سانحہ چارسدہ،دہشتگردوں نے دھند میں یونیورسٹی داخل ہونیکی کوشش کی،19شہید،19زخمی ہوئے،پرویزرشید،سیکیورٹی گارڈز نے دہشتگردوں کو روکا، تین دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا گیا،پارلیمنٹ سیکیورٹی اداروں کی پشت پر ہے، وزیراطلاعات کا قومی اسمبلی میں بیان،فوج اور صو بائی پولیس آپریشن کر رہی ہے نادرا کی فرانزک ٹیم روانہ ہو گئی،آپریشن مکمل ہوتے ہی تفصیلات ایوان میں پیش کر دی جائیں گی،وزیرمملکت داخلہ بلیغ الرحمان،فائرنگ بند ہو گئی یونیورسٹی کیمپس کلیئر کرا لیا،شاہ محمودقریشی، ایک اور اے پی سی بلا کر نئی حکمت عملی بنائی جائے،اکرم دارنی اور دیگر کا سانحہ چارسدہ پراظہار خیال،اجلاس آج تک ملتوی

جمعرات 21 جنوری 2016 08:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 21جنوری۔2016ء) وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی کے افسوسناک سانحے پر قومی اسمبلی کو اعتماد میں لیتے ہوئے بتایا کہ صوبائی حکومت سے چارسدہ واقعہ کے بارے میں ملنے والی معلومات کے مطابق صبح کے وقت چارسدہ میں شدید دھند تھی۔ دھند میں دہشت گردوں نے یونیورسٹی میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

سیکیورٹی گارڈز نے دہشت گردوں کو روکا اور فائرنگ کے نتیجہ میں دو سیکیورٹی اہلکار بھی شہید ہوئے ہیں اس وقت تک19 طلباء اور پروفیسر شہید اور 19 افراد زخمی ہوئے ہیں تین دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے دو ہاسٹلز میں کلین آپریشن جاری ہے مزید نقصان روکنے کے اقدامات کیا جا رہے ہیں سیکیورٹی اہلکاروں نے زندگی کی پروا نہ کرتے ہوئے بھرپور جوابی کارروائی کارروائی کی، وزیر اعظم کو بھی واقعہ کی بروقت اطلاع دیدی گئی ۔

(جاری ہے)

وزیر مملکتداخلہ بلیغ الرحمان جلد چارسدہ جائیں گے۔ پرویز رشید نے کہا کہ ہمیں یہ تاثر نہیں دینا چاہئے کہ پاکستان میں معمول کی زندگی کو دہشت گرد متاثر کر سکتے ہیں اگر یہ تاثر دیا تو دہشت گردوں کے عزائم کامیاب ہوں گے ہمیں معمول کے کام جاری رکھنے چاہیں ٹرین چلتی رہی جہاز اڑتے اور پارلیمنٹ چلتی رہی جبکہ دفاتر بھی کھے رہیں ہمارے الفاظ سے آپریشن کرنیوالوں کو غلط تاثر نہیں جانا چاہئے ۔

پارلیمنٹ سیکیورٹی اداروں کے جوانوں کے پشت پر ہے ان کے ساتھ ہے صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف ایک ہیں کوئی تفریق نہیں ایک ہو کر دہشت گردی کے خالف لڑنا چاہئے۔ اندوہناک واقعہ پر بیان دیتے ہوئے وزیر مملکت بلیغ الرحمان نے کہا کہ آپریشن کامیابی سے جاری ہے پاک فورسز نے تیزی سے جوابی کارروائی کی ہے ۔واقعے میں 20 افراد شہید، 19 زخمی ہوئے ہیں تمام زخمیوں کا علاج جاری ہے آپریشن میں کامیابی مل رہی ہے فوج اور صو بائی پولیس آپریشن میں شریک ہے نادرا کی فرانزک ٹیم روانہ ہو گئی ہے آپریشن مکمل ہونے کے بعد تفصیلات ایوان میں پیش کر دی جائیں گی ۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ واقعہ پر ساری قوم افسردہ ہے پوری قوم نیشنل ایکشن پلان پر متفق ہے حکومت کو نیشنل ایکشن پلان پر پوری قوم کا اعتماد حاصل ہے ضرب عضب میں کامیابی ملی ہے۔ عمران خان کی چیف سیکرٹری کے پی کے سے بات ہوئی ہے ان کی اطلاعات کے مطابق صبح 8:30 بجے کیمپس پر دہشت گردوں نے حملہ کیا دھند شدید تھی یونیورسٹی کے گارڈز نے جوانمردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشت گردں کو روکا فائرنگ کا تبادلہ ہوا ۔

فائرنگ سے یونیورسٹی انتظامیہ چوکنا ہو گئی طلباء کو محفوظ مقام پر منتقل کیا اب فائرنگ بند ہو چکی ہے یونیورسٹی کیمپس کو کلیئر کرا لیا گیا ہے مکانات اور باہر کے ایریا میں تلاش جاری ہے ۔ دو خودکش جیکٹ برآمد ہوئی ہیں پولیس اور فوج کا رسپانس بھی تیز اور متاثر کن تھا حالات کو کنٹرول کرنے کیلئے ٹارگٹڈ آپریشن کیا گیا ۔ یونیورسٹی کو خالی کرا لیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں سے مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں یکجا ہونا ہو گا تمام وسائل یکجا کر کے ان درندوں کا مقابلہ کرنا ہو گا جو ہمارے بچوں پر حملہ کرتے ہیں آرمی سکول پر بھی بچوں پر حملہ تھا آج بھی بچوں پر حملہ کیا گیا ہے جو سافٹ ٹارگٹ ہیں۔

چاہے کتنی بھی سیکیورٹی ٹائٹ کر لیں سوفٹ ٹارگٹ پر حملے کئے جا سکتے ہیں پاکستان نے دو اہم اقدامات کئے ہیں جس پر دنیا کی نظریں ہیں ایک سی پیک ہے جبکہ دوسری طرف ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو بحال کرنا ہے سیکرٹری خارجہ مذاکرات بحال ہو گئے تھے کہ اس اثناء میں پٹھانکوٹ کا واقعہ ہو گیا ۔ دہشت گردی ایک قومی چیلنج ہے مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہو گا ۔

تمام پارلیمانی لیڈرز کی متفقہ رائے ہے کہ ان عناصر کا مقابلہ کرنا ہے گھٹنے ٹیکنا نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کے لئے ایوان کی کارروائی ختم کی جائے تاکہ لوگ شہداء کے جنازے میں شریک ہو سکیں اور اظہار ہمدردی کر سکیں ایم کیو ایم کے آصف حسنین نے کہا کہ ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کی طرف سے واقعہ کی مذمت کرتا ہوں اس واقعہ پر پورے ملک میں یوم سوگ کا اعلان کیا جائے ۔

جے یو آئی کے رکن اسمبلی اور وفاقی وزیر اکرم خان درانی نے کہا کہ پشاور واقعہ کی یادیں ابھی تک دماغ سے محور نہیں ہوئی تھیں کہ چارسدہ میں نیا واقعہ ہو گیا ہے دہشت گردوں کے خلاف ملک میں جاری آپریشن اور سزاؤں کی وجہ سے موجودہ ردعمل سامنے آ رہے ہیں جس کا تدارک ضروری ہے پارلیمنٹ ایک ہی بات پر متفق ہیں کہ ایکشن پلان پر پورا پورا عمل ہو لیکن موجودہ واقعات کے بعد ایک اور اے پی سی بلا کر موجودہ حالات کے مطابق نئی حکمت عملی بنائی جائے ۔

جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ اس ملک کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ سب کے سامنے ہیں لیکن کے پی کے میں ہر وقت آگ کے شعلے بلند ہو رہے ہیں سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور ، جمرود خودکش حملہ اور چارسدہ یونیورسٹی جیسے واقعات ہو رہے ہیں لوگ ہجرت پر مجبور ہیں پولیس بھی پٹھانوں کو تنگ کر رہی ہے اے پی سی کا اجلاس فوراً بلا کر ہمیں پوری رپورٹ دی جائے کہ اب تک دہشت گردوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ۔

شیخ رشید احمد نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پوری پارلیمنٹ یکجا ہے اس وقت ملک میں 200 سے 300 دہشت گرد روزانہ دعا کرتے ہیں کہ ان کو جمعرات جمعہ کی موت نصیب ہو جائے اس پر حکومت کو بہتر پالیسی بنانی ہو گی ۔ بھارت ہمارا دشمن ہے اور وہ دہشت گردی میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے چارسدہ یونیورسٹی میں دہشت کا حملہ کوتاہی بھی ہے تین ہزار طلبہ اور مشاعرے کی تقریب کی جا رہی ہے اور سیکیورٹی نہ ہونے کے برابر تھی جس کے باعث قیمتی جانوں کا ضیاع ہو گیا ہے پارلیمنٹ کو صرف افسوس کی جگہ نہ بنایا جائے بلکہ ملکی سلامتی کے لئے ایوان میں بہتر اقدامات کئے جائیں ۔

