اورنج لائن نندی پور سے بڑا ڈالر بناؤ منصوبہ ہے: چودھری پرویزالٰہی ،جس کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا ان کو ایسا کوئی تجربہ نہیں، وہ صرف اسلحہ بیچتے ہیں، لاہور کا تاریخی حسن ختم ہو جائیگا: پریس کانفرنس

پیر 4 جنوری 2016 09:09

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4جنوری۔2016ء) پاکستان مسلم لیگ کے سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے اورنج لائن کو نندی پور پاور پراجیکٹ سے بھی بڑا ڈالر بناؤ منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا ٹھیکہ جس کمپنی کو دیا گیا ہے ان کو ایسا کوئی تجربہ نہیں اور وہ صرف اسلحہ بیچتے ہیں۔ وہ یہاں اپنی رہائش گاہ پر طارق بشیر چیمہ ایم این اے کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا خسارے کا روزگار و ماحول دشمن پراجیکٹ ہے جس میں 16ارب سالانہ خسارہ ہے اور بھاری قرضے سے آئندہ نسلیں بھی قرضوں میں جکڑی جائیں گی، لاہور شہر کا تاریخی حسن ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا 4 لائنوں کا ہر علاقہ کو فائدہ پہنچانے والا 97کلومیٹر انڈر گراؤنڈ ٹرین کا منافع بخش اور سبسڈی فری منصوبہ شہبازشریف نے ختم کیا اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک کو لکھا کہ ہمیں اس لون کی ضرورت نہیں، انہوں نے اس لیٹر کی کاپی بھی صحافیوں کو دی۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے منصوبہ سے کوئی عمارت، مکان یا دکان نہ گرتی بلکہ انڈرگراؤنڈ کمرشل سنٹر بنانے سے ہزاروں افراد کو روزگار ملتا۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ اس منصوبہ کا حشر نندی پور پراجیکٹ سے بھی برا ہو گا اور کرپشن کی پٹڑی پر چڑھ کر اورنج لائن کہیں نہیں پہنچے گی۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ شہبازشریف نے صوبہ کو ایک ہزار ارب کا مقروض بنا دیا ہے جبکہ ہم نے 100 ارب سرپلس چھوڑے تھے، ہم نے ماس ٹرانزٹ پراجیکٹ کا کنٹریکٹ Systra کمپنی کو دیا تھا جس نے یورو ٹنل اور شنگھائی میٹرو ٹرین پراجیکٹ مکمل کیے۔

جنگلہ بس کے بعد اورنج لائن ٹرین کو پنجاب کی معیشت پر ایک اور سفید ہاتھی کا بوجھ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کی حقیقی لاگت کو بھی چھپایا جا رہا ہے جبکہ شہبازشریف کے پراجیکٹ کے مقابلہ میں ہمارا پراجیکٹ بالکل مفت تھا، 10 سالہ گریس پیریڈ کے ساتھ قرضہ پر شرح سود ان کے 3 فیصد کے مقابلہ میں صرف 25ء0 فیصد تھی جبکہ اتنا منافع بخش تھا کہ دس سال بعد قرضہ کی واپسی یکمشت بھی کی جا سکتی تھی، ٹکٹ صرف 25 روپے اور ہر 2 سے 5 منٹ بعد ٹرین ملتی، ہمارے پراجیکٹ میں پہلے گرین لائن بننا تھی اور اس کے بعد اورنج لائن جبکہ گرین لائن سے پہلے اورنج لائن شروع کرنا گھوڑے کے آگے تانگہ باندھنے والی بات ہے، ہمارے پراجیکٹ سے لاہور کے تاریخی حسن میں اضافہ کے علاوہ شہر کے ہر علاقہ میں سستی اور آرام دہ ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی ملنا تھی اور یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہمارے کسی منصوبہ پر عوام نے کبھی احتجاج نہیں کیا تھا کیونکہ ہم پہلے تمام متعلقہ طبقوں اور سول سوسائٹی کو اعتماد میں لیتے تھے۔

متعلقہ عنوان :