ہری پور،خاتون سے زیادتی کے الزام پر جرگے کا نوجوان سے ناروا سلوک،جوتوں کے ہار پہنائے،بال موند ڈالے،چہرے پرسیاہی مل کر گدھے پر بٹھایا اور خاتون سے جوتے مرواتے ہوئے شہرکا چکر لگوایا،پولیس نے مقدمہ درج کر لیا،ملزمان کی گرفتاری کے لئے روایتی ٹال مٹول، مظلوم کو طفل تسلیوں پر ٹرخانا شروع کر دیا

پیر 28 دسمبر 2015 09:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28دسمبر۔2015ء) ہری پور میں جرگے نے عورت سے زیادتی کا الزام لگاکر نوجوان کو جوتوں کے ہار پہنادئیے،بال موند ڈالے،چہرے پرسیاہی مل کر گدھے پر بٹھایا اور خاتون سے جوتے مرواتے ہوئے شہرکا چکر لگوایا۔ پولیس نے شہری کی درخواست پر مقدمہ درج کر لیا تاہم ملزمان کی گرفتاری کے لئے پولیس نے روایتی ٹال مٹول کا سہارا لیتے ہوئے مظلوم کو طفل تسلیوں پر ٹرخانا شروع کر دیا ۔

تفصیلات کے مطابق گاؤں شاہ کابل تحصیل وضلع ہری پور کے رہائشی نے شاہد اسلم ولد محمد اسلم نے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ مورخہ 16دسمبر کو مجھ پر سوچے سمجھے منصوبے کے تحت شادی شدہ عورت مسماة فیاض بی بی زوجہ محمد صدیق کے ساتھ زیادتی کا بے بنیاد اور جھوٹا الزام لگایا گیا اور فیاض بی بی کے ورثا جن میں محمد صدیق ، فیروز دین ،محمد اختر ،صفدر زمان ،گل زمان ،ظہیر ،سفیر احمد ،چن زیب ،پرویز ،نذیر ،شیر مسلح ہوکر میرے گھر پر حملہ آور ہوئے،مجھے قتل کی دھمکیاں دیں اور کہا کہ آپ کی عورتیں کو اٹھا کر لے جائیں گے۔

(جاری ہے)

گاؤں کے لوگ شور شرابا سن کر پہنچے اور ہماری عزت اور جان بچائی اور ان کو سمجھایا آپ قانونی کارروائی کریں یاجرگہ میں فیصلہ کرلیں دوسرے دن مورخہ 17دسمبر کو انہوں نے جرگہ منعقد کیا جس میں اپنے والد اور بھائی کے ہمراہ اس یقین دہانی پر جرگے میں گیاکہ میرا موقف بھی سناجائے گا لیکن میں جونہی جرگہ میں پہنچا تو آتشیں اسلحہ سے مسلح ملزمان نے جرگہ کو کہا کہ ہماری شرائط پوری کرو ورنہ کلمہ پڑھ لو جس پر میں گھبرا گیا،میرے والد نے کہا کہ یہ جو کہتے ہیں تم مان لو ورنہ یہ تمھیں جان سے مار دیں گے۔

جس کے بعد محمد ارشد ،ملک داو،گوہر ،صفدر ،ناہید احمد اور گاؤں کے سو کے لگ بھگ عورتوں اور مردوں کے سامنے گاؤں کے مرکزی مقام واقع بن پرے گئے اور ظلم کی عدالت لگائی سب سے پہلے جھوٹا الزاملگانے والی خاتون فیاض بی بی کو بلایا گیا اور اس سے معافی منگوائی گئی اور اس کے بعد اس کے رشتہ داروں نے مجھے پکڑا اور گھسیٹنا شروع کردیا ۔صدیق نے میرے بال کاٹے اور فیاض بی بی نے میرا منہ کالا کیا اور میرے گھر سے پالتو گدھی منگوائی گئی اور اس پر مجھے بٹھایا گیا۔

پرانے جوتوں کا ہار بناکر میرے گلے میں ڈالا اور فیاض بی بی سے جوتی مرواتے رہے۔آخر میں والد سے زبردستی تحریر پر دستخط کروائے ۔ شاہد اسلم نے کہا کہ میں اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے اپنے آپ کو قانون کے حوالے کرنے کو تیارہوں اور میں درخواست کرتاہوں کہ بربریت اور ظلم کے اس واقعے کا نوٹس لے کر انکوائری کرائی جائے اور میرے گھر والوں کو تحفظ فراہم کیاجائے تھانہ خان پور میں ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے تاہم پولیس بااثر افراد کی گرفتارمیں ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :