چینی کی قیمت میں اضافہ،وزیرتجارت حکام پر برس پڑے،چینی برآمدکرنے کی اجازت کے بعد مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں 4روپے کلو اضافہ ہوگیا،چینی برآمد شروع نہیں ہوسکی،ذرائع،عالمی منڈی میں چینی کی قیمت میں 16ڈالر فی ٹن کا اضافہ ہو گیا،حکام،ملک میں چینی کی قیمت میں مذید اضافے کا امکان

جمعہ 8 جنوری 2016 09:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 8جنوری۔2016ء)وفاقی وزیر تجارت انجنئیرخرم دستگیر کی زیر صدارت چینی کی قیمتوں میں اضافہ کے حوالے سے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ ای سی سی کی جانب سے چینی کی برآمدات کے فیصلے کے بعد کھلی منڈی میں چینی کی قیمت میں ایک ماہ کے دوران 4روپے اضافے پر وفاقی وزیر حکام پر برس پڑے اور انہیں ماہانہ بنیادوں پر چینی کا سٹاک چیک کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔

عالمی منڈی میں چینی کی قیمتیں بڑھنے سے ملک میں چینی کی قیمت میں مذید اضافے کا قوی امکان پیدا ہوگیا ہے۔ خبر رساں ادارے کو معتبر ذرائع نے اجلاس کی اندرونی کہانی بتاتے ہوئے کہاہے کہ ای سی سی کی جانب سے چینی برآمدکرنے کی اجازت ملنے کے بعدملکی مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں 4روپے کا اضافہ ہوگیا ہے جس پر اجلاس میں وفاقی وزیر تجارت نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ صورتحال کا فوری جائزہ لیں ذرائع کے مطابق ای سی سی کے اجلاس میں ملکی برآمدات میں اضافے اور ملک میں چینی کی وافر مقدار کے پیش نظر 5لاکھ ٹن چینی کی برآمد کا فیصلہ کیا تھا اور اس حوالے سے شوگرملز مالکان کو 13روپے کی سبسڈی دینے کی منظوری دی گئی تھی ذرائع کے مطابق دسمبر میں ہونے والے ای سی سی اجلاس کا ایک ماہ گزر جانے کے باوجود چینی برآمد نہیں ہوسکی تاہم ملکی مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں 4روپے تک اضافہ ہوگیا ہے اس سلسلے حکام نے وزیر تجارت کا آگاہ کیا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر بھی چینی کی قیمتوں میں 16ڈالر فی ٹن کا اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے بھی ملکی مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے دریں اثنا وزارت تجارت کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وفاقی وزیر تجارت انجنئیرخرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ پاکستان انڈونیشیاء کو آئندہ چار سال میں چالیس کروڑ ڈالر کا دس لاکھ میٹرک ٹن چاول برآمد کرے گا،پاکستان اور انڈونیشیاء کے مابین معاہدہ طے پا گیا ہے،یہ چاول وزارت تجارت کے ادارے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان اور انڈونیشیا کے سرکاری تجارتی ادارے کے ذریعے برآمد کیا جائے گا،اس سلسلے میں ٹی سی پی نے پندرہ ہزار میٹرک ٹن کے پہلے ٹینڈر کو حتمی شکل دے دی ہے جس میں پانچ ہزار میٹرک ٹن باسمتی چاول اور دس ہزار میٹرک ٹن غیر باسمتی چاول شامل ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وزارت تجارت کی بڑی کامیابی ہے کہ ملک میں چاول کے ذخائر کی برآمد کیلئے آئندہ چار سالوں کیلئے مستقل منڈی تلاش کر لی گئی ہے ، پاکستانی چاول کی خریداری میں بین الاقوامی دلچسپی کی وجہ سے ملک میں باسمتی چاول کی قیمتوں میں استحکام آیا ہے، اس کی بدولت حالیہ اور گزشتہ سال کی فصلوں کی قیمتوں میں خوش آئند اضافہ دیکھا گیا ہے،انھوں نے کہا کہ وزارت تجارت چاول کی برآمد بڑھانے کیلئے وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کے تعاون سے 2016میں اہم قانون سازی کرے گی جس میں چاول کے زائد پیداوار کے نئے بیج اور پاکستانی باسمتی کی جغرافیائی نشاندہی کیلئے قانون لائیں گے، صوبائی حکومتوں کے تعاون سے چاول کے تحقیقی اداروں کو فعال اور متحرک کیا جائے گا،وزارت تجارت نے گزشتہ سال چاول کی برآمد کے طریق کار کو سہل بنایا تھا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت تجارت کا انڈونیشیا سے دس لاکھ میٹرک ٹن چاول کی برآمد کا معاہدہ انتہائی خوش آئند ہے جس سے آئندہ سالوں میں چاول کے کسانوں کو مزید کاشت کی ترغیب ملے گی اور چاول کے نرخوں میں بے یقینی کی صورتحال کا خاتمہ ہو گا۔انڈونیشیا سے ترجیحی تجارت کے معاہدے کے بعد دو طرفہ تجارت میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور باہمی تجارت دو ارب ڈالر سے زائد ہو چکی ہے۔