ 3600 میگاواٹ بجلی کے منصوبے 2018 سے پہلے مکمل ہوجائیں گے، ونڈ پاور پلانٹ سے 1700 میگا واٹ بجلی حاصل ہوگی، دیامر بھاشا ڈیم سے 4500 میگا واٹ بجلی پیدا کی جائے گی، داسو منصوبہ 4320 میگا واٹ بجلی پیدا کرے گا، منصوبوں کی تکمیل سیتوانائی کا بحران ختم ہوجائے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جس تیزی کے ساتھ ملک میں جاری بجلی کے منصوبے مکمل ہو رہے ہیں یہ اپنی مثال آپ ہیں اتنی کم لاگت اور تیزی سے منصوبے چین میں بھی کبھی نہیں ہوئے ، ماضی میں جو منصوبہ ایک سال میں مکمل ہونا تھا وہ دس دس سال میں مکمل کئے گئے اور ان منصوبوں کی دس لاکھ سے دس کروڑ تک پہنچ جاتی تھی لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا تھا ،پاکستان میں بہت کم ایسے منصوبے ہیں جو مقررہ مدت میں مکمل ہوئے ہیں ، پاکستان کے منصوبوں کی تکمیل کی رفتار کی دنیا میں مثال دی جائے گی ،جس طرح چین کی ہم مثال لیتے ہیں کہ وہاں بڑے بڑے منصوبے مقررہ مدت سے قبل مکمل ہو جاتے ہیں اس فہرست میں اب پاکستان بھی شامل ہو گیا ہے ،انہوں نے کہا کہ ساہیوال پاور کول منصوبے کی تکمیل کے لیے چینی کمپنی کو 9 دسمبر 2017کا ٹارگٹ دیا گیا ہے لیکن کمپنی کے حکام کا کہنا ہے ہے وہ اسے مقررہ مدت سے قبل مکمل کر لیں گے ، ملک میں 3600میگاواٹ ایل این جی منصوبوں پر کام جاری ہے اور ان منصوبوں پر 2018 تک کام مکمل ہو جائے گا] وزیراعظم نے کہا کہ زیر تعمیر منصوبوں کی تکمیل سے ملک سے اندھیروں کے بادل ہمیشہ کے چھٹ جائیں گے اور لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا ،انہوں نے کہا کہ سندھ کے علاقے تھر میں کوئلہ سے پیدا کی جانے والی بجلی کے منصوبے شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے او ر دو منصوبوں پر کام شروع ہے ، کوئلہ سے 3600میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی ،انہوں نے کہا کہ قدرت کی خصوصی کرم نوازی ہے ہمارے پاس اتنی بڑی کوئلے کی کان ہے کہ کئی سالوں تک اس سے مستفید سکتے ہیں ، تھر کا کوئلہ 70سالوں سے کسی نے استعمال نہیں کیا بلکہ سوچا تک بھی نہیں ،وزیراعظم نے کہا کہ صرف پنجاب پر توجہ نہیں دی جارہی بلکہ پورے ملک کی ترقی ہمیں عزیز ہے ، بلوچستان ،کشمیر گلگت بلتستان ، خیبر پختونخوا ،سمیت ملک کے ہر علاقے میں ترقی کا سفر تیزی سے جاری ہے ،وزیراعظم نے اپنے سوال کو ایک بار پھر دہراتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کہ ماضی کی حکومتوں نے اس سے قبل بجلی بارے منصوبہ بندی کیوں نہیں کی ایک وقت تھا جب ہم بھارت کو بجلی سپلائی کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا تھا پھر کیسے ایک دم بجلی کا بحران پیدا ہو گیا مستقبل بارے حکمت عملی کیوں نہیں بنائی گئے ، بجلی کے منصوبے کیوں نہیں شروع کیے گئے،مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی کہ یہ بجلی بحران پیدا کیسے ہوا ،انہوں نے کہا کہ مفاد عامہ کے تمام منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنایا جا رہا ہے اور اب عالمی مالیاتی ادارے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل بھی اعتراف کررہی ہے جو پاکستان کا اعزاز ہے اس سے قبل ہر طرف کرپشن ہی کرپشن ہوتی رہی لیکن ہم نے عوام کے خون پسینے کی کمائی کو عوام کے معیار زندگی بلند کرنے پر خرچ کیا ،انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ادارے مضبوط ہو رہے ہیں ،بجلی کے منصوبے لگ رہے ہیں ،سڑکوں کے جال بچھائے جارہے ہیں ترقیاتی کام تیزی کے ساتھ جاری ہیں ،گوادر اور بلوچستان کی ترقی ہو رہی ہے ،اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت ملک بھر میں بجلی ،انفراسٹرکچر کے منصوبے تعمیر کئے جارہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ پاک چین دوستی ہمالیہ کی پہاڑیوں سے بلند ،سمندر سے گہری اور لوہے کی طرح مضبوط ہے اور پاک چین راہداری منصوبہ اسی دوستی کی مثال ہے ،چین پاکستان کا مخلص دوست ہے ہم نے مل کر کئی بڑے منصوبے بنائیں ہیں ،جے ایف تھنڈر 17 کا معاہدہ بھی مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں چین کے ساتھ ہوا اور وہ آج پاکستانی ائیر فورس کا حصہ ہے ،ہماری حکومت نے 1991 میں موٹروے پر کام شروع کیا تو اس پر تنقید شروع کی گئی یہاں تک کہ قومی اسمبلی میں مخالفت کی گئی لیکن جو لوگ مخالفت کررہے تھے وہ آج خاموشی کے ساتھ ”واہ واہ“ کررہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنا کام کرنا ہے اور چلے جانا ہے ،احتجاج کرنے والے دیکھتے رہ جائیں گے اور پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہو جائیگا ،دھرنے جیسی رکاوٹوں کی پرواہ کرنے والے نہیں ،موجودہ حکومت ترقی کا سفر جاری رکھے گی ،اس موقع پر وزیر اعظم نے ساہیوال پاور کول منصوبے پر کام کرنے والی چینی کمپنی کے اہلکاروں نئے قومی دن کی بھی مبارکباد دی ۔

اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے میں پانچ سال لگتے ہیں ،ماضی میں نندی پور پاورپروجیکٹ تین سال سے زیر التواء رہا ، منصبوبے پر ایک اعشاریہ 8ارب ڈالر خرچ ہو رہے ہیں ، موجود حکومت نے کم ترین مدت میں پاور پلانٹ لگانے کی رویت قائم کی ہے ،کم ترین مدت میں تیار ہونے والے منصوبوں کا فائدہ برائے راست عوام کو ہو گا،منصوبے پر تیزی سے کام کرنے پر سب مبارکباد کے مستحق ہیں انہوں نے کہا کہ دھرنوں نے چھ ماہ تک ملکی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالے رکھی حکومت نے رکاوٹوں پر قابو پایا اور چینی صدر کی آمد سے مایوسی کے بادل چھٹے ،انہوں نے کہا کہ منصوبے کی شفافیت کو اداروں اور بینکوں نے بھی تسلیم کیا ہے ، عوامی فلاح کے کسی منصوبے پر کوتاہی نہیں برتی جائے گی ،دل جوئی سے کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوگی اور کام چوروں اور کرپٹ عناصر کیخلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔

اس سے قبل وزیراعظم ساہیوال پہنچنے پر گورنر پنجاب رفیق رجوانہ ، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیرقانون رانا ثنا اللہ نے استقبال کیا ،وزیراعظم کے ہمراہ وفاقی وزیر دفاع و پانی و بجلی خواجہ آصف ، معاون خصوصی طارق فاطمی و دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے ،وزیراعظم نواز شریف نے پاور پلانٹ پر جاری تعمیراتی کا م کا جائزہ لیا اور منصوبے پر کام کرنے والی کمپنی کے کام کو سراہا اور ملازمین کو شاباش دی۔

وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ہڑتالوں اور دھمکیوں کا کلچر قبول نہیں کرینگے،پی آئی اے کے کسی ملازم کو نہیں نکالا جائے گا،پی آئی اے کے نام پر سیاست ہورہی ہے،صورتحال برداشت نہیں جو ملازم نوکری پر نہیں آئے گا فارغ ہوگا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں سے معیشت ترقی کر رہی ہے بجلی کی فراہمی کے ساتھ سستی بجلی کی فراہمی ترجیح ہے۔

معیشت ترقی کرے گی تو برآمدات میں اضافہ ہوگا اور کسان بھی خوشحال ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار تیزی سے تاریخ ہورہے ہیں،پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر بھی کام ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی آئی اے میں سیاست ہورہی ہے،بعض سیاسی جماعتیں وہاں لوگوں کی پشت پناہی کر رہی ہیں،پی آئی اے کو روزانہ10کروڑ روپے کا نقصان ہورہا ہے،ہڑتال پاکستان کے ساتھ زیادتی ہے،زیادتی کرنے والوں کو اپنے کئے کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہڑتال کرنے والے اور نوکری پر نہ آنے والے جیل میں جاسکتے ہیں اور نوکری سے بھی فارغ ہوں گے،کام پر آنے والے بہترین لوگ ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کا احترام کرتا ہوں انہیں آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ ذوالفقار علی بھٹو نے1976ء میں بھی لازمی خدمات ایکٹ نافذ کیا تھا