کچی آبادی کیس:،سپریم کورٹ میں کم آمدنی والے طبقے کیلئے سستی ہاؤسنگ سکیم اور گھروں کی فراہمی بارے ورکنگ گروپ کی تجاویز پیش ،عدالت نے درخواست گزار سے جواب طلب کرلیا،پارکوں اور گرین بیلٹس پر قبضے کے حوالے سے دو ہفتوں میں رپورٹس طلب، کچی آبادیوں کا معاملہ حل نہ ہوا توحکومتیں بھی متاثر ہوں گی ، کم آمدنی اور غریب لوگوں کو سستے گھر دینا ہوں گے ،جسٹس اعجاز افضل خان،مزید سماعت دوہفتوں تک ملتوی

جمعرات 14 جنوری 2016 02:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 14جنوری۔2016ء) سپریم کورٹ میں کچی آبادیوں کے حوالے سے مقدمے کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت نے کم آمدنی والے طبقے کے لئے سستی ہاؤسنگ اسکیم اور گھروں کی فراہمی بارے ورکنگ گروپ کی تجاویز پیش کر دی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ کم آمدنی والے لوگوں کو حکومت اور نجی ہاؤسنگ اسکیموں میں 1/10 حصہ رکھا جائے گا اور جو لوگ گھر بنانے کی بالکل ہی سکت نہیں رکھتے کو بھی چھت فراہم کی جائے گی ۔

شہروں ، قصبوں اور دیہات سمیت ہر جگہ اس حوالے سے سستی ہاؤسنگ اسکیمیں بنائی جائیں گی ۔ عدالت نے رپورٹ پر درخواست گزار عابد حسن منٹو سے جواب طلب کیا ہے عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے سے وفاقی دارالحکومت میں پارکوں اورع گرین بیلٹس پر قبضے کے حوالے سے دو ہفتوں میں رپورٹس طلب کی ہے عدالت نے کچی آبادیوں کے خلاف حکم امتناعی میں بھی توسیع کر دی ہے ۔

(جاری ہے)

دو رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا ہے کہ کچی آبادیوں کا معاملہ حل نہ ہوا تو اس سے سنجیدہ قسم کے مسائل پیدا ہوں گے جس سے نہ صرف لوگ متاثر ہوں گے بلکہ حکومتیں بھی متاثر ہوں گی ۔ ہمیں حقیقت پسندانہ بننا ہو گا اور آپ قانون کے مطابق کم آمدنی اور غریب لوگوں کو سستے گھر دینا ہوں گے ۔ وزارت اور حکومت کو اپنی رپورٹ پر عملدرآمد کا ٹائم فریم بھی دینا ہو گا اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ حکومت اس رپورٹ پر عملی اقدامات بھی اٹھائے گی جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ جب غریبوں کے پاس رہنے کو گھر نہیں ہوں گے تو وہ پارکوں اور سرکاری اراضی پر قبضہ کریں گے ۔

نجی ہاؤسنگ اسکیموں میں ایسے لوگوں کو گھر دینے کے لئے پالیسی بنا کر قانون سازی کرنا ہو گی انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز دیئے ہیں ۔کچی آبادیوں کے حوالے سے مقدمے کی سماعت عابد حسن منٹو پیش ہوئے ۔ قاضی فائز عیسی نے کہا کہ جب غریبوں کے پاس گھر نہیں ہوں گے تو وہ پارکوں اور سرکاری اراضی پر قبضہ کریں گے ۔ پرائیویٹ ہاؤسنگ سکیموں میں بے گھر افراد کے لئے قانون سازی کرنا ہو گی اس کے لئے پہلے پالیسی ہونا ضروری ہے ۔

پھر قانون سازی ہو سکے گی ۔ منٹو نے کہا کہ آئی الیون کے لوگ عدالتی فیصلے کے منتظر ہیں انہیں کہیں بھی جگہ دی جائے ۔ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ وزارت اور حکومت کو رپورٹ پر عمل کرنے کے لئے ٹائم فریم دینا ضروری ہے ۔ حکومت عملی قدم اٹھائے اس پر کیا ضمانت ہے کہ اس پر عمل کیا جائے گا ۔ آئی الیون کا معاملہ صرف حکومت ہی نہیں لوگوں کے لئے بھی مسئلہ پیدا کرے گا اس کے نتائج بھی برآمد ہوں گے اگر اس موقع پر کوئی فیصلہ لیں گے تو وہ لوگ جن کو کہیں سے نکالا گیا ہے تو وہ بھی عدالت آ جائیں گے ہمیں حقیقت پسندانہ ہونا چاہئے ہم یہ چاہتے ہیں کہ آئین کے مطابق ہی شہریوں کو چھت فراہم کی جائے ۔

عدالت نے آرڈر لکھوایا جس میں ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی رپورٹ کے حوالے سے بعض نکات بارے بات کی گئی ہے۔ تمام حکومتوں کی کم قیمت ہاؤسنگ اسکیمیں عام لوگوں کے لئے بنائی جانی چائیں تاکہ وہ باآسانی خرید سکیں یہ بھی وعدہ کیا گیا تھا کہ ضلعی حکومت ہاؤسنگ پلان بنائے گی جس میں مستقبل کے حوالے سے معاملات کو مدنظر رکھ کر گھر بنائے جائیں گے ۔یہ حوصلہ افزاء بات ہے کہ حومت نے اپنی آئینی ذمہ داری محسوس کی ہے اور کم آمدنی والے لوگوں کے لئے کم قیمت ہاؤسنگ اسکیمیں بنانے کی تجاویز دی ہیں ہر قصبے ، گاؤں اور شہر میں ہاؤسنگ سکیم بنائی جائے گی اور ان کو ٹاؤن شپ کا نام دیا جائے گا اس طرح کے ٹاؤن شپ بنانے سے قبل یہ شرط لگائی جائے گی 1/10 حصہ پراپرٹی کا کم آمدنی والے لوگوں کے لئے ہو گا لوگوں کے لئے گھر اور شیلٹر بھی بنائے جائیں گے یہ وہ لوگ ہوں گے جو اپنے گھر بنانے کے خواب بھی نہیں دیکھ سکتے اور نہ ہی گھر بنانے کی طاقت رکھتے ہیں ہم نے یہ بھی نوٹ کیا ہے کہ کچھ کچی آبادیاں بننے کی وجوہات واضح ہیں ان کے لئے بھی وہی طریقہ کار اختیار کیا جائے جو باقی لوگوں کے لئے کیا جاتا ہے یہ بھی نوٹ کیا گیا ہے کہ رپورٹ میں جو تجاویز دی گئی ہیں صرف محض دکھاوا ہیں یا اس پر عمل کیا جائے گا کیا حکومت اپنے ذرائع کے تحت ان کو مکمل کرے گی اور یہ سب عملی طور پر کیا جائے گا عابد حسن منٹو جو ان معاملات کے حل کے لئے کام کر رہے ہیں وہ شفاف طریقے سے ان مسائل کا حل چاہتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ حکومت جو کچھ بھی کرے وہ عملی طور پر ہو اور یہی بات ہماری کچی آبادیوں کے حوالے سے بھی ہے یہ عدالتی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ان معاملات کو حل کرے جن کی آئین نے ضمانت دے رکھی ہے حکومت اس حوالے سے مزید کچھ کرے ۔

حکومت کو ٹائم فریم دینے سے قبل اس رپورٹ پر درخواست گزار کا مطمع نظر جانناچاہتے ہیں اس لئے سماعت ملتوی کر رہے ہیں ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے یہ رپورٹ اور تجاویز ورکنگ گروپ کی تیار کردہ ہے جس کے مطابق حکومت نے پالیسی بنائی ہے جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ اس لئے تو ہم اس کو حکومت کی جانب سے وعدہ قرار دفے رہے ہیں اگر حکومت آئین و قانون کے مطابق کام کرے تو سب طرح کے مسائل حل ہو سکتے ہیں حکومت کو اس حوالے سے آنکھیں کھولنے کی ضرورت ہے ۔

درخواست گزار یہاں کوئی سیاست کرنے نہیں آیا ۔ منیر پراچہ نے کچی آبادی کے حوالے سے حکم امتناعی خارج کر نے کی استدعا کی اس پر عدالت نے کہا کہ اس بارے ہم مناسب حکم جاری کریں گے ۔ کچی آبادیوں کو ڈسٹرب نہیں کیا جائے گا ۔ منیر پراچہ کہتے ہیں کہ یہ حکم غلط طور پر لیا جا رہا ہے کہ پارکوں اور گرین بیلٹ پر قبضے کئے جا رہے ہیں عدالت نے سی ڈی اے سے اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے کہ جہاں جہاں پارکوں اورگرین بیلٹ پر قبضہ کیا گیا ہو اس بارے بتایا جائے اور جگہوں کی نشاندہی بھی کی جائے ۔ عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت دو ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی ۔

متعلقہ عنوان :