دبئی میں لڑکے سے جنسی زیادتی اور لاہور میں مقدمہ کی درخواست پولیس کیلئے ٹیسٹ کیس بن گیا،ا لطاف حسین کیخلاف ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی آیف آئی آر کے اندراج کے بعدبیرون ممالک مقیم پاکستانیوں نے زیادتیوں کے ازالہ کی درخواستیں پاکستان میں دینا شروع کر دیں ،وزارت سمند ر پار پاکستان کا ایسے مقدمات سے نمٹنے کیلئے خصوصی سیل قائم کرنے کا فیصلہ

جمعرات 14 جنوری 2016 02:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 14جنوری۔2016ء)دبئی میں لڑکے سے جنسی زیادتی اور لاہور میں مقدمہ کی درخواست پولیس کیلئے ٹیسٹ کیس بن گیا ہے ،متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین کے خلاف ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی آیف آئی آر کے اندراج کے بعدبیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں نے وہاں پر زیادتیوں کے ازالہ کی درخواستیں پاکستان میں دینا شروع کر دی ہیں ،وزارت سمند ر پار پاکستان نے بھی ایسے مقدمات سے نمٹنے کیلئے خصوصی سیل قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، سو شل میڈیا کے زریعے نوجوانوں کو ورغلا کر دبئی لے جانے والے گروہ کی جنسی تشدد کا شکار نوجوان انصاف کیلئے عدالتوں کا دروازہ کھٹکٹانے پر مجبور ہوگیا ،فیس بک پربیرون ملک ملازمت کا جھانسہ دیکر منڈی بہاولدین کے نوجوان کو کئی روز تک دبئی میں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا،نوجوان کے بھائی کے دباؤ پر واپس بھجوا دیا،نوجوان کی جانب سے تھانے میں ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست پرپولیس نے محکمہ داخلہ سے اجازت لینے کی شرط عائد کر دی ہے ،عدالت نے نوجوان کی درخواست پر جلد از جلد ایف آئی آر درج کرنے کے احکامات جاری کر دئیے ہیں۔

(جاری ہے)

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے زیادتی کا شکار 20سالہ نوجوان ذوہیب نے بتایا کہ فیس بک پر دبئی میں مقیم رانا قیصر ندیم نامی شخص سے دوستی ہوئی جو مجھے چھوٹا بھائی کہتا رہا اس نے مجھے دبئی میں بہترین ملازمت کا جھانسہ دیا جب میں نے حامی بھری تو اس نے مجھے ویزہ اور ٹکٹ بھجوادئیے 21نومبر کو جب میں دبئی پہنچا تووہ مجھے اپنے ساتھ ہوٹل میں لے گئے اور مسلسل کئی دنوں تک رانا قیصر اور عمران چوہدری مجھے جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے انہوں نے بتایا کہ مجھے دبئی کے ہوٹلوں میں زبردستی شراب پلائی گئی اور میرے انکار کرنے پر تشدد کیا گیاانہوں نے بتایا کہ ایک بار میں نے گاڑی سے فرار ہونے کی کوشش بھی کی مگر انہوں نے مجھے دوبارہ پکڑ کر شدید تشدد کیاگیااور جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جس کے بعد میں ڈر اور خوف کی وجہ سے خاموش رہا اور ایک ہفتے کے بعد مجھے واپس پاکستان بھجوا دیا گیا نوجوان نے بتایا کہ پاکستان آکر میں نے عدالت کے حکم پر اپنا طبی معائنہ کرایا جس میں جنسی زیادتی بھی ثابت ہوگئی ہے بعدازاں تھانہ سبزہ زار میں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی مگر ایس ایچ او اور ڈی ایس پی نے ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی بجائے کہاکہ چونکہ وقوعہ دبئی میں ہوا ہے لہذا ایف آئی آر وزارت داخلہ کے حکم پر درج کیا جائے گا نوجوان نے بتایا کہ تھانے میں شکایت کرنے کی اطلاع ملنے پر رانا قیصر میرے گاؤں چلے گئے اور میرے والد کو مقدمے پر سنگین نتائج کی دھمکیا ں دی کہ ہم ذوہیب کو اغوا کرکے قتل کر دیں گے اسی طرح لاہور میں میری رہائش گاہ پر بھی قتل اور اغوا کی دھمکیاں دیتے رہے جس کی وجہ سے میں اور میرا خاندان شدید ذہنی پریشائی اور دباؤ کا شکار ہیں نوجوان نے بتایا کہ اسلام آباد میں عدالت نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے احکامات دیے ہیں اور ہمارا مطالبہ ہے کہ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے مجھے انصاف فراہم کیا جائے