اقتصادی راہداری منصوبے کو میڈیا میں لا کر چین میں پاکستان کا برا امیج پیش کیا جارہا ہے ،احسن اقبال ، منصوبے کو میڈیا پر لانے سے اجتناب کیاجائے ، حکومت ہر ایسی تجویز کا خیرمقدم کرے گی جو منصوبے کو مزید مستحکم کرے،خیبر پختونخوا میں منصوبے کے تحت 4ارب داسو پروجیکٹ ہائیڈل پر کام جاری ہوچکا ، دیامر بھاشا ڈیم پر بھی کام شروع ہونے والا ہے ،سندھ میں بھی تھرپارکر کا منصوبے سی پیک کے تحت بن رہا ہے ، 46ارب کے منصوبے میں 38 ارب کے منصوبے توانائی سے تعلق رکھتے ہیں،وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا قومی اسمبلی میں اظہا ر خیال ،سپیکر ایاز صادق نے کمیٹی کو ایک مرتبہ پھر سے منصوبے پر تمام ممبران کو بریفنگ د ینے کی ہدایت کردی ،احسن اقبال کل خیبر پختونخوا جاکر اقتصادی راہداری منصوبے پر وزیراعلیٰ کو بریفنگ دینگے

منگل 5 جنوری 2016 09:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 5جنوری۔2016ء) وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبے کو میڈیا میں لا کر چین میں پاکستان کا برا امیج پیش کیا جارہا ہے ، منصوبے کو میڈیا پر لانے سے اجتناب کیاجائے ، حکومت ہر ایسی تجویز کا خیرمقدم کرے گی جو اقتصادی راہداری کو مزید مستحکم کرے ،خیبر پختونخوا میں منصوبے کے تحت 4ارب داسو پروجیکٹ ہائیڈل پر کام جاری ہوچکا ہے ، دیامر بھاشا ڈیم پر بھی کام شروع ہونے والا ہے ، سندھ میں بھی تھرپارکر کا منصوبے سی پیک کے تحت بن رہا ہے ، 46ارب کے منصوبے میں 38 ارب کے منصوبے توانائی سے تعلق رکھتے ہیں ،سپیکر ایاز صادق نے کمیٹی کو ایک مرتبہ پھر سے منصوبے پر تمام ممبران کو بریفنگ دینے کی ہدایت کردی ، احسن اقبال کل (بدھ کو )خیبر پختونخوا میں جا کر اقتصادی راہداری کے منصوبے پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو بریفنگ دینگے ۔

(جاری ہے)

پیر کے روز وفاقی وزیر احسن اقبال نے قومی اسمبلی میں پاک چین اقتصادی راہداری پر ایوان کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہا ہے کہ اقتصادی راہداری کا منصوبہ نیوکلیئر پروگرام کی طرح اہم ہے جوکہ ہماری معیشت کیلئے ناقابل تسخیر بن سکتا ہے ، ہمیں منصوبے کے حوالے سے تعاون کی ضرورت ہے ، حکومت نے کبھی بھی منصوبے پر کسی قسم کی منافقت نہیں کی اور نہ ہی کسی معاملے کو چھپایا ہے حکومت دو مرتبہ منصوبے پر بریفنگ بھی دی ہے اور ایوان میں بنائی گئی کمیٹی کو بھی تفصیل سے آگاہ کیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود بھی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے پریس کانفرنس کے ذریعے جو تحفظات کا اظہار کیا ہے وہ افسوسناک ہے کیونکہ میڈیا پر منصوبے کو لانے کی بجائے یہ سوچا جائے کہ اس وقت جب کوئی پاکستانی بھی پاکستان میں دس ڈالر سرمایہ کاری نہیں کررہا تھا تو اس وقت چین نے چالیس ارب ڈالر کا منصوبہ آکر پاکستان کی جیب میں ڈال دیا ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے منصوبے کو میڈیا پر لا کر چین کی حکومت کو ناراص نہیں کرنا چاہیے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ چھیالیس ارب کے منصوبے میں اڑتیس ارب کا منصوبہ توانائی سے تعلق رکھتا ہے اور یہ منصوبے حکومت نہیں بلکہ آئی پی پیز لگائینگے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ پوری دنیا پاکستان کو دہشتگردوں کیلئے محفوظ پناہ گاہ سمجھتی ہے مگر آج وہی دنیا چین کی سرمایہ کاری کے بعد پاکستان کو سرمایہ کاری کیلئے محفوظ پناہ گاہ سمجھ رہی ہے آسٹریلیا سے لے کر کینیڈا تک اور کینیڈا سے امریکہ تک کے تمام یورپی ممالک کے تھینک ٹینک نے اپنی رپورٹوں میں واضح کہا ہے کہ اقتصادی راہداری پورے خطے کی تقدیر بدل سکتا ہے دوسرے ملکوں کے وزراء خارجہ نے بھی اس منصوبے سے پرامید ہیں کہ یہ منصوبہ ہمارے لئے بھی فائدہ مند ثابت ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ پندرہ سال کا لانگ ٹرم قومی منصوبہ ہے جو کہ ایم او یو کے مطابق تکمیل پائے گا ۔ پہلے مرحلے میں بنیادی نوعیت کا انفراسٹرکچر بنایا جارہا ہے اور اس میں توانائی کو توجہ دی جارہی ہے کیونکہ توانائی ہوگی تو پھر منصوبے کو آگے لے کر جائینگے اس میں کچھ حصہ چین کی سرمایہ کاری کچھ حکومت کے بجٹ سمیت ایشین ڈویلپمنٹ بینک ، ورلڈ بینک سمیت دیگر سے فنانسنگ حاصل کی جائے گی کیونکہ چین اور پاکستان ہی صرف اس منصوبے کی سرمایہ کاری پوری نہیں کرسکتے احسن اقبال نے کہا کہ کچھ این جی اوز ملک میں ایسی ہیں جنہیں منصوبے کے لئے منفی پروپیگنڈہ پھیلانے کیلئے فنڈنگ دی جارہی ہے اور اسی این جی او نے خیبر پختونخوا میں اقتصادی راہداری منصوبے کو غلط طریقے سے پیش کرتے ہوئے گھناؤنی چیزیں بتائی ہیں کہ اقتصادی راہداری میں اورنج لائن میٹرو بس پنڈی ملتان میٹرو بس اور راولپنڈی میٹرو بس شامل ہیں ۔

حالانکہ یہ منصوبے پنجاب گورنمنٹ نے خالصتاً اپنے فنڈز سے بنائے ہیں اور اسی طرح خیبر پختونخوا حکومت نے بھی پلاننگ کمیشن سے اجازت لی ہے کہ وہ پشاور میٹرو بس کیلئے ایشین ڈویلپمنٹ بینک سے پیسے لیکر بنانا چاہتے ہیں اور پلاننگ کمیشن نے اس کی ایک سال پہلے منظوری دیدی ہے ۔ سندھ حکومت نے تھر منصوبوں کیلئے ساورن گارنٹی مانگی تو وفاق نے دے دی ہم کسی صوبہ کے ساتھ کوئی فرق نہیں کرتے بلکہ فیڈریشن کے ساتھ چلتے ہیں حکومت ہر ایسی تجویز کو ویلکم کرے گی جس میں اقتصادی راہداری کو بہتر بنانے کیلئے تجاویز دی جائینگی ۔

انوہں نے کہا کہ پہلی مرتبہ پشاور سے کوئٹہ سے کو ریلوے نیٹ ورک سے ملانے کا منصوبہ بنایا جارہا ہے گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں کو ماڈل بنایا جائے گا اور اس میں بجلی کے منصوبے بھی لگائے جائینگے کیونکہ اس وقت کارخانے چلانے کیلئے بجلی نہیں ہے پھر انڈسٹریل زون کس طرح لگ سکتے ہیں اس وقت اقتصادی راہداری میں گوادر زون بن رہا ہے کیونکہ نئے زون کیلئے بجلی نہیں ہے جب کراچی میں جے سی سی میٹنگ ہوئی تو اس میں چاروں صوبوں کے نمائندے آئے مگر خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ نے اپنا پارلیمانی سیکرٹری بھیجا صوبوں سے چھپا کروفاق کچھ نہیں کررہا لیکن جب حقیقت میں بجلی نہیں ہوگی تو روزگار اور سرمایہ کاری نہیں آئے گی تمام جماعتیں مکمل یکجہتی کے ساتھ منصوبے کو آگے لے کر چلیں قراقرم ہائی وے خنجراب سے لیکر رائے کوٹ تک آدھی بن چکی ہے اور اگلا سیشن بھی جلد مکمل کرینگے ہم نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کو 23دسمبر کو خط لکھ کر ان کے تمام تحفظات کا جواب اور ایم او یو کی کاپی بھیجی ہے خیبر پخونخوا میں اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت چار ارب داسو پروجیکٹ ہائیڈرل پر کام جاری ہے دیامر بھاشا ڈیم پر بھی پندرہ جنوری سے کام شروع ہونے والا ہے ۔

اس موقع پر پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے تحفظات بیان کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں جے یو آئی (ف) ، جماعت اسلامی اور شیر پاؤ پارٹی سمیت دیگر پارٹیوں نے اقتصادی راہداری کے منصوبے پر تحفظات کا اظہار کیا تو اس میں بھی کسی این جی او کا ہاتھ تھا ہم منصوبے کو گیم چینجر سمجھتے ہیں لکین حکومت عوام کو کنفیوز کرنا چاہتی ہے شیر پاؤ نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے تحفظات کا اظہار کیا تو کل احسن اقبال خیبر پختونخوا کا دورہ کررہے ہیں جو کہ خوش آئند ہے ۔

جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ اقتصادی راہداری پارلیمانی کمیٹی کمیٹی میں ہماری نمائندگی نہیں ہے اسے یقینی بنایا جائے توانائی کا فنڈ پنجاب میں استعمال ہورہا ہے اس کا بھی نوٹس لیا جانا چاہیے ۔ایم کیو ایم کے آصف حسنین نے کہا کہ منصوبے پر اتفاق رائے کمیٹی میں نہیں بلکہ ایوان میں ہونا چاہیے آج حکومت اور اپوزیشن دونوں منصوبے کی تکمیل کیلئے ایک پیج پر ہیں سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ اقتصادی راہداری پر بنائی گئی کمیٹی ایک مرتبہ پھر سے تمام ممبران کو منصوبے کے حوالے سے بریفنگ دے اور ان کے تحفظات دور کرے