اعجاز الحق نے کہا کہ سانحہ پشاور آرمی پبلک سکول کی برسی حال میں ہی ہوئی ہے جس کے فورا بعد سانحہ چارسدہ یونیورسٹی پیش آگیا ہے جو انتہائی افسوسناک ہے بھارت میں دہشت گردی کا واقعہ رونما ہوتا ہے تو پاکستان پر الزام لگایا جاتا ۔ جہاں خود ہشت گردی کے واقعات میں 6 ہزار سے زیادہ لوگ شہید اور تین ہزار سے زائد سیکورٹی اہلکار جام شہادت نوش کر چکے ہیں جو لوگ بلوچستان کو مالی معاونت کا اعلان کر چکے ہیں وہی بھارت پاکستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے اے پی سی بلا کر موجودہ حالات کا جائزہ لینا چاہئے ۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان اس وقت جن حالات سے گزار رہا ہے کوئی بھی پارلیمنٹ ، افواج پاکستان اور کوئی بھی ادارہ سنجیدگی سے نہیں سوچ رہا ہے پاکستان وہ ملک ہے جس نے دنیا کے خطرناک لوگوں کو ٹریننگ دی ہے ہمارا ملک بہت قیمتی ہیں لیکن یہاں پر کوئی خارجہ پالیسی نہیں ہے ماضی کی غلطیوں کو بھول جائیں اور اس پارلیمنٹ کو طاقت بنا کر خارجہ پالیسی بنائی جائے تو یہ ملک بچ جائے گا ۔

میر طفر اللہ جمالی نے کہا کہ ملک کی ترجیحات کو دیکھنا ضروری ہے اپنے گھر میں امن لانا ضروری ہے افغانستان ، بھارت سے پہلے بھی مداخلت ہوتی رہی لیکن اب ظلم بڑھ گیا ہے کیونکہ ہم کمزور ہو گئے ہیں ہم ملک بچانے میں کیوں اتنے سست ہو گئے پاکستان کو ملک سمجھ کر چلائیں اپنی جاگیر نہ بنایا جائے ۔ وزیر اعظم میاں نواز شریف کو مشوروں کی ضرورت ہے وہ سنتے ہیں لیکن عملدرآمد کرنے والے کوئی نہیں ہے تین سال سے وزارت خارجہ پر کوئی وزیر نہیں ہے فارن پالیسی بنانے کے لئے فورا وزیر خارجہ تعینات کیا جائے تاکہ پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات بنائے جائیں ۔

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ چار سدہ باچا خان یونیورسٹی کا سانحہ انتہائی افسوسناک ہے۔ پاک فوج نے فوراً آپریشن کیا، سکیورٹی اہلکار نے بہادری کا مظاہرہ کیا ، آپریشن میں ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا گیا اور چار دہشتگرد مارے گئے ہیں نیشنل پالیسی میں جو غلطی 80کی دہائی میں کی گئی ہے تین دہائی بعد یہ سب تسلیم کرتے ہیں کہ وہ بہت بڑی غلطی تھی جس کاخمیازہ آج تک ہم بھگت رہے ہیں حکومت کو پارلیمنٹ کی طرف سے جو مشاورت ملی اس کو دیکھتے ہوئے گزشتہ ڈیڑھ سال میں ماضی کی غلطیوں کو دوہرایا نہیں ہے اور بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں دہشتگردی نے جس طرح پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لیا تھا جس میں پاک فوج اور سکیورٹی اداروں اور قوم نے جو قربانیاں دی ہیں وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں خطے میں امن کیلئے مشرقی اور مغربی ہمسائیوں کے ساتھ بہتری کرنے جارہی ہے جس میں بھارت کے ساتھ مذاکرات اور افغانستان میں طالبان کے ساتھ مذاکرات میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں جو ماضی میں ادا نہیں کیا گیا افواج پاکستان اور پولیس نے پورے ملک میں قربانیاں دی ہیں سیاسی جماعتوں اور مذہبی جماعتوں کو اپنے معاملات پس پشت ڈال کر دہشتگردی اور امن کا ساتھ دیں پاکستان افغانستان اور طالبان مذاکرات ، ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کررہا ہے جس سے پوری دنیا میں پاکستان کا امیج بہتر ہوا ہے پارلیمنٹ بیس کروڑ عوام کی نمائندگی کررہی ہے بلیم گیم کی بجائے ہم سب امن کیلئے اکھٹے ہوجائیں دہشتگردی کی زد میں پورا پاکستان آچکا ہے لشکر طیبہ ، لشکر اسلام جیسے جتنے بھی نام ہیں اپنے نام بدل کر دہشتگرد دماغ تیار کرتے ہیں ان سب کیخلاف کارروائی کرکے ملک میں امن قائم کیا جائے گا۔

بعد میں قومی اسمبلی کا اجلاس آج بروز جمعرات ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا