آئی سی سی کے ایلیٹ پینل کے امپائر علیم ڈار اور وسیم اکرم نے پروفیشنل کرکٹ میں ایک ساتھ قدم رکھا ،میں گجرانوالہ سے پڑھنے کے لیے اسلامیہ کالج میں داخلہ حاصل کرکے لاہور آیا تھا اور وہاں سے کھیلتا تھا،” وسیم اکرم پہلے کھلاڑی تھے جنھیں باوٴلنگ کے لیے سب سے پہلے منتخب کیا گیا اور میں بلے بازی کے لیے منتخب کئے جانے والوں میں پہلا کھلاڑی تھا، علیم ڈار، میں “ایک کرکٹر بننا چاہتا تھا اور میں نے بہت محنت کی کہ ایک کرکٹر بنوں، مگر کم وقت دینے کے باعث نہ بن سکا اور ایمپائرنگ کو بطور کیئریئر شروع کیا ، لیجنڈ ایمپائر

اتوار 3 جنوری 2016 09:27

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3جنوری۔2016ء) پاکستانی امپائر علیم ڈار آئی سی سی ایلیٹ پینل کے تیسرے امپائر ہیں جب انھوں نے 2جنوری 2016 کو انگلینڈ اور آئی سی سی کی رینکنگ میں سرفہرست ٹیم جنوبی افریقہ کے درمیان سیریز کے دوسرے میچ میں ٹیسٹ کرکٹ کے 100 میچوں میں امپائرنگ کا فریضہ انجام دیا۔ وہ ویسٹ انڈیز کے اسٹیوبکنر اور جنوبی افریقہ کے روڈی کورٹزن کے ساتھ 100 میچوں میں امپائرنگ کرنے والے گروہ میں شامل ہوئے۔

ذرا تصور کیجیے جب آپ کے کرکٹ کیرئر کے پہلے ہی دن دراز قامت، دبلا پتلا وسیم اکرم آپ کو باوٴلنگ کررہے ہوں تووہ کیا عظیم دن ہوگا۔ بلے باز علیم ڈار تھے اور وہ وسیم اکرم کی تیز اور باوٴنسی گیندوں کاسامنا کررہے تھے، جنھیں گورنمنٹ اسلامیہ کالج لاہور میں ٹرائل کے پہلے دن کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

آئی سی سی کے ایلیٹ پینل کے امپائر علیم ڈار اور وسیم اکرم نے پروفیشنل کرکٹ میں ایک ساتھ قدم رکھا جب دونوں کالج ٹیم کے لیے ٹرائل دے رہے تھے۔

ڈار اور اکرم دونوں لاہور کے سول لائنز میں واقع گورنمنٹ اسلامیہ کالج میں پڑھتے تھے۔ ڈار کا کہنا ہے کہ “میں گجرانوالہ سے پڑھنے کے لیے اسلامیہ کالج میں داخلہ حاصل کرکے لاہور آیا تھا اور وہاں سے کھیلتا تھا۔” ان کا کہنا تھا کہ” وسیم اکرم پہلے کھلاڑی تھے جنھیں باوٴلنگ کے لیے سب سے پہلے منتخب کیا گیا اور میں بلے بازی کے لیے منتخب کئے جانے والوں میں پہلا کھلاڑی تھا”۔

ایک ہی جگہ سے کیرئر کا آغاز کرنے والے علیم کووسیم اکرم کی طرح کامیاب کیرئر بنانے کی خواہش تھی لیکن جب انھیں احساس ہوا کہ پاکستان کی سطح تک پہنچنے کے لیے بہت مشکلات ہیں تو انھیں اپنے محبوب فرسٹ کلاس کیرئر کو خیرباد کہنا پڑا۔ ڈار نے کہا کہ میں “ایک کرکٹر بننا چاہتا تھا اور میں نے بہت محنت کی کہ ایک کرکٹر بنوں”۔ “میں نے بہت کم فرسٹ کلاس اور گریڈ دو سطح کرکٹ بھی کم کھیلی لیکن تب مجھے احساس ہوا کہ میرے لیے کرکٹر بننا مشکل ہے”۔ اس دھچکے نے علیم ڈار کو اپنے بچپن کے خواب سے محروم کردیا لیکن انھوں نے دوسرا خواب سجا لیا لیکن یہ خواب کچھ مختلف تھا جب انھوں نے امپائرنگ کو پیشے کے طورپر منتخب کرلیا۔