عمران فاروق قتل کیس،ملزم معظم علی 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے،قتل لندن میں ہوا لیکن مقدمہ اسلام آباد میں درج کیا گیا ،یہ تمام کارروائی غیر قانونی ہے،عمران فاروق عدالتی مفرور اور کئی بے گناہ لوگوں کا قاتل تھا اس کے مرنے سے امن ہوا ،وکلاء کے دلا ئل

منگل 19 جنوری 2016 08:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 19جنوری۔2016ء) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے عمران فاروق قتل کیس میں ملزم معظم علی کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے جج سید کوثر عباس زیدی نے سوموار کے روز عمران فاروق قتل کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران معظم علی کے وکلاء منصور آفریدی اور شاہد کمال نے عدالت میں پیش ہو کر موقف اختیار کیا کہ قتل کا واقعہ 16 دسمبر 2010ء میں ہوا لیکن مقدمہ پانچ سال بعد 2015ء میں درج ہوا۔

معظم علی کا ایک ماہ سے زائد جسمانی ریمانڈ مکمل ہو چکا ہے واقعہ میں اس کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں مل سکے۔ گرفتاری سے قبل دو ماہ 26 روز تک ایف آئی اے نے معظم علی کو اپنی تحویل میں رکھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ پانچ سال کے بعد بیانات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ قتل لندن میں ہوا ہے لیکن مقدمہ اسلام آباد میں درج کیا گیا ہے۔

یہ تمام کارروائی غیر قانونی ہے اور سمجھ سے بالا تر ہے۔ ایف آئی اے عدالت سے آخر کیا کروانا چاہتی ہے۔ عمران فاروق ایک عدالتی مفرور اور کئی بے گناہ لوگوں کا قاتل تھا اس کے مرنے سے امن ہوا ہے دہشت گرد کے مرنے پر دہشتگردی کا مقدمہ درج نہیں ہو سکتا۔ کیس میں عدالت اور تفتیشی اداروں کو فریق نہیں بننا چاہئے۔ ابھی تک جے آئی ٹی کی کوئی رپورٹ عدالت میں پیش نہیں ہوئی لہذا عدالت کے تقدس کو سامنے رکھتے ہوئے اللہ کو حاضر ناضر جان کر فیصلہ صادر کرے۔

ملزم کا بلا جواز ریمانڈ پر ریمانڈ انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ کوئی فیصلہ کرنے سے قبل عدالت یہ دیکھے کہ کون متاثرہ فریق ہے۔ عمران فاروق قتل کیس کا پاکستان میں خلاف قانون مقدمہ پوری دنیا میں جگ ہنسائی کا باعث بن رہا ہے۔ دلائل سننے کے بعد عدالت نے معظم علی کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ملزم کو ایف آئی اے کے حوالے کر دیا