انڈین لابی اور حسین حقانی امر یکہ میں ایف 16 طیارو ں کی فراہمی کی مخالفت کر رہے ہیں،خواجہ آصف کا انکشا ف ،مخالفت کے با وجو د امریکی انتظامیہ ہمیں یہ طیارے دینا چاہتی ہے, مسلم ممالک کا اتحاد ، ایران یا شیعہ مخالف نہیں ،سعودی عرب کی جغرافیائی سیکیورٹی کو خطرہ ہوا تو پاکستان سعودی عرب کے ساتھ ہو گا ، وزیر دفاع کا قو می اسمبلی میں پالیسی بیا ن

بدھ 20 جنوری 2016 07:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20جنوری۔2016ء) وزیر دفاع خواجہ آصف نے انکشا ف کیا ہے کہ انڈین لابی اور سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی امر یکہ میں ایف 16 طیارو ں کی فراہمی کی مخالفت کر رہے ہیں لیکن اس کے با وجو د امریکی انتظامیہ ہمیں یہ طیارے دینا چاہتی ہے 34 مسلم ممالک کا اتحاد ، ایران یا شیعہ مخالف نہیں ،سعودی عربکی جغرافیائی سیکیورٹی کو خطرہ ہوا تو پاکستان سعودی عرب کے ساتھ ہو گا قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 34 اسلامی ممالک کا اتحاد کسی ملک کے خلاف نہیں ہے اور نہ اس کا مقصد کسی ملک کے خلاف لڑنا ہے ۔

نیٹو جیسا اتحاد پر نہیں ہے ۔ اس اتحاد کا مقصد گزشتہ دو دہائیوں سے جس طرح مسلمانوں کو دہشت گردی کے ساتھ منسلک کیا جا رہا تھا اس کا تدارک کرنا ہے اور مسلمانوں کے حقیقی تشخص کو اجاگر کرنا ہے ۔

(جاری ہے)

اس اتحاد کے تحت سفارتی اور میڈیا سطح پر مسلمانوں کے حقوق کی حفاظت کرنا ہے اس اتحاد کا فوجی مقصد ہر گز نہیں ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت انتہا پسندی کے خلاف مسلمانوں کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے ۔

پاکستان اور سعودی عرب کے ساتھ معاہدے 1980 ، 1982 ،2009، 2010 ، 2012 میں کئے گئے تھے پاکستان کسی بھی ملک سے زیادہ سعودی عرب کے ساتھ معاہدے ہیں سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معائدے بھی ہیں فوج کے افسران سعودی عرب جا کر تربیت دیتے ہیں ۔دفاعی تعاون کے معاہدے پہلے سے موجود ہیں دفاعی پیداوار والے اس معاہدے کے تحت اسلحہ سپلائی کرتے ہیں ۔ انسداد دہشت گردی کا بھی معاہدہ موجود ہے۔

سعودی عرب کی یونیورسٹی اور این ڈی سی کا معاہدہ 1180 فوجی اہلکار سعودی عرب میں موجود ہیں جس میں آہستہ آہستہ اضافہ ہو رہا ہے یہ سارے لوگ تربیت کے کام پر مامور ہیں ۔ 34 ممالک کا اتحاد ملٹری الائنس نہیں ہے اتحاد کے شریک ممالک مں مشاورت جاری ہے ۔قبل ازوقت کوئی تھیوری یا نظریہ بنانا غلط ہو گا سعودی عرب کے وزیر دفاع،خارجہ کے حوالے میں اس امور پر تبادلہ خیال ہوا ہے ایوان کو ہر بدلتے ہوئے حالات سے آگاہ کرتے رہے ہیں ۔

خواجہ آصف نے کہا کہ امریکہ 8 ایف 16 طیارے پاکستان کو دینا ہیں۔انڈین لابی اور سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی ایف 16 طیارو ں کی فراہمی کی مخالفت کر رہے ہیں۔ضرب عضب میں ایف 16 ،ایف 17 نے کلیدی کردار ادا کئے ہیں امریکہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے لئے فراہم کر رہے ہیں تاہم امریکی انتظامیہ ہمیں یہ طیارے دینا چاہتی ہے ۔خواجہ آصف نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف سعودی عرب ، ایران تنازعہ کے لئے مشرق وسطی کا دورہ کر رہے ہیں ۔

