افغان سرزمین کو پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، افغان سفیر،افغان امن عمل میں پاکستان کا کردار اہم ہے ، جلد از جلد نتائج چاہتے ہیں ،2 یا3 سال انتظار نہیں کر سکتے ،افغا ن حکومت عدم مداخلت کی پالیسی پر سختی سے عمل پیر اہے،مہمند ایجنسی ،اورکزئی ایجنسی سے لوگ افغانستان جا کر داعش میں شامل ہو رہے ہیں،مشترکہ کوششوں سے نمٹنا ہوگا،افغان عوام خطے میں امن کی خواہاں ہے،اقتصادی راہداری اچھا منصوبہ ہے ،بھر پور حمایت کرتے ہیں، جانان موسی زئی کا سیمینار سے خطاب

جمعرات 14 جنوری 2016 02:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 14جنوری۔2016ء) پاکستان میں تعینا ت افغا ن سفیر جانان موسیٰ زئی نے کہا ہے کہ افغانستان کی سرزمین کو کسی صورت پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے،افغان حکومت عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیر اہے،افغان امن عمل کے جلد از جلد نتائج چاہتے ہیں ،دو یا تین سال انتظار نہیں کر سکتے ،مہمند اور اورکزئی ایجنسی سے لوگ افغانستان میں جاکر داعش میں شامل ہورہے ہیں جن سے مشترکہ کوششوں سے نمٹا جا سکتا ہے ،اقتصادی راہداری منصوبہ باالواسطہ اور بلاواسطہ اچھے اثرات مرتب کرے گااس کی بھر پورحمایت کرتے ہیں۔

بدھ کے روز ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے افغان سفیر جانان موسی زئی نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کے بعد 80 فیصددہشتگردافغانستان میں داخل ہوگئے ہیں، افغانستان عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے،اپنی سرزمین کسی صورت پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے،انہوں نے کہا کہ افغان عوام چاہتے ہیں کہ پاکستان افغان امن عمل کیلئے تعاون کرے، افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کاکردارانتہائی اہم ہے ،ہم افغان امن عمل کے جلد از جلد نتائج چاہتے ہیں اس کے لئے2 یا 3 سال انتظار نہیں کر سکتے ،سہ فریقی فورم میں پاکستان،افغانستان اوربھارت کوشامل ہونا چاہئے،افغانستان کی ترقی میں بھارت کا بھی کردار اہم ہے، افغانستان میں بھارتی اثرورسوخ کے حوالے سے پاکستانی تحفظات پرفورم بنایاجاسکتاہے۔

(جاری ہے)

افغان سفیر نے مزید کہا کہ مہمند اور اورکزئی ایجنسی سے لوگ افغانستان میں جاکر داعش میں شامل ہورہے ہیں، داعش سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، طالبان سے چند روز میں مذاکرات شروع کیے جائیں گے جس کیلئے تمام معاہدے تیارہیں،انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ بہتر ریاستی تعلق چاہتے ہیں، اقتصادی راہداری کا کھلے دل سے خیر مقدم کرتے ہیں منصوبے سے بالواسطہ اور بلاواسطہ افغانستان کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں انتہا پسندی ختم کئے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں ہے ،دہشت گردی پاکستان اور افغانستان کا مشترکہ مسئلہ ہے،داعش خطے کیلئے ابھرتا ہوا خطرہ ہے جن سے مشترکہ کوششوں سے ہی نمٹا جا سکتا ہے،افغان سفیر نے کہا کہ پاکستان نے مشکل وقت میں افغان مہاجرین کی مدد کی ہے اس وقت یہ پالیسی افغان امنگوں کے مطابق تھی جسے بھر پور انداز میں سراہا گیا لیکن اب افغان عوام نہ صرف اپنے ملک بلکہ خطے میں امن کی خواہاں ہے اور اس کے لئے پاکستانی تعاون ناگزیر ہے،انہوں نے کہا کہ فغان کرکٹ ٹیم کے بیشتر کھلاڑی پاکستان میں پیدا ہوئے اور یہیں سے سیکھا ہے،ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں افغانستان کو قونصل خانہ کھولنے کی اجازت تاحال نہیں دی گئی ہے۔