دہشتگردی کیخلاف پاکستانی اقدامات امریکی صدر کو نکتہ نظر تبدیل کرنے پر مجبور کردیں گے،سرتاج عزیز، مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کی وجہ سے داعش جیسی دہشت گرد تنظیمیں جنم لے رہی ہیں پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات‘ عدم مداخلت کی پالیسی پرکاربند ہیں،سینٹ میں اظہار خیال، پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے آپریشن ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان شروع کیاجس کے بہت ہی اچھے نتائج نکلے ہیں۔مشاہد حسین کا امریکی صدر کے بیان پر تحریک پر اظہار خیال، امریکی صدر کا بیان لمحہ فکریہ ہے،پالیسیوں کو تبدیل کرکے اچھے اور برے طالبان کی اصطلاح ختم کرنی ہوگی،اعظم سواتی، امریکی صدر کا بیان کھلی دھمکی کے مترادف ہے،سینیٹر تاج حیدر، پاکستان اس دن سے غیر مستحکم ہوگیا ہے جب ہم نے پاک فوج کو جہاد فی سبیل الله کے نام پر استعمال کیا اور خارجہ پالیسی دوسروں کے ہاتھ میں دے دی،سینیٹر فرحت الله بابر ودیگر کا اظہار خیال

منگل 19 جنوری 2016 08:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 19جنوری۔2016ء) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک میں عدم استحکام کی وجہ سے داعش جیسی دہشت گرد تنظیمیں جنم لے رہی ہیں۔ پاکستان اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات‘ عدم مداخلت کی پالیسی پر سختی سے عمل درآمد کررہا ہے۔ پاکستان خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے جو اقدامات کررہا ہے وہ امریکی صدر کو اپنا نکتہ نظر تبدیل کرنے پر مجبور کردیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینٹ میں پاکستان اور افغانستان سمیت خطے میں صدیوں تک عدم استحکام رہنے کے حوالے سے امریکی صدر باراک اوباما کے بیان پر سینیٹر مشاہد حسین سید کی جانب سے پیش کی جانے والی تحریک التواء پر بحث کو سمیٹتے ہوئے کیا اس سے قبل تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ امریکی صدر نے اپنے سالانہ خطاب میں کہا تھا کہ پاکستان اور افغانستان میں صدیوں تک عدم استحکام رہے گا اور ان کا یہ کہنا ہے کہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ اور دی جانے والی قربانیوں کی توہین ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں اور ملک میں استحکام اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے آپریشن ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان شروع کیا ہے جس کے بہت ہی اچھے نتائج نکلے ہیں ابنہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں عدم استحکام کی ذمہ داری زیادہ تر امریکہ پر عائد ہوتی ہے امریکی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان میں عدم استحکام کی فضا پیدا ہوئی یہ امریکہ نے روس سے ویت نام جنگ کا بدلہ لینے کیلئے افعانستان میں جہاد شروع کیا اورمطلب پورا ہونے کے بعد خود پیچھے ہٹ گیا جبکہ ان ممالک پر ابھی تک جنگ مسلط ہے انہوں نے کہا کہ امریکہ نے افغانستان‘ عراق‘ لیبیا اور شام سمیت جن جن ممالک میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے جنگ کی تھی وہ سارے ممالک آج تباہی و بربادی سے دو چار ہیں انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم پالیسیوں کوواضح کریں۔

تحریک پر بحث کرتے ہوئے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ امریکی صدر کا بیان ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے ہمیں اپنی پالیسیوں کو تبدیل کرکے اچھے اور برے طالبان کی اصطلاح ختم کرنی ہوگی ہمیں اپنے گھر کو درست کرنا ہوگا اور پڑوسی ممالک میں عدم مداخلت اور بہتر تعلقات کی پالیسی پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ امریکی صدر کا بیان کھلی دھمکی کے مترادف ہے۔

یہ سارا فتنہ ہمارا اپنا پیدا کردہ ہے فوجی آمریتوں نے ملک کے مفادات کی بجائے فوجی مفادات کو ترجیح دی انہوں نے کہا کہ امریکہ صرف اس حد تک ہمارا دوست ہے جب تک اس کے مفادات ہم سے وابستہ ہیں۔ تیسری دنیا کے ممالک یہ جان چکے ہین کہ طاقت کا استعمال کسی بھی مسئلے کا حل نہین ہے۔ سینیٹر جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ ہمیں امریکی صدر کے بیان کو سمجھنے اور مستقبل کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم نے دہشت گردوں کے خاتمے کی لئے بہت قربانیاں دی ہیں ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے بلا تفریق اقدامات اہم ضرورت ہے۔

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ گزشتہ اڑھائی سالوں سے حکومت نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے جو اقدامات کئے ہیں اس کے بہتر نتائج سامنے آئے ہیں۔ سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ امریکی صدر کے بیان کے بعد ہمیں صورتحال کا سنجیدگی سے جائزہ لینا ہوگا اور خطے میں استحکام کیلئے مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔ سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ امریکی صدر کا بیان لمحہ فکریہ ہے گزشتہ ڈھائی سالوں سے حکومت کے اقدامات کے باوجود اس قسم کے بیانات سے صورتحال کی نزاکت سامنے ائی ہے سینیٹر جہانزیب جمالدین نے کہا کہ ہمیں خطے میں استحکام کیلئے اپنی کوششوں کو مزید تیز کرنا ہوگا۔

سینیٹر پلیجو نے کہا کہ امریکی صدر کو پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف دی گئی قربانیوں اور اقدامات کو مدنظر رکھنا چاہیے تھا حکومت پارلیمنٹ کے کردار کو کوئی اہمیت نہیں دیتی ہے سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ ڈیرھ ماہ قبل امریکی کانگریس کی رپورٹ جاری کی گئی ہے وہ بہت خطرناک رپورٹ ہے ملک میں مذہبی انتہا پسندوں ‘ آمر حکومتوں اور عالمی انتہا پسند قوتوں نے پاکستان کو غیر مستحکم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم خود عالمی قوتوں کو مداخلت کا موقع دے رہے ہیں افغانستان کے بارے میں جنیوا اکارڈ کو ہم نے خود ناکام بنایا ہے اور اب عرب ممالک میں کرائے کے سپاہی بننے کا کردار اداکررہے ہیں ہمیں اپنی پالیسیوں کو تبدیل کرنا ہوگا۔ سینیٹر صلاح الدین نے کہا کہ امریکی صدر نے اپنے خطاب مین خطے میں عدم استحکام کی بات کرکے ہمیں جگایا ہے ہمیں سوچ سمجھ کر اقدامات کرنے ہوں گے اور درپیش مسائل کا حل نکالنا ہوگا۔

پاکستان میں اب بھی بہت زیادہ مسائل ہیں جہاد کیلئے چندے مانگے جاتے ہین ہم دہشت گردی کے خلاف تو قوانین مضبوط کیلئے مجرموں کو رہا کرنے والے قوانین بنا رہے ہیں سینیٹر فرحت الله بابر نے کہا کہ ہمیں اس بات کا اعتراف کرنا چاہیے کہ پاکستان اس دن سے غیر مستحکم ہوگیا ہے جب ہم نے پاک فوج کو جہاد فی سبیل الله کے نام پر استعمال کیا اور خارجہ پالیسی دوسروں کے ہاتھ میں دے دی ۔

انہوں نے کہاکہ ہم اب بھی پرانی پالیسیوں پر عمل درآمد کررہے ہین اور جب تک پالیسیان تبدیل نہ ہوں اس وقت تک پاکستان غیر مستحکم رہے گا۔ سینیٹر ایم حمزہ نے کہا کہ امریکی صدر جو کہتاہے وہ کہتا رہے ۔ ہمیں اپنی پالیسیوں کو جاری رکھنا ہوگا۔ ملک سے شیعہ سنی جھگڑے کو ختم کرنے اور دہشت گردوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی کوشش کو جاری رکھنا ہوگا ۔

سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ صورتحال کو دیکھ کر لگتا ہے کہ پاکستان اگلے کئی صدیوں کو غیر مستحکم ریہ گا انہوں نے کہا کہ ملک میں انصاف کا قتل عام ہورہا ہے ۔ بے روزگاری بڑھ رہی ہے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان داعش کو جوائن کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ سینیٹر احتشام الحق تھانوی نے کہا کہ پاکستان کو نقصان افغان کے جہاد سے ملا ہے وہ کبھی پورا نہیں ہوگا موجودہ حالات اس کے پیدا کردہ ہین سینیٹر بیرسٹر سیف نے کہا کہ پوری دنای میں جو واقعات ہورہے ہیں کیا اس سے پاکستان کو مبرا قرار دیا جاسکتاہے کیا دہشت گردی کے واقعات میں پاکستان کا ہاتھ نہیں ہے ہمیں اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھنا چاہیے کہ ہم نے اب تک کیا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا مین اسلام کے نام پر جو کچھ ہو رہا ہے وہ ہمارے سامنے ہے ہمارے ساتھ مسائل ہیں اور بہت زیادہ مسائل ہم نے خود پیدا کئے ہیں ۔ سینیٹر حمد الله نے کہا کہ امریکی صدر نے جو کہا ہے وہ ٹھیک ہے کوینکہ اوبامہ کا کام یہی ہے امریکہ نے امن کے نام پر پوری دنیا میں دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع کی۔ افغانستان ‘ عراق‘ لیبیا ‘ شام میں امریکہ نے جو کارروائیاں کی ہیں کیا اس سے امن آیا ہے ۔

یقیناً امن نہیں بلکہ عدم استحکام آیا ہے ابنہوں نے کہا کہ امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی ترقی کیلئے جنگ لازمی ہے اور ملکوں کو توڑنا ہوگا انہوں نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق امریکہ کی سلامتی کیلئے بڑا خطرہ اسلام کے بعد چین اور روس ہیں انہوں نے کہا کہ کیا پوری دنیا مین جنگیں اسلام کے نام پر لڑی گئیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دولخت کرنے میں کسی مولوی کا ہاتھ تھا نائن الیون کا جنگ میں حصہ لینے کا فیصل بھی ایک آمر نے کیا ہے سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ امریکی صدر نے جوکچھ کیا ہے اس میں ہم شریک تھے ہمیں صرف پاکستان کے نام پر شور نہیں مچایا چاہیے پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جو اقدامات کئے ہیں اس سے خطے میں ضرور امن آئے گا۔

تحریک التوا پر بحث کو سمیٹتے ہوئے مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ امریکی صدر کے پاکستان کے بارے میں عدم استحکام کی بات کو سنجیدگی سے لینا ہوگا پاکستان نے خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے جو اقداماتکئے ہیں اس سے حالات بہت جلد تبدیل ہوں گے پاکستان نے اندرونی اور بیرونی خطرات ‘ معیشت کے استحکام اور دیگر مسائل سے نمٹنے کیلئے اقدامات کئے ہیں ہیں انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈھائی سالوں سے دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کا فیصلہ صرف حکومت کا نہیں بلکہ پوری قوم کا فیصلہ ہے آپریشن ضرب عضب نوے فیصد مکمل ہے بہت سارے علاقوں کو دہشت گردوں سے پاک کیا جاچکا ہے اب مدارس کی اصلاحات اور دیگر مسائل پر توجہ دی جارہی ہے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات پچاس فیصد کم ہوچکے ہیں ہم نے اچھے اور برے طالبان کی اصطلاح ختم کردی ہے انہوں نے کہا کہ بیرونی خطرات سے نمٹنے کیلئے بھی پاکستان نے اپنی پالیسیوں کو تبدیل کیا ہے 2013 ء سے اپنی پالیسی میں پڑوسی ممالک کا احترما کرنے اور ملکی سلامتی کو سب سے زیادہ ترجیح دینے او رپڑوسیوں کے ساتھ بہتر تعلقات کی پالیسی اپنائی گئیی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اقدامات اور سکیورٹی کی صورتحال بہتر ہونے کی وجہ سے ملک کی معاسی صورتحال بھی بہتر ہوگئی ہے ملک میں جمہوری نظام بھی مضبوط ہورہا ہے ایک جمہوری حکومت دوسری جمہوری حکومت کو اقتدار منتقل کیا گیا اور ملک میں جمہوری سطح میں استحکام آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ زمینی حقائق بہت جلد تبدیل ہوجائین یا ور امریکی صدر کو بھی پاکستان کی بہتر صورتحال کا اندازہ ہوجائے گا۔ اور ہم امریکی صدر کو یہ بتاسکیں گے کہ پاکستان میں استحکام آگیا ہے انہوں نے کہا کہ عراق‘ شام ‘ لیبیا میں عدم استحکام کی وجہ سے دہشت گردی میں اضافہ ہوگیا ہے داعش جیسی تنظیمیں اسی وجہ سے معرض وجوود میں آرہی ہیں۔