ڈاکٹر عاصم کیس:مفرور ملزموں کی عدم گرفتاری پر عدالت برہم،وسیم اختر ،انیس قائم خانی،سلیم شہزاد اور قادر پٹیل کے دوبارہ ناقابل ضمانت وارنٹ جاری،ملزم ٹی وی چینلز پر آرہے ،آپ کہتے ہیں نہیں ملے،تفتیشی افسر کی سرزنش،آئندہ سماعت کی تاریخ19 جنوری مقرر،ڈاکٹر عاصم پر فر د جرم عائد کئے جانے کا امکان،مجھ پر عائد الزام بالکل جھوٹ کا پلندا ہیں،میرے والد نے ملک بنانے میں حصہ ڈالاتھا،آج تک یہی نہیں سمجھ سکا کہ یہ لوگ کیا چاہتے ہیں،ڈاکٹر عاصم کی صحافیوں سے گفتگو

ہفتہ 9 جنوری 2016 09:39

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 8جنوری۔2016ء)کراچی میں انسداد دہشگردی کی عدالت نے سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کیس کی آئندہ سماعت کے لیے 19 جنوری کی تاریخ مقرر کردی۔آئندہ سماعت پر ڈاکٹر عاصم حسین پر فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان ہے۔ سابق مشیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ کیس کی سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے مفرور ملزمان کی گرفتاری سے متعلق رپورٹ جمع کرائی۔

رپورٹ کے مطابق کیس میں نامزد ایک ملزم عثمان معظم کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ روف صدیقی کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا جو عدالت میں ہی موجود ہیں۔رپورٹ کے مطابق ملزمان کو گرفتار کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔عدالت نے مفرور ملزموں کو گرفتار نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تفتیشی افسر سے کہا کہ ملزم ٹی وی چینلز پر آرہے ہیں آپ کہتے ہیں نہیں ملے اور دیگر ملزمان کو ملک سے باہر کیوں فرار ہونے دیا گیا؟ عدالت نے حکم دیا کہ ملزموں کو گرفتار کرکے پیش کیا جائے۔

(جاری ہے)

عدالت نے کیس میں 4 مفرور ملزمان کے ایک بار پھر وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے۔ملزمان میں انیس قائمخانی، سلیم شہزاد، قادر پٹیل اور وسیم اختر شامل ہیں۔ ڈاکٹر عاصم کیس میں ایم کیو ایم کے رہنما روف صدیقی کی ضمانت قبل از گرفتاری میں بھی 19 جنوری تک توسیع کردی گئی۔تفتیشی افسر نے عدالت میں17 گواہوں کی فہرست پیش کی جس کے بعد گواہوں کی نقول ڈاکٹر عاصم کے وکلا کو فراہم کردی گئیں۔

ڈاکٹرعاصم کے وکلا نے طبی معائنے کی درخواست جمع کرائی جس میں استدعا کی گئی ہے کہ ڈاکٹر عاصم کو نجی ہسپتال منتقل کیا جائے جس پر رینجرز کے وکیل کے اعتراض کیا۔ عدالت کے روبرو ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ ان کے دانتوں میں شدید تکلیف ہے جس پر عدالت نے حکم دیا کہ ڈاکٹر عاصم کا اْسی ڈاکٹر سے معائنہ کرایا جائے جس نے دانت لگائے ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 19 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم کو طبی سہولیات فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی کے موقع پرمیڈیا سے بات چیت میں ڈاکٹر عاصم نے خود پرعائد الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اب تک نہیں سمجھ پایا مجھ پر کیا مقدمہ ہے۔ ڈاکٹر عاصم نے جواب دیا کہ مجھ پر عائد الزام بالکل جھوٹ ہے۔نیب کیس سے متعلق انہوں نے کہاکہ کیا پوری ویسٹرن یونین میری ہوسکتی ہے، یہ بھی بھونڈا الزام ہے۔ جے آئی ٹی میں میری ماں کا نام ہی غلط ہے۔میرے والد نے یہ ملک بنانے میں اپنا حصہ ڈالاتھا،آج تک یہی نہیں سمجھ سکا کہ یہ لوگ کیا چاہتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :