سندھ بالخصوص کراچی سے متعلق اہم معاملات کو منطقی انجام تک پہنچانے کا فیصلہ،دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف فیصلہ کن آپریشن کی تیاریاں مکمل ،وفاق نے سندھ رینجرز کو فری ہینڈ دینے کا فیصلہ کرلیا

پیر 1 فروری 2016 09:24

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1فروری۔2016ء )سندھ بالخصوص کراچی سے متعلق اہم معاملات کو منطقی انجام تک پہنچانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے ،کراچی میں دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف فیصلہ کن آپریشن کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں،وفاق نے سندھ رینجرز کو فری ہینڈ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے ،سانحہ کارساز،بے نظیر بھٹو قتل کیس، خالد شہنشاہ قتل کیس اور بلال شیخ قتل کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائیگا، کراچی میں اربوں روپے کے کالے بجٹ میں ملوث عناصر کی بیخ کنی کے لیے منظم منصوبہ بندی کرلی گئی ہیں ، متعدد اہم معاملات کے حوالے سے وفاقی و صوبائی قیادت کو آگاہ کردیا گیا ہے ۔

باوثوق ذرائع کے مطابق کراچی میں دہشت گردوں ان کے سرپرستوں اور سہولت کاروں پر کاری ضرب لگانے کا حتمیٰ فیصلہ کرلیا گیا ہے ،فیصلہ کن آپریشن کے لیے 6ماہ کا ٹائم فریم مقرر کیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

اس ضمن میں رینجرز نے وفاق سے مدد بھی طلب کی ہے۔ وزیرداخلہ چوہدری نثارنے اس حوالے سے ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر سے خصوصی مشاورت بھی کی ہے ۔ذرائع کے مطابق جمعہ کو اعلیٰ عسکری قیادت نے گورنر سندھ اور وزیر اعلیٰ سندھ سے اہم ملاقاتیں کی تھیں جس میں ان تمام معاملات سے آگاہ کردیا تھا اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیموں کی تشکیل دینے کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی تھی ۔

جس کے بعد آئندہ چند روز میں 30سے زائد مشترکہ تحقیقاتی ٹیموں کو باقاعدہ اعلان کردیا جائیگا۔ذرائع کے مطابق لیا ری گینگ وارکا سرغنہ عزیر جان بلوچ کی ر ینجرز کے ہاتھوں گرفتا ر ی ظاہر کرنا بھی اسی آپریشن کا آغاز ہے ، باخبر ذرائع کے مطابق29د سمبر2014ء کو د بئی میں گرفتار ہو نے والے عز یر بلوچ نے سب سے پہلے و ڈ یو بیان د بئی پولیس کے سامنے د یاتھا اور پھر انہیں جب29اپریل2015ء کو پاکستان کے حوالے کیا گیا تھا تو انہوں نے دوسرا و ڈیوبیان قا نون نا فذ کر نے والے اداروں کو د یا تھا جس میں انہوں نے18اکتو بر کو شہید بینظیر بھٹو کی وطن وا پسی کے موقع پر بم د ھما کوں کے بعدرحمان ڈ کیت کے ساتھ مل کر8منٹ میں بلاول ہا ؤس پہنچا نے کی کہانی بتا ئی ہے اپنی اس مبینہ و ڈ یومیں انہوں نے27دسمبر2007ء کو بینظیر بھٹو کی شہا دت کے ایک مشکوک کردار خالد شہنشا ہ کی بھی تفصیل بتا ئی ہے انہوں نے ر حمان ڈ کیت کی اوتھل میں گرفتاری اور کرا چی میں مقاملے میں مارنے کی بھی پس پردہ داستان طشت ازبام کی ہے انہوں نے اپنی وڈیو میں کراچی کے اندربھتہ خوری،اغوااور د یگر مرکزی جرا ئم کے بارے میں تفصیلات بتائی ہیں اور اپنے پیپلز پارٹی کے مرکزی قا ئدین سے روابط کے بارے میں بھی انکشافات کیے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عز یر بلوچ نے5شرائط پر وعدہ معاف گواہ بننے کیلئے ر ضا مندی ظا ہر کر دی ہے۔رینجرز ذرائع نے بتایا کہ عزیر بلوچ نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ لیاری کے علاقے گھاس منڈی میں چلنے والے جوئے اور سٹے کے اڈے سے کروڑوں روپے کی آمدنی ہوتی تھی جب کہ جوئے کے اڈے کو اعلی پولیس افسران کی سرپرستی بھی حاصل تھی، اس کے علاوہ جوئے کے اڈے سے حاصل ہونے والی آمدنی کا ایک حصہ بڑے بڑے سیاستدانوں کو بھی جاتا تھا۔

عزیر بلوچ کے مطابق کراچی پولیس کے چند افسران اور اہلکار باقاعدہ لیاری گینگ وار کے لئے کام کرتے تھے جس کے لئے وہ منہ مانگی رقم بھی وصول کرتے تھے۔عزیر بلوچ نے انکشاف کیا کہ ارشد پپو کو جب ڈیفنس کے علاقے سے اغوا کیا تھا گیا تو اس میں ایس ایچ او کلا کوٹ جاوید بلوچ اور امان اللہ نیازی جیسے افسران باقاعدہ پولیس کی وین ساتھ لے کر گئے تھے، ارشد پپو کو اس کے بھائی سمیت وہاں سے اغوا کر کے لیاری میں لایا گیا تھا جہاں اسے قتل کر کے اس کی لاش کے ٹکرے کر کے نالے میں بہا دیا گیا تھا۔

لیاری گینگ وار کے سرغنہ نے مزید بتایا کہ پولیس کے جن اعلی افسران نے ان سے کام کروائے ان میں ایس ایس پی سطح کے افسران بھی شامل ہیں جب کہ کچھ لوگ اعلیٰ حکومتی عہدوں پر بھی فائز ہیں۔ دوران تفتیش عزیر بلوچ نے بتایا کہ فشری کوآپریٹو سوسائٹی کے سلطان قمر نے کئی لوگوں کو اغوا کروایا اور ان سے بھتہ لیا جب کہ کھارا دار اور جوڑیا بازار کے تاجروں سے بھی بھتے وصول کئے۔

متعلقہ عنوان :