سپریم کورٹ ، سمیرا ملک نظر ثانی کیس کی سماعت ، فرانزک لیب پنجاب کو سمیراملک کی1984اور 2002 کی تصاویر کافرانزک ٹیسٹ لینے کا حکم، 1984 اور 2002 کی تصاویر میں زمین آسمان کا فرق ہے،جسٹس گلزار

جمعرات 14 جنوری 2016 02:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 14جنوری۔2016ء )سپریم کورٹ نے سمیرا ملک نظر ثانی کیس میں فرانزک لیب پنجاب کو سمیراملک کی1984اور 2002 کی تصاویر کافرانزک ٹیسٹ لینے کا حکم دیدیا ،جسٹس گلزار کا کہنا ہے کہ 1984 اور 2002 کی تصاویر میں زمین آسمان کا فرق ہے،بدھ کے روزسپریم کورٹ میں سمیرا ملک نا اہلی نظر ثانی کیس کی سماعت جسٹس ثاقب نثار کی سر براہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کی اس دوران عدالت میں فرانزک لیب کے ماہر کا کہنا تھا کہ کسی بھی شخص کی نئی اور پرانی تصویر کا جائزہ لیکر اصل ہونے کی رپورٹ دے سکتے ہیں جسٹس گلزار کا کہنا ہے کہ 1984 اور 2002 کی تصاویر میں زمین آسمان کا فرق ہے لیکن عدالت اپنی تسلی کے لیے فرانزک ٹیسٹ کروا رہی ہے،اگر مخالف فریق کو اعتراض ہے تو تو فرانزک ٹیسٹ کا یہ کام کسی عالمی ادارے کو سونپ دیتے ہیں سمیرا ملک کے مخالف فریق کے وکیل حامد خان کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ عدالت نے تمام ریکارڈ کا جائزہ لیکر سمیرا ملک کو نا اہل قرار دیاسمیرا ملک کا تعلق حکمران جماعت سے ہے،فرانزک لیب میں کچھ بھی ہو سکتا ہے اسلئے لیب کی رپورٹ ہمارے اوپر لازم نہیں ہوگی دوران سماعت عاصمہ جہانگیر اور حامد خان کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی عاصمہ جہانگیر نے حامد خان سے متعلق کہا کہ حامد خان نے چھوٹے انسان ہونے کا ثبوت دیا جس پر حامد خان نے احتجاج کیا تو عدالت نے عاصمہ جہانگیر کو بات کرنے سے روک دیاجسٹس ثاقب نثار کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ آپ دونوں سینئر وکلا ء ہیں لہذا ذاتیات پر بات نہ کریں جس کے بعد عدالت عظمی نے کیس کی سماعت 26 جنوری تک ملتوی کردی۔