وزیر اعظم کے سعودی عرب لیڈر شپ سے بات چیت حوصلہ افزاء رہی ہے۔دونوں ملکوں کی کشمکش کم کرانے میں ہم کردار ادا کریں گے ۔متعدد مسلم ممال پر بیرونی حملے ہوئے اس سے مسلم امہ کو انتہا کا نقصان پہنچا ہے پوری دنیا پاکستان کے کردار کی تعریف کر رہا ہے گزشتہ دہائیوں میں پاکستان کا جو تشخص خراب ہاوا ہے اس کو بہتر بنایا جائے گا ۔ قوم نواز شریف کے دویرے کی کامیابی کے لئے دعا کرے اور دونوں اسلامی ممالک کے مابین تنازعہ کم ہو ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے کاوشوں پر سعودی عرب کا جواب مثبت آیا ہے اور امید ہے نواز شریف کا مشن کامیابی سے ہمکنار ہو گا ۔ حکومت پارلیمنٹ سے کوئی چیز چھپائی نہیں جائے گی ایوانوں کو اعتماد میں لیں گے یہ کام شفاف ہو گا ۔ ہر رکن کے سوال کا جواب دینے کے لئے حاضر ہیں ۔ نوید قمر نے کہا کہ حکومت نے اہم سوالوں کے جواب ابھی تک نہیں دیئے پاکستان حقائق جاننے کے بغیر 34 اسلامی ممالک کے اتحاد میں شامل ہو گیا ہے اس پر ایران کا جواب کیا ہو گا کیا یہ اتحاد شیعہ مخالف تو نہیں ہے ۔

ایران کا ہماری معیشت میں اہم کردار ہے ایک طرف پاکستان ایران مخالف 34 ممالک اتحاد کا حصہ ہیں جبکہ دوسری طرف ایران سے تنازعہ کم کرانے کے لئے دورے کئے جا رہے ہیں پاکستان سعودی عرب ایران تنازعہ میں نیوٹرل ہونا چاہئے ہمیں اس تنازعہ کا پارٹی نہیں بننا چاہئے ۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ 34 ممالک کا اتحاد شیعہ مخالف نہیں ہے پاکستان میں بھی شیعہ کافی تعداد میں موجود ہے قائد اعظم بھی شیعہ تھے پاکستان کسی صورت میں بھی شیعہ اتحاد میں شامل ہو گا نہ ایران مخالف اتحاد کا حصہ بنے گا۔

یہ اتحاد دہشت گردی کے خلاف اتحاد ہے پاکستان دو مسلم ممالک میں کشمکش کا حصہ نہیں ہیں ہم مصالحت کا کردار کریں گے ۔ 1980 ء یا 2001 کے حکومتوں کے فیصلوں کی طرح پراکسی وار کا حصہ نہیں بنیں گے اور ایسی کوئی پالیسی نہیں بنائیں گے کہ ہماری گلیوں میں جنگ شروع ہو جائے ۔اس اتحاد پر وقت سے ہلے رائے زنی نہ کی جائے ۔ معائدوں کے مطابق سعودی عرب کو کوئی جغرافیائی سیکیورٹی خطرہ ہوا تو پاکستان سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہو گا اس وقت فوج کی خواہش پر حکومت سعودی عرب ایران تنازعہ میں ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے اس سے پاکستان کا تشخص بحال ہو گا ۔

پی ٹی آئی کے شفقت محمود نے کہا کہ پاکستان کی اجازت کے بغیر اس اتحاد کا حصہ پاکستان کو بنا دیا گیا ہے پاکستان کو مذہبی بنیادوں پرت کسی اتحاد کا حصہ نہیں بننا چاہئے ۔وزیر دفاع بتائیں کہ جب اتحاد بن رہا تھا تو پاکستان کو اس کا علم تھا اس بارے ایوان کو آگاہ کیا جائے ۔اتحاد کے قائم ہونے کے بعد تاثر یہ پیدا ہو رہا ہے کہ یہ اتحاد ایران کے خلاف انسداد دہشت گردی کے خلاف نہیں ہے جو تاثرات بننے میں حقیقت میں بدل جاتے ہیں ۔

میں یہ بھی نہیں کہتا کہ مسلمانوں کے اندر جنگ کرنا ہے تاہم اس اتحاد مں نہ عراق نہ شام اور نہ ایران شامل ہے ۔پاکستان میں شیعوں کمیونٹی بھی اس اتحاد پر تشویش میں مبتلا ہے نواز شریف ثالثی مشن اتحاد کے قیام تاثر سے بھی متاثر ہو گا ۔ سید علی رضا عابدی نے کہا کہ حکومت وقت نے ثالثی کا کردار ادا کرنا اچھا اقدام ہے انہوں نے کہا کہ سابق سفیر حسین حقانی پاکستانی مخالفت کر رہا ہے تو کیا حکومت غداری کا مقدمہ دائر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ نواز شریف کا ثالثی کا کردار ادا کرنے کی کوشش مثبت اقدام ہے نواز شریف 34 مسلم ممالک اتحاد مین ایران ، عراق اور شام کو بھی شامل کیا جائے