بھارت میں کوئی کاروبار ہے نہ کسی بھارتی سے شراکت داری،حسین نواز،نواز شریف کا میرے کاروبار سے تعلق نہیں، نواز شریف کی آمدن زراعت اور فیکٹریوں میں شیئرز سے ہے جس پر وہ ٹیکس دیتے ہیں،سجن جندل سے دوستی ہے وہ لاہور شادی میں شرکت کیلئے آئے تھے مودی کے دورے کا انہیں علم نہیں تھا، نجی ٹی وی کو انٹرویو

بدھ 20 جنوری 2016 07:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20جنوری۔2016ء) وزیراعظم محمدنواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے کہا ہے کہ نواز شریف کا میرے کاروبار سے تعلق نہیں بطور والد میرے پاس جو ہے ان کا ہی ہے۔ نواز شریف کی آمدن زراعت اور فیکٹریوں میں شیئرز سے ہے جس پر وہ ٹیکس دیتے ہیں۔ بھارت میں کوئی کاروبار نہ کسی بھارتی سے دنیا کس کسی بھی ملک میں شراکت داری ہے۔

سجن جندل سے تعلق دوستی کا ہے وہ لاہور شادی کی تقریب میں شرکت کیلئے آئے تھے مودی کے دورے کا انہیں علم نہیں تھا۔ نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں حسین نواز نے کہا کہ 1976 ء میں ہماری خاندانی فیکٹریاں قومی تحویل میں لئے جانے کے بعد ہم نے دبئی میں فیکٹری لگائی ب بعد میں پاکستان میں فیکٹریاں واپس ملیں تو اپنا کاروبار شروع کیا اور ہمیں اچھا خاصا منافع ہوا۔

(جاری ہے)

1992-99 میں کام بند ہونے کے بعد دادا نے مجھے دبئی بھیجا ہم نے اپنی فیکٹریوں کو دوبارہ بحالی کیا میں نے اپنے دادا کے ساتھ کاروبار شروع کیا تھا ہم نے لوگوں سے قرضے لیے جو ادا ہوچکے ہیں۔ 2005 ء میں نے سعودی عرب میں انڈسٹری لگائی اس کیلئے سعودی بینکوں سے بھی قرضے لیے جب فیکٹری چل پڑی تو ایک بڑے گروپ نے فیکٹری خریدی میں فیکٹری بیچنے کے حق میں نہیں تھا تاہم یہ پورے خاندان کا فیصلہ تھا یہ فیکٹری بہت منافع دے گئی جس سے میں نے اپنے حصے کی رقم سے سعودی عرب میں اسٹیل کا کاروبار شروع کیا جس کیلئے سعودی بینکوں سے بھی قرض لیا ۔

میرا سعودی حکومت اور پاکستان کے تعلقات اور سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اگر میرا خاندان سیاست میں ہے تو اس کیلئے میں اپنے کاروبار بند نہیں کر سکتا انہوں نے کہاکہ عمران خان کے الزامات حسن نواز کی جائیداد کے بارے میں بھی ہیں۔ حسن کا پراپرٹی کا کاروبار ہے وہ جائیداد خریدتے اور تعمیر نو کرکے بیچ دیتے ہیں اور ان کے نام پر ہر وقت کچھ جائیدادیں رہتی ہیں میرے نام پر پارک لین میں دو گھر اور ایک گھر دوسری جگہ پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا میرے کاروبار سے کوئی تعلق نہیں۔ ہمارے اثاثے 2006 ء میں تقسیم ہوگئے تھے جس کے بعد سب کا اپنا اپنا کاروبار ہے۔ شریف فیکٹری صرف ہماری نہیں پورے خاندان کی ہے اور ہر ایک اپنی آمدن کے حساب سے ٹیکس دیتا ہے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے ذرائع آمدن زراعت اور کچھ فیکٹریوں میں شیئرز سے ہیں ہم سب کے اثاثے ایک ارب ڈالر کے نہیں انہوں نے بھارت میں کاروبار کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارت یا کسی اور ملک میں کسی بھارتی سے کوئی شراکت داری بھی نہیں ہے تاہم اسٹیل کاروبار سے منسلک ہونے کے باعث مختلف ممالک کے دوروں اور کانفرنسوں میں شرکت کے دوران بھارتی تاجروں سے ملاقاتیں ہوتی ہین اور جان پہچان بن جاتی ہے۔

بھارتی تاجر پاکستان سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سجن جندل نے مشرف سے بھی ملاقاتیں کیں اوردہلی میں نواز شریف کے ایک روزہ دورے پر انہوں نے ہمیں چائے کی دعوت پر بلایا تھا سجن جندل لاہورمیں شادی کی تقریب میں شرکت کیلئے آئے تھے۔ انہیں مودی کے دورے کا کوئی علم نہیں ایک سوال پر کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ دو ملکوں کے وزرائے اعظم کی ملاقات کا انتظام کوئی اہم شخصیت کرے ۔

یہ ملاقاتیں پہلے طے ہوتی ہیں ایک اور سوال پر کہا کہ کشمیر کے مسئلے کو ہر صورت حل ہونا چاہیے ان کا کہنا تھا کہ وہ 12 اکتوبر 1999 ء کے واقعے کے چشم دید گواہ ہیں انہیں 14 ماہ قید رکھا گیا تھا گرفتاری سے قبل وہ 14 دن وزیراعظم ہاؤس میں رہے پھر انہیں رات کے اندھیرے میں لے جاکر ایک کمرے میں بند کردیا گیا اور 18 دن بعد کمرے سے باہر والدہ ‘ بیوی اور بیٹے سے بات کرائی گئی پھر رات کے اندھیرے میں مری گورنر ہاؤس کے سرونٹ کوارٹر لے جاکر بند کیا گیا اور 21 دن بعد اسلام آباد کے کسی مقام پرلایا گیا جہاں پرکچھ دن رہا پھر جوڈیشل پر اٹک جیل بھیج دیا گیا تھا۔