مسلمانوں کے مقدس ترین شہر مکہ کی مختلف تقاریب میں ضائع ہونے والے کھانے سے ترقی پذیر ممالک کے 17 فیصد بچوں کو خوراک مہیا کی جا سکتی ہے،رپورٹ ، مکہ میں عمومی طور پر کسی بھی شادی میں اتنا کھانا ضائع ہوتا ہے وہ 250 افراد کو کھلایا جا سکتا ہے،افریقہ اور لاطینی امریکا کے ممالک کے بچوں کی بڑی تعداد خوراک کی کمی کا شکار ہے،احمد المطرفی

اتوار 24 جنوری 2016 10:20

مکہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 24جنوری۔2016ء) مسلمانوں کے مقدس ترین شہر مکہ میں تقاریب میں ضائع ہونے والے کھانے سے 18 ترقی پذیر ممالک کے 17 فیصد بچوں کو خوراک مہیا کی جا سکتی ہے۔سعودی عرب کے نشریاتی ادارے ایک رپورٹ کے مطابق مکہ میں ضائع ہونے والے کھانے سے دنیا بھر میں خوراک کی قلت کا شکار 48 لاکھ بچوں کو کھانا فراہم کیا جاسکتا ہے۔اس حوالے سے مکہ میں خوراک کی امدادی پروجیکٹ کے سربراہ احمد المطرفی کا کہنا تھا کہ ایشیاء، افریقہ اور لاطینی امریکا کے ممالک کے بچوں کی بڑی تعداد خوراک کی کمی کا شکار ہے۔

احمد المطرفی نے مزید کہا کہ مکہ میں عمومی طور پر کسی بھی شادی میں اتنا کھانا ضائع ہوتا ہے کہ وہ 250 افراد کو کھلایا جا سکتا ہے۔اعداد وشمار بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر سال چھٹیوں میں ہونے والے شادیوں اور دیگر تقریبات سے جمع ہونے والا کھانا 24 ہزار افراد کو فراہم کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

احمد المطرفی نے یہ بھی بتایا کہ مکہ کے 120 شادی ہالوں میں سے ابھی صرف 60 سے رابطہ کیا گیا ہے جہاں سے یہ کھانا جمع کیا گیا تھا، انہوں نے ضائع ہونے والے کھانے کے حوالے سے تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مکہ کے 30 فیصد شہری کسی کو بھی اضافے کھانے کے حوالے سے اطلاع نہیں دیتے۔انہوں نے کہا کہ ان کی تنظیم لوگوں میں اس حوالے سے شعور بیدار کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ ایسے افراد بھی موجود ہیں جن کی مدد کھانا فراہم کرکے کی جا سکتی ہے۔واضح رہے کہ دنیا بھر میں تقاریب میں کھانے کی اشیاء ضائع ہوتی ہیں، تاہم بہت کم خطوں میں کھانا ضرورت مندوں تک پہنچانے کے حوالے سے اقدامات کیے جاتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :