بلوچستان میں داعش کی موجودگی کا تاثر رد ،”این ڈی ایس“ اور ”را“ بلوچستان میں حالات کو خراب کرکے قتصادی راہداری کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں ،سرفراز بگٹی ،ان کے ناپاک عزائم کو سیکورٹی فورسز اور ایجنسیاں ہر مقام پر ناکام بنارہی ہیں،سیکورٹی فورسز کے گزشتہ ایک ماہ کے دوران بلوچستان بھر میں 239 ٹارگٹڈ آپریشن کرکے 22 دہشت گرد ہلاک، 14 زخمی اور متعدد کو گرفتار کرکے بھاری مقدار میں اسلحہ ایمونیشن گولہ بارود قبضہ میں لیا ہے،صوبائی وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس

اتوار 31 جنوری 2016 11:13

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 31جنوری۔2016ء) صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز احمد بگٹی نے بلوچستان میں داعش کی موجودگی کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”این ڈی ایس“ اور ”را“ بلوچستان میں حالات کو خراب کرکے پاک چائنا اقتصادی راہداری کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں ان کے ناپاک عزائم کو سیکورٹی فورسز اور ایجنسیاں ہر مقام پر ناکام بنارہی ہیں جس طرح گزشتہ روز مستونگ کے علاقے میں فورسز کے آپریشن کے دوران کالعدم تنظیم بی ایم ایف کے کمانڈر ڈاکٹر منان اپنے چار ساتھیوں سمیت مارے گئے ہیں سیکورٹی فورسز کے عملے نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران بلوچستان بھر میں 239 ٹارگٹڈ آپریشن کئے ہیں کئے ہیں جس میں 22 دہشت گرد ہلاک اور 14 زخمی ہوئے اور متعدد کو گرفتار کرکے بھاری مقدار میں اسلحہ ایمونیشن گولہ بارود قبضہ میں لیا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر ڈی آئی جی فرنٹیئر کور بلوچستان برگیڈیئر طاہر محمود آئی جی پولیس بلوچستان احسن محبوب صوبائی حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکڑ اور ایس ایس پی ‘ سی ٹی ڈی اعتزاز احمد گورایہ بھی موجودتھے صوبائی وزیر داخلہ میرسرفراز بگٹی نے کہا کہ فورسز پر حملوں میں ملوث4 ملازمین مارے جاچکے ہیں پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے ایک منظم طریقے سے دہشت گردوں کیخلاف لڑائی لڑرہے ہیں مجھ سمیت فورسز پر ہونے والے حملوں سے ہم مرعوب نہیں ہوسکتے اور نہ ہم پیچھے ہٹیں گے کیونکہ یہ دہشت گردانہ کارروائیاں سی پیک کے منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے کی جارہی ہیں جس کیخلاف فرنٹیئر کور ‘پولیس اورلیویز نے مشترکہ طورپر گوادر سمیت صوبہ کے طول و عرض میں دہشت گردوں کے حملوں کی کوششوں کو ناکام بنایا ہے جس طرح گزشتہ شب سیکورٹی فورسز کے عملے نے مستونگ کے علاقے میں آپریشن کیا جس میں کالعدم تنظیم بی ایل ایف کے کمانڈر ڈاکٹر منان اپنے چار ساتھیوں سمیت مارے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ بی ایل ایف کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر کی ہلاکت کے بعد ڈاکٹر منان کمانڈ کررہے تھے آپریشن کے دوران ان کے مارے جانے سے صوبہ میں حالات کی بہتری پر بہت مثبت اثرات مرتب ہونگے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر اللہ نذر مارا جاچکا ہے ایک اور سوا ل کے جواب میں ا نہوں نے کہاکہ امن وامان کے حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی سربراہی میں امن وامان کے حوالے سے منعقد ہ اجلاس میں کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے شرکت کی تھی تاکہ صوبہ میں امن وامان کے حوالے سے سیکورٹی انتظامات کا ازسر نو جائزہ لیا جاسکے جس کے حوالے سے فرنٹیئر کور اورانٹیلی جنس اداروں سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کا موثر کردار رہا ہے آج پھر سیکورٹی فورسز کا ایک اجلاس ہوا ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں سے پولیس کا مورال ڈاؤن نہیں ہوا جس کا واضح ثبوت گزشتہ روز پولیس پر حملہ کرنے والے دوملزمان اپنے منطقی انجام تک پہنچنا پڑا کیونکہ ہم حالت جنگ میں ہیں اور آپریشن سے شہریوں کی زندگی بچاکر فورسز کے جواب اپنی جانیں قربان کررہے ہیں ایک اور سوال کے جواب میں ا نہوں نے کہا کہ ہمارے ہمسایہ ممالک افغانستان اورانڈیا کی ایجنسیاں ”این ڈی ایس“ اور ”را“ اپنے مذموم مقاصد کیلئے سی پیک کے منصوبے کو متزلزل کرنے کیلئے سازشیں کررہی ہیں جنہیں سیکورٹی فورسز اپنی صلاحیتوں کوبروئے کار لاتے ہوئے ناکام بنارہی ہیں انہوں نے کہا کہ فورسز کے عملے نے سنجاوی سے اغواء ہونے والے 4 افراد کو بحفاظت بازیاب کرالیا کیونکہ شمالی علاقے وزیرستان کیساتھ ملتے ہیں وہاں پر آپریشن ضرب عضب کے بعد کالعدم تنظیموں کے لوگوں کی یہاں پر آمدورفت کے حوالے سے اطلاعات پرسخت کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے اس حوالے سے فرنٹیئر کور نے موثر انتظامات کئے ہیں ڈی آئی جی ایف سی نے بتایا کہ تمام علاقہ ہمارے کنٹرول میں ہے کیونکہ ہمارے ملک کا بارڈر اوپن اور وسیع و عریض رقبہ پر محیط ہے لیکن فورسز کا مورال بلند ہے ایک اور سوال کے جواب میں صوبائی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ صوبائی حکومت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کا مورال بلند ہے کیونکہ حکومت انہیں تمام وسائل فراہم کرتے ہوئے سپورٹ فراہم کررہی ہے ہم نے یہ جنگ ہر صورت میں جیتنی ہے داعش کی موجودگی کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے صوبائی اور وفاقی اداروں کے پاس تمام شواہد موجود ہیں جس پر وفاقی ادارے کام کررہے ہیں ایک اور سوال کے جواب میں صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ ڈاکٹر منان کسی سیاسی تنظیم کا رہنماء نہیں تھا بلکہ وہ کالعدم تنظیم کا نمائندہ تھا اور فورسز کیساتھ لڑتے ہوئے مارا گیا ہے