قومی اسمبلی :نیشنل ایکشن پلان سیاست کی نظر ہوگیا،صدر کے خطاب پر بحث کے دوران ارکان کاا ظہار خیال،ملک کا پورا نظام تنزلی کا شکارہے، مسخ شدہ چہرے پر سرخی پوڈر لگا کر پیش کیا جارہا ہے،عارف علوی،قطر سے مہینے میں 2جہاز ایل این جی کے آ رہے ہیں ان کی قیمتوں کا کوئی پتہ نہیں ہے،ٹیکس ایمنسٹی ٹریڈرز میں کرپشن کی شکل میں کھول دیا، مولاناعزیز کے خلاف ثبوت مانگے جاتے ہیں لیکن ایک صوبے کے خلاف کارروائی جاری ہے،نفیسہ شاہ ، پاک چائنہ اقتصادی راہداری ہی ہماری حکومت کا سہرا ہے ،ملک کی معیشت کی صورت حال میں بہتری آئی ہے،وزیر اعظم لون سکیم ، عوام کی فلاح و بہبود کیلئے بے نظیر انکم سپورٹ ، وزیر اعظم صحت پروگرام سمیت دیگر فلاحی پروگرام کھولے ہیں،ماروی میمن

جمعرات 7 جنوری 2016 08:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 7جنوری۔2016ء) اراکین اسمبلی نے قومی اسمبلی میں نیشنل ایکشن پلان پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان اب سیاست کی نظر ہو چکا ہے اور اس میں توڑ پھوڑ شروع ہے جو ملک اور اپوزیشن کے مفاد میں نہیں ، ملک میں گورننس فیل ہو چکی ہے پورا نظام تنزلی کی طرف گامزن ہے۔ مسخ شدہ چہرے پر سرخی پوڈر لگا کر اسے عوام کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے ، قطر سے مہینے میں دو جہاز ایل این جی کے آ رہے ہیں ان کی قیمتوں کا تاحال پتہ نہیں چل سکا ۔

نیب اور ایف آئی اے کو سیاستدانوں کے پیچھے لگا دیا گیا ہے جبکہ ٹیکس ایمنسٹی بل کو کرپشن کی شکل میں کھول دیا گیا ہے، مولانا عبدالعزیز کے خلاف ثبوت مانگے جاتے ہیں جبکہ سندھ میں سیاستدانوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار اراکین پارلیمنٹ نے صدر کے خطاب پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کیا ۔تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شفقت محمود نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں پٹھان کوٹ ایئربیس پر حملہ ہوا ۔

بھارت سے تعلقات میں بہتری کی طرف جا رہے تھے اس حملہ سے برا اثر پڑا ہے ۔ بھارتی حکومت کی جانب سے کچھ افراد کی شمولیت کے بارے میں معلومات دی گئی ہیں ۔ 15 جنوری کو سیکرٹری خارجہ سطح پر بات چیت کا کیا اسٹیٹس ہے ۔ صدر پاکستان کی تقریر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آبادی کا بڑھنا پاکستان کا اہم مسئلہ ہے بڑھتی آبادی کو روکنے کے لئے کیا اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

بڑھتی ہوئی آبادی کے پاس نہ تعلیم ہے اور نہ ہی دیگر وسائل ہیں ہمیں تعلیم صحت اور سکل ڈویلپمنٹ میں سرمایہ کرنے کی ضرورت ہے ملک میں گورننس کا بحران ہے اور پورے نظام پر تنزلی گر رہی ہے ہم لوگوں کو امن و امان مہیا کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے اہم انارکی کی طر ف جا رہے ہیں سول سروسز میں کوئی بہتری نہیں ہے یہ مسخ شدہ چہرے پر سرخی پوڈر ہے۔

ماروی میمن نے کہا کہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری ہی ہماری حکومت کا سہرا ہے حکومت کے بہتر اقدامات کے ذریعے ملک کی معیشت کی صورت حال میں بہتری آئی ہے اب تاجروں کو بھی ٹیکس کے دھارے میں لا رہے ہیں ہم نے خواتین اور غریب لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے وزیر اعظم لون سکیم ، بے نظیر انکم سپورٹ ، وزیر اعظم صحت پروگرام سمیت دیگر فلاحی پروگرام کھولے ہیں ۔

وسیلہ تعلیم کے ذریعے ایک ملین بچوں کو سکولوں میں داخل کیا ہے ہم پارلیمنٹ اور جمہوریت کی ترقی پر یقین رکھتے ہیں اور ہماری دو سال کی کارکردگی کی رپورٹ بھی ایوان میں پیش کی جائے گی ہم نے صوبائیت کے حوالے سے کوئی منفی پالیسی نہیں بنائی ہے جس سے کسی دوسرے صوبے کے خلاف اقدامات ہوئے ہوں اگر کوئی پالیسی کسی صوبے کے خلاف بنی ہے تو پارلیمنٹ میں لائیں حکومت اس کامنہ توڑ جواب دے گی۔

نفیسہ شاہ نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کے ممنون ہوں گے کہ اس تحریک کو ختم کر کے دوسرے مسائل پر بات کی جائے کیونکہ اس وقت خطے میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں جو صوبے ترقی سے دور ہیں ان پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے آخر آئینی اداروں کی میٹنگ کیوں نہیں ہوئی ۔ قطر سے مہینے میں 2جہاز ایل این جی کے آ رہے ہیں ان کی قیمتوں کا کوئی پتہ نہیں ہے اورنج ٹرین سی پیک کا حصہ ہے نیشنل ایکشن پلان سیاسی ہو چکا ہے اور اس میں توڑ پھوڑ شروع ہے جو کہ ملک اور اپوزیشن کے مفاد میں نہیں ہے ۔

لفظ سہولت کار کو میڈیا اور پارلیمنٹ میں اجاگر کرنا چاہئے کیونکہ اس میں حکومت اور دیگر تمام شامل ہیں آخر حکومت کا دشمن ڈاکٹر عاصم یا پھر زرداری کیوں ہے ، ایک طرف نیب اور ایف آئی اے کو سیاستدانوں کے پیچھے لگا دیئے اور دوسری طرف ٹیکس ایمنسٹی ٹریڈرز میں کرپشن کی شکل میں کھول دیا ۔ مولانا عبدالعزیز کے خلاف تو ثبوت مانگے جاتے ہیں لیکن ایک صوبے کے خلاف کارروائی جاری ہے ۔عمران ظفر لغاری نے کھڑے ہو کر کورم کی نشاندہی کی ، پیپلزپارٹی کے عمران ظفر لغاری کی کورم نشاندہی پر اجلاس جمعرات کے روز صبح10:30 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