سپریم کورٹ نے کراچی میں چنگ چی رکشہ چلا نے کی مشروط اجازت د ے دی، تین ماہ میں چنگ چی رکشوؤں کی رجسٹریشن ، فٹنس اور دیگر اقدامات کو مکمل کر کے رپورٹ پیش کی جا ئے ،سپریم کورٹ، یہ اڑن کٹھولہ سڑکوں پر آیا تھا تو انتظامیہ کہاں تھی اس کو ہوش کیوں نہیں آیا ۔ کراچی میں ٹرانسپورٹر مافیا کا راج ہے، جسٹس گلزار احمد

جمعرات 7 جنوری 2016 08:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 7جنوری۔2016ء) سپریم کورٹ نے چنگ چی رکشہ کی کراچی میں مشروط اجازت دیتے ہوئے سیکرٹری ٹرانسپورٹ سندھ کو حکم دیا ہے کہ تین ماہ میں چنگ چی رکشوؤں کی رجسٹریشن ، فٹنس اور دیگر اقدامات کو مکمل کر کے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائے ۔ آئندہ سے بغیر کسی فٹنس سرٹیفیکیٹ اور ڈرائیونگ لائسنس کے چنگ چی رکشہ چلانے کی اجازت نہ دی جائے ۔

چاروں صوبے بھی چنگ چی رکشہ کے حوالے سے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائیں ۔ یہ حکم بدھ کے روز جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے جاری کیا ۔ اس دوران جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب یہ اڑن کٹھولہ سڑکوں پر آیا تھا تو انتظامیہ کہاں تھی اس کو ہوش کیوں نہیں آیا ۔ کراچی میں ٹرانسپورٹر مافیا کا راج ہے ۔

(جاری ہے)

پرانی اور گھسی پٹی گاڑیوں کی وجہ سے آلودگی پھیل رہی ہے حکومت کو چاہئے تھا کہ ان رکشوں کو سڑکوں پر لانے سے پہلے ان کی رجسٹریشن اور فٹنس بارے اقدامات مکمل کرتے ۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کراچی میں 1955 کے دور کی بسیں چلائی جا رہی ہیں حکومت لوگوں کو خواھ مخواھ ٹرانسپورٹ کے حوالے سے خواب نہ دکھائے ۔ موٹر سائیکل دو لوگوں کی سواری تھی اب اس میں بس جتنی سواریاں لادی جا رہی ہیں ۔ آئے روز ہونے والے حادثات اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ انتظامیہ اس سلسلے میں کچھ نہیں کر رہی ۔دوران سماعت سیکرٹری ٹرانسپورٹ کی جانب سے بتایا گیا کہ کراچی میں اورنج ٹرانسپورٹ منصوبہ شروع کیا جا چکا ہے اس پر جسٹس گلزار نے کہا کہ 1955 کے دور کی ٹرانسپورٹ کے ساتھ یہ منصوبہ شروع ہوا تو چند ہی عرصے میں فارغ ہو جائے گا ۔

لوگوں کو خواب نہ دکھائیں ۔ بعدازاں عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت تین ماہ کے لئے ملتوی کرتے ہوئے سیکرٹری ٹرانسپورٹ سندھ کو رپورٹ سمیت عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :