وزیردفاع کے متعدد بار بلانے کے باوجود ایوان میں نہ آنے پر سینٹ اجلا س میں آنے پابندی عائد کردی گئی ، خواجہ آصف نے انکے آرمی چیف کے دورہ افغانستان سے متعلق بیان بحث کیلئے عابد شیر علی کو بھیجا کہ وہ سینٹ بتائیں بحث شروع کر دی جائے وہ آخر میں فائنڈنگ کر دیں گے ،عابد شیر علی کی درخواست کو چیئر مین سینٹ کا ماننے سے انکار، 10منٹ تک کارروائی معطل کر دی گئی ، دوبارہ کارروائی شروع ہونے پر عابد شیر علی نے کہا وفاقی وزیر دفاع کہتے ہیں وہ تحریری طور پر ایوان کو اگاہ کر دیں گے بحث شروع کی جائے ،چیئرمین سینٹ نے متعدد بار ایوان میں موجود وزرا سے بھی رائے طلب کی ،وزراء کی بحث شروع کرانے یا اجلاس ملتوی کرنے کیلئے منت سماجت بھی کام نہ آئی ،ایوان کے استحقاق کو کسی صورت مجروح نہیں ہونے دیا جائے گا، یہ میر ی ذمہ داری ہے نکے حقوق کی پاسداری کروں ،چیئرمین سینٹ ،وزیر دفاع کو بار بار اطلاع دینے کے باوجود وہ سینٹ میں نہیں ،آئین کے مطابق ان آئندہ سینٹ اجلاس میں آنے پر پابندی ہے ،رضاربانی کی رولنگ

جمعہ 22 جنوری 2016 10:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 22جنوری۔2016ء)چیئرمین سینٹ نے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کو سینٹ کی جانب سے متعدد بار بلانے کے باوجود ایوان میں نہ آنے پر سینٹ کے اجلا س میں آنے پابندی عائد کر دی ہے ۔چیرمین سینٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر سمیت دیگر وزرا کو کئی بار سینٹ ایجنڈے کی تکمیل اور سوالات کے جوابات دینے کے لیے بلایا جاتا ہے مگر ایوان بالامیں آنے کی زحمت گوارہ نہیں کرتے ۔

جمعرات کو سینٹ سیکرٹریٹ کی جانب سے جو نظام کار جاری کیا گیا تھا اس کے نمبر شمار 7کے مطابق وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کے دورہ افغانستان سے متعلق ایک بیاں 31دسمبر 2015کو دیا تھا جس پر سینٹ میں بحث کے لیے وقت مقر ر کیا گیا تھا جس پروفاقی وزیر دفاع نے اپنی جگہ وفاقی وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی کو بھیجا کہ سینٹ کو بتاؤ کہ بحث شروع کر دی جائے وہ آخر میں فائنڈنگ کر دیں گے ،عابد شیر علی کی درخواست کو چیئر مین سینٹ نہ مانے اور کہا کہ 10منٹ تک کارروائی معطل کر دیتے ہیں مگر اس بات کا کمپرومائز نہیں کیا جائے گا کہ وفاقی وزیر خود ایوان میں نہ آئیں ۔

(جاری ہے)

دس منٹ کے بعد ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع کی گئی تو عابد شیر علی نے کہا کہ وفاقی وزیر دفاع کہتے ہیں کہ وہ تحریری طور پر ایوان کو اگاہ کر دیں گے بحث شروع کی جائے ،اس موقع پر چیئرمین سینٹ میاں رضاربانی نے متعدد بار ایوان میں موجود وزرا سے بھی رائے طلب کی مگر وزیر مملکت آفتاب شیخ ،اقبال ظفر جھگڑا،مشاہد اللہ ،بلیخ الرحمنٰ اور سینٹر چوہدری تنویر نے چیئر مین سینٹ کی منت سماجت کی کہ بحث کروائی جائے وزیر موصوف تحریری بیان دے دیں گے یا کارروائی آج جمعہ تک ملتوی کردیں وہ ایوان میں جواب کے لیے حاضر ہو جائیں گے ۔

اپوزیشن لیڈر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ ہاؤس میں جو بھی بیان دیا جاتا ہے اس کا درست ہونا لازم ہے اگر سنی سنائی بات پر بیان دیا گیا تو وہ سچ نہیں سمجھا جائے گا،وزیر دفاع افغانستان کے دورہ چیف آرمی سٹا ف پر جو بیان دیا ہے اس کی وضاحت ایوان کو درکار ہے اور بتایا جائے ۔چیرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ سیشن شروع ہونے سے پہلے بھی وفاقی وزیر کے دفتر خط لکھا گیا کہ یہ بات اٹل ہے کہ انہیں بحث کا جواب دینا پڑے گا جس کا یقین انہوں نے دلایا تھا مگر وہ نہیں ایسا ہرگز نہیں کہ ایک آدمی پورے ہاؤس کو ڈکٹیٹ کرے یہ پریکٹس نہیں چلنے دیں گے ۔

104سینٹرز کا ایوان ایک وزیر کے آنے کا انتظار کرے اور اگر وہ نہ آئیں تو پھر کارروائی بند کی جائے ایسا کسی صورت نہیں ہو گا ،ایوان کا استحقاق کسی صورت مجروح نہیں دیا جائے گا۔وزیر مملکت عابد شیر علی متعلقہ وزارت سے نہیں تو کیسے وہ ہاؤس کو مطمئن کر سکتے ہیں ،تاہم چیئرمین سینٹ نے رولنگ دی کہ وفاقی وزیر کو انتہائی کوشش کے باوجود ایوان میں نہیں آئے ہیں جس کے باعث ہاؤس کی کارروائی معمول کے مطابق نہیں چل سکی ،وزیر دفاع نے کبھی بھی سینٹ میں سوالات کا جواب بروقت نہیں دیا حتیٰ کہ جمعرات کو بھی ایک سوال کے جواب کے لیے ایوان کی کاررائی آدھے گھنٹہ کے لیے معطل کی گئی کہ وہ آجائیں اور جواب دے دیں ۔

وفاقی وزیر دفاع نے آرمی چیف کے دورہ افغانستان پر بریفنگ کے لیے دو دن کا وقت مانگا تھا اور جو بیان دیا تو اس پر بحث منظور ہو گئی ۔21جنوری کے ایجنڈے کے لیے وفاقی وزیر کو باقاعدہ اطلاع دی گئی ہے انہیں باقاعدہ ایک خط لکھا گیا ہے اور معاملہ طے شدہ تھا۔چیرمین سینٹ نے رولنگ دی کہ ایوان کے استحقاق کو کسی صورت مجروح نہیں ہونے دیا جائے گااور یہ میر ی ذمہ داری ہے کہ انکے حقوق کی پاسداری کروں ۔وزیر دفاع کو بار بار اطلاع دینے کے باوجود وہ سینٹ میں نہیں آئے لہذا آئین کے مطابق ان آئندہ سینٹ اجلاس میں آنے پر پابندی ہے ۔