باچا خان یونیورسٹی حملہ، دہشت گردوں سے اہم دستاویزات برآمد ہوئیں ،چار دہشت گرد غیر ملکی ،کم عمر، پشتو بولنے والے اور حلیے طلباء کے بنا رکھے تھے، 2 حملہ آور فائرنگ کرکے موقع پر ہلاک کئے گئے ، 2 نے خود کو بارودی مواد سے اڑا دیا، یونیورسٹی حملے کی ابتدائی رپورٹ

جمعرات 21 جنوری 2016 08:27

چارسدہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 21جنوری۔2016ء) باچا خان یونیورسٹی حملے کی ابتدائی رپورٹ منظر عام پر آگئی ہے ،رپورٹ کے مطابق حملے میں ملوث دہشت گردوں سے اہم دستاویزات برآمد ہوئیں ،چار دہشت گرد غیر ملکی ،کم عمر ،پشتو بولنے والے اور حلیے طلباء کے بنا رکھے تھے۔ 2 حملہ آوروں کو فائرنگ کرکے موقع پر ہلاک کیا گیا جبکہ 2 نے خود کو بارودی مواد سے اڑا دیا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق چارسدہ یونیورسٹی پر دہشت گرد حملے کی ابتدائی رپورٹ میں یونیورسٹی کے ایک عینی شاہد طالبعلم کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ چار دہشت گرد وں نے یونیورسٹی کی عقبی دیوار پر لگی خاردار تاریں کاٹیں اور پھر فوراً ہی دیوار پھلانگ کر چاروں اندر داخل ہوگئے۔ جس کے بعد فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

(جاری ہے)

دہشت گردوں کے عقبی دیوار پھلانگنے سے متعلق سی سی ٹی وی فوٹیج منظر غام پر آئی ہے ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی گارڈز کی فائرنگ سے دہشت گردوں نے بوائز ہاسٹل کا رخ کیا۔ دہشت گرد ہاسٹل میں طلباء کو یرغمال بنانا چاہتے تھے جبکہ ان کا اصل ھدف ایڈمنسٹریشن بلاک پر دھاوا لولنا تھا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں نے کھیتوں کے راستے سے آکر خار دار تار وں کو کاٹا، یونیورسٹی سے چھ دستی بم بھی بر آمد ہوئے تاہم کوئی خود کش جیکٹ نہیں ملی۔

دہشت گرد خود کش جیکٹ اور جدید اسلحہ سے لیس تھے ان سے بھاری مقدار میں کارتوس بھی برآمد ہوئے۔ جبکہ ایک دوسرے عینی شاہد کا کہنا ہے کہ دہشت گرد تعداد میں چھ تھے۔ ان کا مقابلہ پہلے یونیورسٹی کے سکیورٹی گارڈ زسے ہوا جس میں دو گارڈ زخمی ہوگئے بعد میں پولیس وہاں پہنچ گئی۔ عینی شاہد کا مزید کہنا تھا کہ حملہ تقریباً صبح نو بج کر پندرہ منٹ پر ہوا دہشت گرد کی فائرنگ کے ساتھ ساتھ دھماکے کی آوازیں بھی آرہی تھیں۔