پی اے سی اجلاس پی ٹی اے اور وزارت آئی ٹی کے درمیان حسابات میں 35ارب کے فرق کا انکشاف ،مختلف موبائل اپریٹر ز نے8ارب پی ٹی اے کو جمع کرانے کی بجائے آئی ٹی کے اکاؤنٹ میں جمع کرادئیے،کمپنی کا ڈائریکٹر8کروڑ کا فراڈ کرکے 30لاکھ ادائیگی پر ضمانت پر رہا کر د یا گیا ،کمیٹی نے گذشتہ کئی سالوں میں یو ایس ایف اور دیگر مد میں جمع شدہ رقومات کی تفصیلات طلب کر لیں،سیلولر کمپنیوں سے اربوں وصولی کیلئے عدالتوں میں مقدمات کی پیروی تیز کی جائے، کمیٹی کی ہدایت

جمعہ 29 جنوری 2016 09:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 29جنوری۔2016ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی )کے اجلاس میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے درمیان حسابات میں 35ارب روپے کے فرق کا انکشاف ہوا ہے ،مختلف موبائل اپریٹر ز نے8ارب روپے پی ٹی اے کو جمع کرانے کی بجائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اکاؤنٹ میں جمع کرادئیے ، کمپنی کا ڈائریکٹر8کروڑ روپے کا فراڈ کرکے 30لاکھ روپے ادائیگی پر ضمانت پر رہا کر د یا گیا ، کمیٹی نے گذشتہ کئی سالوں کے دوران یو ایس ایف اور دیگر مد میں جمع شدہ رقومات کی تفصیلات طلب کر لی ہیں،مختلف سیلولر کمپنیوں سے اربوں روپے کی وصولی کیلئے عدالتوں میں مقدمات کی پیروی تیز کی جائے کمیٹی کی ہدایت۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس قائمقام چیرمین سردار عاشق گوپانگ کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوااجلاس میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کے سال2013/14کے حسابات کا جائزہ لیا گیا اس موقع پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی مختلف سیلولر کمپنیوں سے یو ایس ایف،لائسنس فیس،سپیکٹرم فیس کی مد میں وصول کئے جانے والے رقومات میں 35ارب7کروڑ 55لاکھ 91ہزار روپے کا فرق پایا جاتا ہے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ریکارڈ کے مطابق مجموعی طور پر 63ارب10کروڑ87لاکھ30ہزار روپے وصول کئے گئے ہیں جبکہ پی ٹی اے کے حسابات کے مطابق یہ رقم 28ارب7کروڑ 74لاکھ 53ہزار روپے بنتی ہے آڈٹ حکام نے پی ٹی اے کو اپنے حسابات وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ساتھ درست کرنے کی ہدایت کی ہے تاہم ان ہدایات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے اس موقع پر چیرمین کمیٹی سردار عاشق گوپانگ نے پی ٹی اے کی جانب سے اپنے حسابات کا موازنہ ماہانہ بنیادوں پر نہ کرانے کو مجرمانہ غفلت قرار دیدیا کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ مختلف موبائل اپریٹرز نے 2007اور2008میں یوایس ایف فنڈ کی مد میں وزارت آنفارمیشن ٹیکنالوجی کو 8ارب روپے جمع کرادئیے تھے جو دو سالوں تک وزارت آئی ٹی کے اکاؤنٹ میں پڑے رہے جس پر کمیٹی نے یو ایس ایف فنڈز کی تمام تر تفصیلات کمیٹی کو فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایاکہ پی ٹی اے کے ایک سابقہ ڈائریکٹرجنرل نے ادارے کے ساتھ 8کروڑ روپے کا فراڈ کیااور ادارے کی رقم اپنے زاتی اکاونٹ میں جمع کرائی جس پر اس کے خلاف نیب نے تحقیقات شروع کرکے اسے گرفتار کر لیا اس موقع پر نیب حکام نے بتایاکہ مذکورہ ڈی جی کو ہم نے گرفتار کیا تھا اور فراڈ ثابت ہونے پر اس کو عدالت نے 7سال کی سزا سنائی تھی تاہم وہ ڈھائی سال قید گزارنے کے بعد ادارے کو 30لاکھ روپے ادا کرکے ضمانت پر رہا ہوگئے ہیں جس پر کمیٹی نے پی ٹی اے حکام کو ہدایت کی کہ عدالتوں میں زیر سماعت تمام مقدمات کی بہتر انداز میں پیروی کی جائے کمیٹی نے پی ٹی اے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہاکہ پی ٹی اے کا اندرونی فنانشل ڈسپلن درست نہیں ہے جسے جلد از جلد درست کیا جائے اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے درمیان حسابات میں اربوں روپے فرق کا موازنہ کرنے اور تمام معاملات کی درستگی کیلئے دو ماہ کی مہلت دیدی ہے اجلاس کے دوران پی ٹی اے کے فریکونسی ایلوکیشن حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ واپڈا گذشتہ کئی برسوں سے غیر قانونی طور پر ہماری فریکوئنسی استعمال کر رہا ہے اور 1991 سے فریکوئنسی استعمال کرنے کی مد میں 5 کروڑ 70 لاکھ روپے فیس نہیں کی ہے جس پر کمیٹی نے دریافت کیا کہ کیا اس سلسلے میں واپڈ حکام کے خلاف کوئی کاروائی کی گئی ہے جس پرپی ٹی اے حکام نے بتایا کہاگر واپڈا کے خلاف کاروائی کی گئی اور فریکوئنسی استعمال کرنے سے روکا گیا تو ملک بھر میں بجلی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے واپڈا بجلی کی تقسیم کے لئے فریکوئنسی استعمال کرتا ہے کمیٹی نے واپڈا حکام سے مل کر اس معاملہ کو حل کرنے کہ ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ اگر معاملہ حل نہ ہو تو پھر کمیٹی کو آگاہ کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :